تبدیلی مجھ میں نہیں کشمیر کے حالات میں آئی ہے میں تو صرف اسکا اعتراف کررہی ہوں، جے این یو کی سابق طلبہ لیڈر شہلا رشیدنے مودی سرکار کے تعلق سے اپنے موقف میں تبدیلی کا پُرزور دفاع کیا

Source: S.O. News Service | Published on 24th March 2024, 10:55 AM | ملکی خبریں |

 نئی دہلی، 24/ مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) 2014 میں مرکز میں  مودی  حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد اس کے خلاف پہلی مضبوط اور مدلل آواز دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے جن طلبہ نے اٹھائی تھی ان میں کنہیا کماراور عمر خالد کے ساتھ شہلارشید بھی شامل تھیں۔ شہلا رشید مودی حکومت کی نہ صرف سخت ناقدین میں شامل تھیں بلکہ حکومت کی پالیسیوں  کے خلاف وہ توانا نسوانی آواز بن کر ابھریں اور بیرون ِ ملک تک کے پروگراموں   میں  بلائی گئیں۔تعلیم مکمل ہونے کے  بعد   انہوں نے کشمیر سے آئی اے ایس کے ٹاپر شاہ فیصل کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور سیاست میں مقدر آزمانے کا اشارہ دیا۔ مودی سرکار نے جب آرٹیکل ۳۷۰؍ کو منسوخ  کرکے کشمیر کی خصوصی  حیثیت ختم کی ، اس کا ریاست کا درجہ چھین لیا اور اسے دو حصوں میں تقسیم کردیا تو سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے والوں میں شہلا رشید اور شاہ فیصل بھی شامل تھے۔پھر  نہ جانے کیا ہوا کہ مودی کےسخت ناقدین میں شمار ہونےو الی شہلا رشید یکایک وزیراعظم کی مداح بن گئیں، ان کی تعریفوں  کے پُل پاندھنے لگیں اور ۳۷۰؍ کے خلاف  نہ صرف پٹیشن سے اپنام واپس لے لیا بلکہ حکومت کے اس  فیصلے کو جائز بھی ٹھہرانے لگیں۔

اپنے یوٹرن کو شہلارشید یوٹرن نہیں مانتیں۔ اپنے موقف میں تبدیلی کا دفاع کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ وہ نہیں بدلیں بلکہ کشمیر میں حالات بدل گئے ہیں۔ ان کے مطابق ’’بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ میں نے ۱۸۰؍ ڈگری کا یوٹرن لیا ہےمگر سچائی یہ ہے کہ تبدیلی مجھ میں نہیں کشمیر کے حالات میں آئی ہے۔ میں تو صرف اس تبدیلی کو تسلیم کررہی  ہوں۔‘‘گزشتہ دنوں دہلی میں سی این این۔ نیوز ۱۸؍ کے ’’رائزنگ بھارت سمٹ ‘میں گفتگو کے دوران مودی سرکار کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے اور آرٹیکل ۳۷۰؍ کی منسوخی کا دفاع کرتے ہوئے شہلا رشید نے دعویٰ کیا کہ کشمیر میں اب اصل موضوع اچھی سڑکیں اور بجلی کٹوتی میں کمی ہے جبکہ۱۰؍ سال پہلے ’’آزادی‘‘ یہاں کا اصل موضوع  تھا۔ عمر عبداللہ اور دیگر لیڈروں کے ان الزامات کے برخلاف کہ کشمیر میں حال ہی میں  وزیراعظم کی ریلی  میں بھیڑ جٹانے کیلئے سرکاری ملازمین کیلئے شرکت کو لازمی قراردیاگیا اور انہیں بسوں میں  بھر بھر کر لے جایاگیا، جے این یو کی سابق طالبہ نے دعویٰ کیا کہ ’’ہم نے دیکھا کہ کیسے عام کشمیری قطار در قطار وزیراعظم مودی کی ریلی میں پہنچ رہے تھے۔ میرا مقصد حکومت کی چاپلوسی نہیں ہے،میں مانتی ہوں کہ اب بھی کشمیر میں بہت سے مسائل حل طلب ہیں جیسے بجلی کی بار بار کی کٹوتی کا مسئلہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’مگر یہ اپنے آپ میں تبدیلی ہے کہ اب کشمیر میں موضوع بہتر سڑکیں اور بجلی کی کٹوتی ہے۔ چند برسوں قبل تک  سب سے سلگتا ہوا موضوع آزادی ہوا کرتا تھا۔‘‘ 

اس سوال پر کہ وزیراعظم کے تعلق سے ا ن کے خیالات میں تبدیلی آنی کب شروع ہوئی،  جے این یو کی سابق طالبہ نے بتایا کہ کورونا کی وبا کے دوران  حکومت کے اقدامات نے ان کے  نظریہ کو بدل دیا۔  اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’مجھے احسا ہو اکہ کبھی کبھی ہم ماسک پہننے، ٹیکہ لگانے اور لاک ڈاؤن جیسے اہم موضوعات کی مخالفت کرتے ہیں۔ آپ کی مخالفت کبھی کبھی اُن ’خیموں‘ کی وجہ سے ہوتی ہے جو بنا لئے گئے ہیں۔ تبدیلی کی حکومت کی الگ اور ہماری الگ تھیوری تھی۔ مثال کے طور پر ۱۰؍ سال پہلے ہم نگرانی کے نام پر آدھار اور ایسی دیگر چیزوں کی  مخالفت کر رہے تھے لیکن آج ہم ڈیجی لاکر اور ڈیجی یاترا جیسے ایپ استعمال کر رہے  ہیں۔ ‘‘

ایک نظر اس پر بھی

وزیر اعظم مودی اورامیت شاہ کو پرجول ریونا کی حرکتوں پر معافی مانگنی چاہئے: راہول گاندھی

  کانگریس کے سینئر لیڈر راہول گاندھی نے جنتا دل ا یس کے رکن پارلیمنٹ پرجول ریونا کے ذریعے عصمت دری کو ‘اجتماعی عصمت دری’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو عصمت دری کرنے والے کی حمایت کرنے پر معافی مانگنی چاہیے۔

کیا صرف مسلمانوں کے زیادہ بچے ہیں؟ مجھے بھی پانچ بچے ہیں؛ کھرگے نے پی ایم مودی کو دیا کرارہ جواب

  لوک سبھا انتخابات 2024 میں بی جے پی کے ذریعے منگل سوتر اور مسلمانوں کے مسلسل ذکر پر کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے سخت جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں اکثریت ملنے والی ہے اور اسی لیے وہ (مودی) اب منگل سوتر اور مسلمانوں کی بات کرنے لگے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم آپ کے پیسے ...

فرضی گرفتاری معاملے میں رائے بریلی کے ایس پی کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ نے دیا تحقیقات کا حکم

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) پرشانت کمار کو ایک طالب علم کی مبینہ فرضی گرفتاری کی تحقیقات کرنے کی ہدایت دی ہے۔ رائے بریلی کے ایس پی پر طالب علم کی فرضی گرفتاری کا الزام ہے۔ یہ گرفتاری مبینہ طور پر چوری کے ایک معاملے میں ایس پی ...

ایل جی کے حکم پر دہلی خاتون کمیشن کے 223 ملازمین برطرف، اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام

ایک بڑی کارروائی میں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے دہلی خاتون کمیشن کے 223 ملازمین کو فوری اثر سے برطرف کر دیا ہے۔ الزام ہے کہ دہلی ویمن کمیشن کی اس وقت کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر اجازت ان کی تقرری کی تھی۔

میں نے کبھی ایسا وزیر اعظم نہیں دیکھا جس کی تقریریں حقائق اور حقیقت پر مبنی نہ ہوں: شرد پوار

  نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد چندر پوار) کے سربراہ شرد پوار نے وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی تقریروں میں حقائق اور حقیقت کا فقدان ہے۔ پریس سے بات کرتے ہوئے پوار نے یہ بھی الزام لگایا کہ وزیر اعظم مودی عوام سے جڑے مسائل پر بات نہیں کرتے بلکہ ان کی ...

سنجے راؤت نے مہاراشٹر میں 11 دنوں بعد ووٹنگ فیصد میں زبردست اضافہ پر اٹھائے سوال، پوچھا-’ یہ زائد ووٹ کہاں سے آئے؟‘

شیوسینا (یو بی ٹی) کے ایم پی سنجے راؤت نے مہاراشٹر میں پہلے و دوسرے مرحلے کی ووٹنگ فیصد میں 10 فیصد کے زبردست اضافے پر الیکشن کمیشن سے سوال کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پہلے مرحلے کے 11 دن اور دوسرے مرحلے کے ایک ہفتے بعد الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر ووٹنگ کا جو فیصد پیش کیا ہے، اس ...