ہائی کورٹ نے حکومت سے کہا؛ ٹیپو جینتی منسوخ کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کرے: حکومت کے اقدام پر چیف جسٹس سخت برہم
بنگلورو 7؍نومبر(ایس او نیوز) کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ٹیپو سلطان جینتی تقریبات کو منسوخ کردینے سے متعلق اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے- تاہم عدالت نے اس مرحلے میں حکو مت کے اس فیصلے پر روک لگانے سے انکار کردیا -
اترپردیش کے لکھنو کے ایک ساکن بلال علی شاہ، ٹیپو سلطان یونائٹیڈ فرنٹ اور ٹیپو راشٹریہ سیوا سنگھا کی طرف سے دائر ایک مفاد عامہ عرضی کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ابھئے سرینواس اوکا کی قیادت والی ڈویژنل بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملہ میں تمام امور کا اگلے دو ماہ میں جائزہ لے- عدالت نے اس معاملے میں سماعت جنوری 2020تک ملتوی کردی-
عدالت نے تبصرہ کیا کہ ہائی کورٹ نے پہلے ہی یہ واضح کردیا ہے کہ نجی تنظیموں کی طرف سے ٹیپو سلطان جینتی منانے پر کوئی روک نہیں ہے- ان کے لئے حکومت کی جانب سے حفاظتی بندوبست مہیا کروانا ہوگا- اس سے قبل ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے ٹیپو سلطان جینتی کی منسوخی سے متعلق وجہ دریافت کی تو اس مرحلے میں ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل پربھو لنگا نوادگی نے عدالت کو بتایا کہ سابقہ حکومت کی طرف سے ٹیپو سلطان جینتی کے اہتمام کا سلسلہ شروع کیا گیا-پہلے سال ہی جینتی کے دوران فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا اور ایک شخص کی موت ہو گئی- اس کے بعد اگلے سال جینتی کا اہتمام سخت حفاظتی بندوبست میں کرنا پڑا- اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ٹیپو سلطان جینتی کے اہتمام کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا-
ٹیپو سلطان جینتی کے اہتمام کو منسوخ کرنے کے متعلق ریاستی حکومت کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے 28شخصیات کی جینتی کا اہتمام کیا جاتا ہے لیکن صرف ٹیپو سلطان جینتی کو منسوخ کرنے کا فیصلہ افسوس ناک ہے- اس سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ حکومت کا یہ فیصلہ تعصب پر مبنی ہے - انہوں نے کہا کہ حکومت کو اگر اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی لانی ہے تو وہ کرسکتی ہے لیکن اس کے لئے ایک ضابطہ متعین ہونا چاہئے- اچانک حکومت کی طرف سے جینتی منسوخ کرنے کا فیصلہ درست نہیں -
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اس سے پہلے کرناٹکا راجیوتسوا کے اہتمام کے مرحلے میں بھی پرتشدد واقعات پیش آئے ہیں لیکن اس کی وجہ سے راجیہ اتسوا کا اہتمام منسوخ نہیں ہوا بلکہ اس کا سلسلہ جاری ہے- پھر ٹیپو سلطان جینتی کے متعلق حکومت نے عجلت میں فیصلہ کیوں کیا؟