کرناٹک میں جے ڈی ایس مخلوط حکومت کو مستحکم رکھنے کانگریس خواہاں؛ تمام وزراء نے کیا کمارسوامی کی قیادت پر اظہار اعتماد
بنگلورو۔24/مئی(ایس او نیوز) لوک سبھا انتخابات میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کی بدترین ناکامی کا آج وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کی طرف سے طلب کی گئی غیر رسمی کابینہ میٹنگ میں جائزہ لیاگیا، اور طے کیاگیا کہ اس شکست سے مایوس ہوکر بیٹھنے کی بجائے آنے والے دنوں میں مخلوط حکومت کو اور متحرک اور مستحکم کرنے کے ساتھ اس کے ذریعے عوامی فلاح وبہبود کے لئے اگلے چار سالوں تک کام کرنے کی طرف پوری توجہ دی جائے گی۔
وزیراعلیٰ کمارسوامی کی طرف سے طلب کی گئی میٹنگ میں کانگریس اور جے ڈی ایس دونوں پارٹیوں کے وزراء نے کمار سوامی کی قیادت پر پورا اعتماد ظاہر کرتے ہوئے اعادہ کیا کہ کسی بھی حال میں مخلوط حکومت کو نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش نہیں کی جائے گی۔ جو بھی آپسی اختلاف ہے اسے دور کرتے ہوئے چار سال تک اس حکومت کو آگے بڑھایا جائے گا۔
آپسی اختلافات کو بنیاد بناکر بی جے پی کانگریس کے کسی بھی رکن اسمبلی کو اپنی طرف راغب نہ کرنے پائے اس کے لئے تمام اراکین اسمبلی کو اعتماد میں لیا جائے گا اور ساتھ ہی ناراض اراکین اسمبلی کواقتدار میں مناسب نمائندگی دینے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ کی ہوم آفس کرشنا میں طلب کی گئی میٹنگ میں تبادلہ خیال کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور نے بتایاکہ انتخابات کے نتائج غیر متوقع رہے، اب ریاستی عوام نے جو فرمان دیا ہے اسے تسلیم کرتے ہوئے ریاستی حکومت کوشش کرے گی کہ عوام کی امنگوں کے مطابق کام کرے اور آنے والے دنوں میں ریاست میں سکیولر سیاسی طاقتوں کو مضبوط کرنے کی جدوجہد کی جائے ۔
لوک سبھا انتخابات میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کی ناکامی کا فائدہ اٹھاکر بی جے پی کی طرف سے حکومت کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ نائب وزیراعلیٰ نے کہا کہ برگشتہ اراکین اسمبلی کسی بھی طرح آپریشن کمل کی زد میں نہ آئیں، اسی لئے انہیں طلب کرکے ان سے بات چیت کی جائے گی اور انہیں اعتماد میں لے کر ریاستی حکومت میں انہیں مناسب مقام اور مرتبہ دیا جائے گا۔ بتایاجاتا ہے کہ میٹنگ کے دوران وزیراعلیٰ کمار سوامی نے استعفے کی پیش کش کی اور کہاکہ کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کی لوک سبھا انتخابات میں ناکامی کی اخلاقی ذمہ داری اپنے سر لیتے ہوئے وہ عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے، تاہم وزیراعلیٰ کی تجویز کو تمام وزراء نے ایک ساتھ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کمار سوامی کی قیادت پر تمام وزراء کو اعتماد ہے، بحیثیت وزیراعلیٰ کمار سوامی کو پانچ سال تک ریاست کی کمان سنبھالنی چاہئے۔
کابینہ اجلاس میں شرکت سے پہلے کمار سوامی نے سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا سے ملاقات کی۔ بتایا جاتاہے کہ اس ملاقات کے دوران مخلوط حکومت کو بچانے اور کسی بھی حال میں ریاست میں بی جے پی کو اقتدار پر آنے کا موقع نہ دینے کی تاکید دیوے گوڈا نے کی۔
بتایاجاتاہے کہ کل رات ٹمکور پارلیمانی حلقے سے دیوے گوڈا کی ہار کے بعد ان کے گھر میں صف ماتم بچھ گئی، وزیراعلیٰ کمار سوامی بھی دیر رات تک دیوے گوڈا کے ہمراہ موجود رہے۔ بتایاجاتاہے کہ دیوے گوڈا خاندان میں یہ تاثر قائم ہوگیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ سدرامیا نے منظم سازش کے تحت دیوے گوڈا کو ٹمکور پارلیمانی حلقے میں ناکامی کا سامنا کرنے پر مجبور کیا ہے۔
انتخابی نتائج کے فوراً بعد بعض حلقوں میں یہ قیاس آرائی کی جارہی تھی کہ کمار سوامی نے وزیراعلیٰ کے عہدے پر بنے رہنے سے انکار کردیا ہے، اور پیش کش کی ہے کہ کانگریس سے ہی کسی کو وزیر اعلیٰ منتخب کرلیا جائے جے ڈی ایس اپنی تائید برقرار رکھے گی۔ تاہم دیوے گوڈا نے کمار سوامی کو طلب کرکے سمجھایا کہ اس وقت اگر انہوں نے عہدہئ وزیر اعلیٰ استعفیٰ دے کر کانگریس کو حمایت کی پیش کش کی تو سدرامیا کے سوا کسی اور کو وزیراعلیٰ نہیں بنایا جائے گا۔ اسی لئے وہ چاہتے ہیں کہ کمار سوامی خود وزیر اعلیٰ بنے رہیں، آئندہ کوئی وزیر سدرامیا کے وزیراعلیٰ بننے کے متعلق بیان بازی نہ کرے۔ اسی مقصد کے تحت تمام وزراء کی میٹنگ طلب کرکے سیاسی مصلحت کامظاہرہ کیا گیا اور کمار سوامی نے جیسے ہی مستعفی ہونے کی پیش کش کی تو تمام وزراء نے کمار سوامی کی قیادت پر اپنا اعتماد ظاہر کیا۔ اپنی اس حکمت عملی سے کمار سوامی نے کابینہ میں شامل سدرامیا کے حامیوں کی زبانوں پر بھی تالے لگادئے۔