وزیراعظم مودی کا مسلمانوں کی مخالفت میں نفرت انگیزخطاب؛ کانگریس کی طرف سے الیکشن کمیشن کو کی گئی17 شکایتیں
نئی دہلی 22/اپریل (ایس او نیوز) وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کی مخالفت میں جس طرح کا نفرت انگیز خطاب کیا ہے ، اس پر ملک کے اکثر عوام حیرت کا اظہار کررہے ہیں۔ اس ضمن میں کانگریس کی طرف سے الیکشن کمیشن کو ١٧ شکایتیں دی گئی ہیں، اور ان کےخلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ سوشیل میڈیا پر ان کے بیان کو لے کر ملک کے عوام کی طرف سے سخت مذمت کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار (21 اپریل) کو راجستھان کے بانسواڑہ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ لوگوں کی املاک کو مسلمانوں میں بانٹ دے گی۔ کانگریس نے پی ایم مودی کے اس بیان کو مذہبی منافرت پھیلانے والا نیز انتخابی ضابطۂ اخلاق کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے شکات کی ہے۔ اس ضمن میں ابھیشیک منو سنگھوی، سلمان خورشید اور گردیپ سنگھ سپل پر مشتمل کانگریس کے ایک وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور اپنی باتیں ان کے سامنے رکھیں۔ اس موقع پر وفد نے 17 شکایات پر مشتمل ایک میمورنڈم بھی الیکشن کمیشن کو سونپا، جس میں 5 شکایتیں اہم ہیں۔
کانگریس کے اس وفد کے ذریعے الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرانے کے علاوہ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی پی ایم مودی پر سخت حملہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر انہوں نے اتوار کے روز لکھا کہ ’’آج مودی جی کی بوکھلاہٹ ان کی تقریر سے ظاہر ہوئی، جس سے پتہ چلا کہ پہلے انتخابات کے پہلے مرحلہ میں انڈیا اتحاد جیت درج کررہا ہے۔
کھرگے نے کہا کہ مودی جی نے جو کچھ کہا وہ یقیناً نفرت انگیز تو ہے ہی، توجہ ہٹانے کی ایک سوچی سمجھی سازش بھی ہے۔ وزیر اعظم نے آج وہی کیا جو انہیں سنگھ کے سنسکاروں (اقدار) سے ملا ہے۔ اقتدار کے لیے جھوٹ بولنا، باتوں کو غلط پیرایہ میں پیش کرتے ہوئے مخالفین پر جھوٹے الزامات عائد کرنا، یہ سنگھ اور بی جے پی کی تربیت کی خصوصیت ہے۔‘‘
کانگریس کے قومی صدر نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ ’’ملک کے 140 کروڑ لوگ اب اس جھوٹ کے شکار نہیں ہوں گے۔ ہمارا منشور ہر ہندوستانی کے لیے ہے۔ سب کی برابری کی بات کرتا ہے۔ سب کے لیے انصاف کی بات کرتا ہے۔ کانگریس کا ’نیائے پتر‘ سچائی کی بنیاد پر قائم ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں کسی بھی وزیر اعظم نے اپنے عہدے کے وقار کو اتنا نہیں گرایا جتنا مودی جی نے گرایا ہے۔‘‘