ہریانہ میں سرکاری اداروں کو احتجاجاًدودھ100؍ روپے لیٹر بیچنے کی اپیل
چندی گڑھ ،28؍فروری (ایس او نیوز؍ایجنسی) زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کو مودی حکومت کے ذریعہ پوری طرح نظر انداز کردیئے جانے کے بعد احتجاج کا نیا طریقہ تجویز کرتے ہوئے ہریانہ کی کھاپ پنچایت نے کسانوں سے دودھ خریدنے والی سرکاری کوآپریٹیو سوسائٹیوں کو دودھ 100؍ روپے لیٹر فروخت کرنے کی اپیل کی ہے۔ یہ اپیل حصار میں منعقدہ سترول کھاپ میں پیش کی گئی۔
انہوں نے بہرحال وضاحت کی کہ عوام کو دودھ 55؍ سے 60؍ روپے فی لیٹر کی موجودہ قیمت پر ہی ملتا رہےگا۔ کھاپ پنچایت کے لیڈر پھول کمار پیتوار نے بتایا کہ’’اس کھاپ نے ایک فیصلہ کیا ہے جس میں ہم نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت کی کوآپریٹیو سوسائٹیو ں کو دودھ100؍ روپے لیٹر کی قیمت پر فروخت کریں۔عام آدمی کیلئے یہ قیمت 55؍ سے 60؍ روپے فی لیٹر ہی رہےگی۔‘‘ا نہوں نے کہا کہ ’’ہم حکومت کو جگانا چاہتے ہیں کہ وہ زرعی قوانین کو واپس لیں اور ایندھن کی قیمتیں کم کریں۔ اس بیچ زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کی تحریک کے ساتھ ہی اب نجکاری کے خلاف بھی ایک منظم تحریک کا خاکہ تیار کیا جا رہا ہے ۔
خاص بات یہ ہے کہ پرائیویٹائیزیشن کے خلاف نہ صرف اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی یونینوں اور لوگوں کی طرف سے آواز بلند ہونے والی ہے بلکہ اس میں بی جے پی کی تنظیم بھارتیہ مزدور سنگھ کی شرکت ہونے جا رہی ہے ۔ملک کی ٹریڈ یونینوں کی طرف سے خاکہ تیار کیا جا رہا ہے اور جلد ہی اس کے نتیجہ میں ایک مسلسل مہم سامنے آسکتی ہے ۔ گزشتہ 5؍ فروری کو اسی قسم کی ایک خبر نے سب کو چونکایا تھا جب بینکوں ، انشورنس کمپنیوں اوردیگر سرکاری کمپنیوں کو تقسیم کرنے کی تجویز حکومت کی طرف سے پاس کی گئی تھی تو اس وقت اپوزیشن کے ساتھ ساتھ بھارتیہ مزدور سنگھ نے بھی اس کی پرزور مخالفت کی تھی۔