مذہبی آزادی پر حملہ کے دور میں جارج کی کمی محسوس ہے:سدارامیا
بنگلورو ، 27؍ستمبر(ایس او نیوز)سابق ریاستی وزیر اعلیٰ واپوزیشن لیڈر سدارامیا نے کہا کہ ملک میں شخصی اور مذہبی آزادی چھینی جارہی ہے ان مشکل حالات میں جارج فرنانڈیز کی کمی محسوس ہورہی ہے۔
یہاں کونڈ جی بسپا ہال میں سابق مرکزی وزیرآنجہانی جارج فرنانڈیز کی سوانح حیات پر لکھی گئی کتاب ”دی لائف اینڈ ٹائمس آف جارج فرنانڈیز“ کے رسم اجراء تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سدارامیا نے اس خیال کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی سیاسی زندگی کو پروان چڑھانے میں جارج کا رول اہم ہے اور ان کی کتاب قوم کے نام منسوب کرنے سے خوشی محسوس ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رہنما پروفیسر ایم ڈی ننجنڈا سوامی نے انہیں سیاست میں داخل کیا اور ان کی خواہش پر سماج وادی پارٹی میں شامل ہوا جہاں فرنانڈیز سے ملاقات ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ 1980ء میں پہلی مرتبہ انہوں نے انتخابات میں حصہ لیا جس کے ذمہ دار جارج فرنانڈیز تھے۔
سدارامیا نے بتایا کہ جس وقت مرار جی دیسائی وزیر اعظم تھے جارج فرنانڈیز وزیر صنعت تھے اور اس وقت انہوں نے میسور کا دورہ کیا جہاں میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ کوکا کولا کمپنی کے خلاف جدوجہد کی تھی اور کوکا کولا استعمال نہ کرنے کی قسم کھائی تھی اور آج تک کوکا کولا کا استعمال نہیں کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مؤرخ رام چندرا گوہا نے کہا کہ جارج فرنانڈیز زندگی بھر سماج واد سے جڑے رہے۔ خالی ہاتھ ممبئی روانہ ہوئے اور وہاں مزدور تنظیم قائم کرکے سیاست میں قدم رکھا۔ سپریم کورٹ کے وظیفہ یاب جسٹس وینکٹا چلیا نے کہا کہ جارج فرنانڈیز کی زندگی موجودہ سیاستدانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔
اس موقع پر سابق لوک آیکتہ جسٹس سنتوش ہیگڑے، سابق وزیرایس کے کانتا، حلقہ مزدور کسان پنچایت کے قومی صدر مائیکل فرنانڈیز،سینئر صحافی بی ایم حنیف ودیگر حاضر رہے۔