بجرنگ دل کی ہندوتوا وادی سوچ سے الگ ہوکر سماجی ترقی اور امن واما ن کی طرف رجوع ہونے والے مہیندرا کمار انتقال کرگئے
بنگلورو،25؍اپریل (ایس او نیوز) ایک زمانے میں بجرنگ دل کے ریاستی صدر رہتے ہوئے ہندوتواوادی سوچ اور کردار کی علامت رہنے کے بعد 2008میں بجرنگ دل سے الگ ہونے اور عوامی مفاد کی تعمیری سوچ اپنانے والے مہیندرا کمار دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انتقال کرگئے ہیں۔
بجرنگ دل کے بہت ہی سرگرم لیڈر رہتے ہوئے کئی فرقہ وارانہ واقعات میں مہیندرا کمار کا نام سامنے آتاتھا۔ 2008میں منگلورو چرچ حملہ میں بھی ان کے شامل ہونے کی بات سامنے آئی تھی۔ پھر اسی سال انہوں نے ہندوتواوادی شدت پسندی سے خود کو الگ کرلیا۔اورسیاسی طور پر اس وقت جنتادل سیکیولر میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔
اس کے بعد تمام مذاہب کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے اور ملک میں سیکیولر اقدار کو فروغ دینے کی جد وجہد کے لئے انہوں نے اپنے آپ کو وقف کردیا۔ اس مقصد کو پانے کے لئے عوامی خطابات کے علاوہ اپنا یو ٹیوب چینل بھی شروع کررکھا تھا، جس کے ذریعے وہ انتہا پسندی اور ہندوتواوادی سوچ کے خلاف اپنی آواز بلندکیا کرتے تھے۔
شہریت ترمیمی بل اور این آر سی وغیرہ کے خلاف کھل کرمہم چلائی تھی۔ بھٹکل کے ایک پروگرام میں بھی وہ شرکت کرنے والے تھے جس کے لئے تمام تیاریاں مکمل ہوگئی تھیں، یہاں تک کہ ان کے ہوائی سفر کے لئے ٹکٹ بھی بک ہوچکے تھے۔ لیکن آخری لمحے تک بھی پولیس کی طرف سے پروگرام میں مہندراکمار کی شرکت کے لئے کلیئرنس نہ ملنے پر ہوائی ٹکٹ ضائع ہوگئے تھے۔
بتایا جاتا ہے کل رات کے وقت مہیندرا کمارکے سینے میں ہلکے دردکی شکایت کے بعدعلی الصبح بنگلورو کے رامیّا اسپتال میں جہاں لے جایا گیا جہاں انہوں نے دم توڑدیا۔ اس طرح سماج کی ترقی، امن اور انصاف کے جدوجہد کے لئے سرگرم رہنے والی ایک بہت ہی طاقتور آواز خاموش ہوگئی۔مہیندرا کمارنے اپنے پیچھے اپنی بیوی اور دو بچوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں اپنے چاہنے والے چھوڑے ہیں۔