بنگلورو : فرقہ پرست بھارتیہ جنتا پارٹی ہی دیش کے لئے خطرہ ہے - جے ڈی ایس قائد کمار سوامی کا بیان
بنگلورو،28 ؍ مئی (ایس او نیوز) جنتا دل ایس کے قائد اور سابق وزیر اعلیٰ کمارا سوامی نے کہا کہ " دیش کو خاندانی پارٹیوں سے خطرہ نہیں ہے بلکہ بی جے پی جیسی فرقہ پرست پارٹی سے ہی سب سے بڑا خطرہ ہے ۔ لوگوں کو جذباتی اشتعال دلا کر لڑائی جھگڑے کو ہوا دینے اور اقتدار پانے والے ہی جمہوریت اور آئین کے حقیقی دشمن ہیں ۔"
خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندرا مودی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ "خاندانی سیاست پر مبنی پارٹیاں دیش اور نوجوانوں کے حق میں بہت بڑے دشمن ہیں ۔" کمارا سوامی نے وزیر اعظم کے اس بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے ٹویٹ کرتے ہوئے مندرجہ بالا باتیں کہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خود وزیر اعظم کی پارٹی خاندانی سیاست اور بدعنوانیوں میں ڈوبی ہوئی ہے ۔ وہ اس پر کیوں نہیں بولتے ۔ کرناٹکا سے وندھیا چل پربت کے اس پار تک بی جے پی والوں کے لئے بدعنوانی اور خاندانی سیاست زندگی کا حصہ بن گئی ہے ۔"
کمارا سوامی نے کہا کہ ملک میں کانگریس کی سیاسی زمین کھسکنے کے بعد بی جے پی کے لئے ریاستی سطح پر علاقائی پارٹیاں ہی سب سے بڑی دشمن نظر آ رہی ہیں ۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ ان پارٹیوں کی طاقت کم کرنے اور انہیں مٹانے کے لئے بی جے پی ہر طرح کے حربے استعمال کر رہی ہے ۔
کمارا سوامی نے سوال کیا کہ :" وزارت اعلیٰ کی کرسی برائے فروخت کس نے رکھی تھی ؟ 2,500 کروڑ روپے دینے پر وزیر اعلیٰ بنانے کا آفر خاندانی سیاست والی پارٹی نے رکھا تھا یا بی جے پی نے رکھا تھا ؟ یہ بات تو خود بی جے پی ایم ایل اے نے صاف کر دی تھی ۔ اس ایم ایل اے پر ضابطہ کارروائی کرنا تو دور کی بات اسے نوٹس بھی نہیں دیا گیا ۔ اور اتنے گمبھیر الزام پر بھی پارٹی نے زبان بند رکھی ہے ۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ایم ایل اے نے جو بات کہی ہے وہ بالکل درست ہے !"
کمارا سوامی نے اپنے سوالات کی جھڑی آگے بڑھاتے ہوئے پوچھا کہ آپریشن کمل کی سیاست کو نیشنلائز کرنے والے نریندرا مودی نہیں ہیں ؟ کیا انہی کی پارٹی نے مدھیہ پردیش میں جمہوری طریقے سے جیتنے والی حکومت کا تختہ نہیں الٹا تھا ؟ کرناٹکا میں دو مرتبہ بی جے پی کیسے اقتدار پر آئی ؟ اس غیر اخلاقی حکومت کو جائز ہونے کی مہر نہیں لگائی گئی تھی ؟ اس موضوع پر مودی کی من کی بات خاموش کیوں ہے ؟