سابق اسرائیلی وزیرِ اعظم ایہود بارک نے اعتراف کرتے ہوئے کہا؛ غزہ میں اسپتالوں کے نیچے بنکرز ہماری فوج نے بنائے تھے
فلسطین 21/نومبر (ایس او نیوز) اسرائیل کے سابق وزیرِ اعظم ایہود بارک کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسپتالوں کے نیچے بنکرز اسرائیلی فوج نے بنائے تھے، یہ بنکرز کئی دہائیوں پہلے بنائے گئے تھے۔ ایہود بارک نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ بنکرز بنانے کی وجہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی نگرانی کرنا تھی۔میزبان کرسٹین امان پور نے حیران ہو کر پوچھا کہ کیا آپ نے اسرائیلی فوج غلطی سے تو نہیں کہہ دیا؟ ایہود بارک نے جواب دیا کہ نہیں، بنکرز اسرائیلی فوج نے ہی بنائے تھے جنہیں اب حماس استعمال کر رہی ہے۔ بتاتے چلیں کہ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں کے نیچے حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کی موجودگی کے اب تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ اتوار کو اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے غزہ کی پٹی میں شفا ہسپتال کے نیچے 55 میٹر لمبی سرنگ تلاش کرلی ہے، اپنے دعویٰ کو ثابت کرنے کے لیے اس نے سرنگ کی ویڈیوبھی شیئر کی تھی۔عرب میڈیا کے مطابق فوج نے ایک ویڈیو کلپ کے ساتھ ایک فوجی بیان میں وضاحت کی کہ سرنگ دس میٹر کی گہرائی میں واقع ہے۔بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ یہ سرنگ جس سے ایک گہری سیڑھیاں داخلی دروازے کی طرف جاتی ہیں اس کو مختلف دفاعی اقدامات سے لیس کیا گیا ہے، اس میں ایک بالائی دروازہ اور فائرنگ کا سوراخ بھی موجود ہے، اس قسم کا دروازہ حماس ہماری افواج کو داخل ہونے سے روکنے کے لیے استعمال کرتی ہے، یہاں حماس کا ہیڈ کوارٹرز اور اس کے زیر زمین اثاثے موجود ہیں۔ مگر اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود بارک کے اس بیان کے بعد کہ وہ سرنگ اور بنکرز وغیرہ اسرائیلی فوج نے ہی بنائے تھے، اسرائیل کے دعووں کی نفی ہوگئی ہے۔
دوسری جانب 7 اکتوبر سے غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 13 ہزار 300 ہو گئی ہےرپورٹس کے مطابق شہداء میں 5 ہزار 600 بچے اور 3 ہزار 550 خواتین بھی شامل ہیں۔اسرائیلی حملوں میں زخمیوں کی تعداد 31 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ غزہ پٹی کے 15 لاکھ شہری بے گھر اور نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
ایک طرف اسرائیلی فوج کے ہاتھوں عام شہریوں پر بم برسانے کا سلسلہ جاری ہے، دوسری طرف اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ جب تک حماس کو تباہ نہیں کر دیتے لڑائی بند نہیں کریں گے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے مغویوں کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی ہے۔اس دوران انہوں نے کہا کہ مغویوں کی واپسی میری اور جنگی کابینہ کی ذمے داری ہے، جب تک مغویوں کو واپس نہیں لاتے، لڑائی بند نہیں کریں گے۔