حکومت سے الگ رائے رکھنا غداری نہیں:سپریم کورٹ،فاروق عبداللہ کے خلاف دائر درخواست مسترد
نئی دہلی،4؍مارچ(ایس او نیوز؍ایجنسی)سپریم کورٹ نے بدھ کے روز جموں وکشمیر میں دفعہ370کو ختم کرنے سے متعلق دائر درخواست خارج کردی- اس معاملے میں عدالت عظمیٰ نے اہم تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی رائے سے مختلف خیالات کا اظہار کرنے والے کو غدار نہیں کہا جاسکتا-
جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کے خلاف غداری کی کارروائی کے احکامات جاری کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی-رجت شرما نامی ایک شخص نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی اور جموں و کشمیر میں آرٹیکل370 کے خلاف بیان دینے پر فاروق عبد اللہ کے خلاف غداری کی کارروائی کرنے کے حکم کا مطالبہ کیا تھا-
درخواست میں کہا گیا تھا کہ فاروق عبد اللہ نے ملک مخالف اور ملک دشمن کارروائی کی ہے- نہ صرف وزارت داخلہ کو ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چاہئے بلکہ ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی منسوخ کردی جانی چاہئے- اگر انہیں رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے جاری رکھا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان میں ملک دشمن سرگرمیاں قبول کی جارہی ہیں اور اس سے ملک کے اتحاد کو نقصان پہنچے گا-
درخواست گزار نے کہا تھا کہ فاروق عبداللہ نے ایک بیان دیا تھا کہ وہ370کو دوبارہ نافذ کریں گے جو ملک مخالف ہے اور یہ غداری کے مترادف ہے کیونکہ اسے پارلیمنٹ نے اکثریت کے ساتھ منظور کیا تھا- عدالت عظمیٰ نے آج یہ عرضی خارج کردی اور یہ پی آئی ایل دائر کرنے والے درخواست گزار پر پچاس ہزار روپئے جرمانہ عائد کیا- عدالت نے یہ جرمانے درخواست گزار کی دلیل کو ثابت کرنے میں ناکام ہونے کی وجہ سے عائد کیا کہ فاروق عبداللہ نے آرٹیکل370 پر ہندوستان کے خلاف چین اور پاکستان کی مدد طلب کی تھی-