اب یورپی پارلیمان میں منی پورتشدد کی گونج تشدد پر بحث کے ساتھ قرارداد لانے کا فیصلہ،ہندوستان معترض
نئی دہلی، 14/جولائی(ایس او نیوز/ایجنسی) یورپی پارلیمنٹ نے شمال مشرقی ریاست منی پور میں مہینوں سے جاری تشدد کی صورتحال پر بحث کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گرچہ بھارت نے اس پر اعراض کیا ہے، تاہم اطلاعات کے مطابق یورپی پارلیمان میں اس پر ایک قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی جمعرات کے روز ہی فرانس کے دو روزہ دورے پر پیرس پہنچ گئے ہیں۔
منی پور میں گزشتہ 3 مئی سے قبائلی کوکی اور ہندو میتی برادریوں کے درمیان نسلی جھڑپیں جاری ہیں، جس میں اب تک تقریباً ڈیڑھ سو افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ دو سو سے زائد گرجا گھروں اور کئی یہودی عبادت گاہوں کو بھی جلا دیا گیا۔
بڑے پیمانے پر ہونے والے اس تشدد کے دوران آگ زنی کے واقعات سے ریاست کا بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے، جہاں 60,000 کے قریب افراد خوف کے سبب اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
یورپی پارلیمان کی کوشش: یورپی پارلیمان میں گیارہ جون کو منی پور کے حوالے سے ایک قرارداد پیش کی گئی تھی اور اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی جیسے معاملات پرچہارشنبہ کو بحث ہونی تھی،لیکن کسی وجہ سے وہ ملتوی کردی گئی۔
یہ قرارداد یورپی یونین کی پارلیمنٹ سے تعلق رکھنے والے 6 پارلیمانی گروپس، لیفٹ گروپ، ورٹس/اے ایل ای گروپ، ایس اینڈ ڈی گروپ، رینیو گروپ، ای سی آر گروپ، اور پی پی ای گروپ نے پیش کی ہے۔
ان گروپوں نے مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے اور اختلاف رائے رکھنے والے، سیول سوسائٹی اور صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اس قرارداد میں منی پور میں تشدد، جانی نقصان اور املاک کی تباہی کی مذمت کرنے کے ساتھ ہی، ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے سرکردہ رہنماؤں کی جانب سے قوم پرستانہ بیان بازی کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
ہندوستان کا اعتراض: ہندوستان نے یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ کو منی پور پر بحث کیلئے قراردادیں پیش کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہوا۔ بھارت کے خارجہ سکریٹری ونے موہن کواترا نے اس کی تصدیق کی۔
کواترا نے کہاکہ منی پور کا سوال بھارت کا مکمل طور پر اندرونی معاملہ ہے۔ ہم نے یورپی یونین کے متعلقہ ارکان پارلیمنٹ سے رابطہ کیا ہے۔ ہم نے ان پر پوری طرح سے واضح کر دیا ہے کہ یہ معاملہ پوری طرح سے بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔
دوسری جانب بھارتی ذرائع ابلاغ میں اس طرح کی خبریں گشت کر رہی ہیں کہ بھارتی حکومت نے یورپی پارلیمان میں اپنے موقف کی بالادستی کیلئے یورپ کی معروف لابنگ فرموں میں سے ایک البر اینڈ جیجر کی خدمات حاصل کی ہیں۔