مسلمانوں سے کرنسی نوٹ لینے سے انکار؛دہلی کے اطراف کے علاقوں میں سبزی اور میوہ فروش اپنی شناخت چھپانے پر مجبور

Source: S.O. News Service | Published on 9th April 2020, 1:40 PM | ملکی خبریں |

تمام انسانیت کیلئے سنگین وبائی بحران میں بھی فرقہ پرستی اور حیوانیت کا مظاہرہ  

نئی دہلی،9؍اپریل (ایس او نیوز؍آئی اے این ایس) قومی دارالحکومت میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کے پس منظر میں بعض سوشیل میڈیا ویڈیوز نے سماج میں خام خیالی اور ایک پیام عام کردیا ہے کہ کورونا وائرس کی منتقلی روکنے مسلمانوں سے کرنسی نوٹ قبول نہ کرو۔

ایسی افواہوں نے سماج میں نئے مسائل پیدا کردیئے ہیں۔ پھل اور میوے جیسی اشیاء بیچنے والے مسلمان اپنی شناخت چھپانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ سبزی فروشوں اور میوہ فروشوں کو ایسا اس لئے کرنا پڑرہا ہے کہ لوگوں نے مسلمان ہونے کی وجہ سے ان سے سامان خریدنا بند کردیا ہے جس سے مسملم برادری کے ان بے قصور لوگوں کی روزی روٹی خطرہ میں پڑ گئی ہے۔ اس پیام نے نہ صرف سماج کے نوکری پیشہ تعلیم یافتہ طبقہ کو بلکہ دہلی۔این سی آر کے اطراف چھوٹے ٹاؤنس اور ہریانہ و اتر پردیش جیسی قریبی ریاستوں کے بعض حصوں میں متوسط طبقہ کو بھی متاثر کیا ہے۔قومی درالحکومت کے مضافات میں ان کالونیوں میں گریٹر نوئیڈا دکا شاہ بیری علاقہ ایک ہے۔ یہ علاقہ اترپردیش کے فیکٹری ہب کہلانے والے غازی آباد کے قریب واقع ہے۔ یہ جولائی 2018 میں اس وقت سرخیوں میں آیا تھا جب یہاں پرجڑواں عمارت منہدم ہوجانے سے 9 افراد کی جان گئی تھی۔

آئی اے این ایس سے بات چیت میں کئی سبزی اور میوہ فروشوں نے جو 21 روزہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے نوکری جانے کے بعد یہ کام کررہے ہیں، کہا کہ پتہ نہیں لوگ ہم سے ایسا برتاؤ کیوں کررہے ہیں جبکہ تبلیغی جماعت یا ایسی کسی دیگر تنظیم سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔

ایک 71 سالہ سبزی فروش نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر آئی اے این ایس سے کہا کہ میں خود کو اور اپنے کبنہ کو کیوں نقصان پہنچاؤں گا؟۔ میں بھی وی احتیاط برت رہاں جو آپ برت رہے ہیں۔ میری پیدائش اور پرورش یہیں ہوئی۔ دوسرے فرقوں کے لوگ جو یہاں رہتے ہیں میرے کنبہ کی طرح ہیں۔ لوگو ں کو سوچنا چاہئے کہ کون ایسی افواہیں پھیلا رہا ہے کہ مسلمان لوگ کورونا پھیلا سکتے ہیں۔

بزرگ سبزی فروش نے کہا کہ کئی لوگ مجھ سے سبزی خریدنے سے انکار کررہے ہیں۔ چند لوگ سبزی خریدتے ہیں لیکن ٹھیک ٹھیک رقم ادا کرتے ہیں۔ وہ مجھ سے چلر لینا نہیں چاہتے ۔ یہ مسئلہ اچانک پیدا ہوگیا کیونکہ تبلیغی، ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہ کورونا پھیلا رہے ہیں۔

ایک 29 سالہ الکٹریشن نے بھی یہی بات کہی۔ اس نے بتایا کہ وہ ایک خانگی اسکول میں کام کرتا تھا لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس کی نوکری چلی گئی۔ اس کے بعد سے وہ میوہ بیچنے لگا ہے۔ چار پانچ دن پہلے تک سب کچھ ٹھیک تھا کہ اچانک گاہک فروٹ خریدنے سے پہلے میرا نام پوچھنے لگے۔ مجھے اپنی شناخت چھپانی پڑی کیونکہ حقیقی نام سنتے ہی کئی گاہک میوہ نہیں خریدتے ۔ اس نے کہا کہ اس کی 6 رکنی فیملی ہے اور گھر چلانے والا وہی واحد فرد ہے۔ یہ ٹھیلہ ہی اس کی گزر بسر کا واحد ذریعہ ہے۔اس نے کہا کہ اپنے اہل خانہ کی روزمرہ ضروریات کی تکمیل کے لئے اس کا جھوٹ بولنا ضروری ہوگیا ہے۔

نوئیڈا سیکٹر 70 میں گوشت کی دکان کے مالک نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر آئی اے این ایس سے کہا کہ لا ڈاؤن کی وجہ سے میری دکان بند ہے اور میں نوئیڈا کے دیگر سیکٹرس میں سبزی بیچ رہا ہوں کیونکہ میری کالونی میں لوگ مجھے جانتے ہیں اور مسلمان ہونے کی وجہ سے وہ مجھ سے ترکاری نہیں خریدتے ۔ میں نے ٹوپی لگا نا بند کردیا ہے۔ اب میں پگڑی باندھ رہا ہوں۔

دہلی، اتر پردیش ، ہریانہ اور مہاراشٹر میں تک ایسی افواہیں پھیل گئی ہیں۔ مہاراشٹرا کے پونے میں پولٹری صنعت کے لوگوں کا کہنا ہے کہ تبلیغی جماعت اور کورونا کیسس کی جب سے خبریں آنے لگیں کسان، مسلمان ڈرائیورس کو گاڑی لانے نہیں دے رہے ہیں۔ ناسک، آحمد آباد اور پونے کے 2 تعلقوں میں ایسے واقعات پیش آئے ہیں۔ تبلیغی جماعت کے خلاف جو گمراہ کن مہم چلی ہے کئی لوگ اسے سچ مانتے ہیں حالانکہ حکومت عوام سے کہہ چکی ہے کہ وہ ایسی افواہوں پر یقین نہ کریں۔  

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔