غریب مزدوروں کو ’بنگلہ دیشی‘ قرار دے کر ان کی جھونپڑیاں مسمار کردی گئیں، کمشنر کی منظوری کے بغیر انہدامی کارروائی کرنے والے انجینئر پر فوجداری مقدمے کی تیاری
بنگلورو،21/جنوری (ایس او نیوز) شمالی کرناٹک کے اضلاع بیدر، کلبرگی ، رائچور ، یادگیر سمیت شمالی ہند کی ریاستوں اترپردیش ، بہار اور اُڑیشہ سے روزگار کی تلاش میں بنگلورو پہنچ کر یہاں تعمیرات و دیگر پیشوں میں کام کرنے والے سینکڑوں مزدوروں کو گزشتہ آٹھ دس دن سے ہراساں کرنے کا سلسلہ چل پڑا ہے۔
شہرکے وہائٹ فلیڈ میں آنے والے مارتہلی اور دیگر علاقوں میں خالی زمینات پر اپنے تمام شناختی دستاویزات زمین مالکان اور حکام کو دینے کے بعد یہاں جھگی جھونپڑیاں لگا کر آباد ہونے والے افراد کو پولیس اور بی بی ایم پی کی طرف سے نہ صرف بنگلہ دیشی قرار دے کر بھگایا جارہا ہے بلکہ ان کی بیشتر جھونپڑیوں کو گرادیا گیا ہے۔
مارتہلی ، کے آر پورم ، گرگنٹے پالیہ ، پینیا اور دیگر علاقوں میں جھونپڑیاں لگا کر مقیم ان باشندوں کو مسلسل ہراساں کیا جاتا رہا ہے۔ جب سے غیر قانونی بنگلہ دیشی باشندوں کو نکال دینے کا مرکزی حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا ان مزدوروں کو ہر بار کسی نہ کسی بہانے سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ان پر زیادتی کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا جب مارتہلی ، وہائٹ فیلڈ، کے آر پورم اور آس پاس کے علاقے میں پہلے سنگھ پریوار کے کارکنوں نے ان مزدوروں کو بنگلہ دیشی قرار دے کر انہیں ڈرانے اور دھمکانے کا سلسلہ شروع کیا اور اس کے بعد مارتہلی میں بی بی ایم پی کے ایگزی کیٹیو انجینئر نے مقامی پولیس کی مدد سے ان جھگیوں کو منہدم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ۔
ان میں مقیم لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ بنگلہ دیشی نہیں ہیں اس زمین پر ان لوگوں نے مالک ناگراج سے باضابطہ اجازت لے کر جھونپڑی بنائی ہے۔ خود زمین کے مالک ناگراج نے بتایا کہ اس کے اپنی زمین پر جھونپڑیاں لگانے کی اجازت ان لوگوں کے شناختی دستاویزات دیکھنے کے بعد ہی دی ہے۔ اس کاکہنا ہے کہ ان مزدوراں میں کوئی بھی غیر ملکی نہیں ۔ اس کے باوجود بھی سادہ لباس میں پولیس جوانوں کی مدد سے بی بی ایم پی کی طرف سے انہدامی مہم چلائی جارہی ہے۔ اس انہدامی مہم کے ذریعہ سینکڑوں جھونپڑیوں کو تھوڑی ہی دیر میں ہٹادیا گیا ۔
کیا واقعی بی بی ایم پی نے ان غیر قانونی نے ان غیرقانونی جھونپڑیوں کو ہٹانے کے لئے مہم چلائی اس سلسلہ میں استفسار پر خود بی بی ایم پی کمشنر بی ایچ انیل کمار نے حیرانی ظاہرہ کی اور کہا کہ ایسی کسی انہدامی مہم کے لئے انہوں نے اجازت نہیں دی اور نہ ہی ایسی کسی مہم کے بارے میں انہیں علم ہے ۔
مقامی لوگوں اور بعض سیول سوسائٹی کارکنان نے جو ان مزدوروں کی حمایت میں کھڑے ہوئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ بی بی ایم پی کمشنر کو مطلع کئے بغیر مقامی ایگزی کیٹیو انجینئر نے جو کارروائی کی ہے وہ غیر قانونی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب بی بی ایم پی کمشنر نے خود اس انہدامی مہم سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے تو اس افسر کو سرکاری ملازمت سے برخاست کردیا جانا چاہئے۔ اس دوران ان جھونپڑیوں میں مقیم لوگوں نے کہا کہ اچانک بی بی ایم پی کے حکام کی طرف سے ان کے مسکن کو منہدم کرنے کا اقدام ان کے اسباب زندگی کی تباہی کا سبب بن گیا ہے اب ان لوگوں کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ وہ لوگ سہارا کہاں لیں۔ ان مزدوروں میں سے کئی بچے قریب کے اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ اب ان کا سوال ہے کہ یہ بچے کہاں جائیں۔ اس دوران مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ یہ جھونپڑیاں جن میں اکثر بڑے بڑے بلڈروں کے اپارٹمنٹ موجود ہیں ممکن ہے کہ ان کے زیر اثر آکر ان جھونپڑیوں کو ہٹایا گیا ہے اور اس کارروائی کو جائز قرار دینے کے لئے یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ان میں غیر ملکی باشندے مقیم تھے۔
ایک وکیل نے کہا کہ حالانکہ ان جھونپڑیوں میں مقیم تمام مزدوروں کے پاس ان کی شناخت کی دستاویزات موجود ہیں۔ اگر یہ غیر ملکی بھی ہوتے تو ان کے خلاف کارروائی کا قانونی طریقہ وہ نہیں جو بی بی ایم پی افسرنے اپنا یا ہے۔ وکلا نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان جھونپڑیوں میں مقیم مزدور واقعی ملک کے شہری ہیں اور ان کے پاس دستاویز موجود ہیں تو ان کی جانچ ہوگی اور اس کے بعد اس انہدامی کارروائی کیلئے ذمہ دار افسروں کے خلاف فوجداری مقدمے کی تیاری کی جائے گی۔