دہلی ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ؛ تبلیغی جماعت کے مرکز ’بنگلہ والی مسجد‘ کا تالا کھولنے کی اجازت
نئی دہلی، 13؍ اپریل(ایس او نیوز؍ایجنسی)تقریباً ایک سال قبل ہندوستان میں جب کورونا انفیکشن کے معاملوں میں بے تحاشہ اضافہ شروع ہو گیا تھا تو میڈیا کے ایک بڑے طبقہ نے دہلی کے نظام الدین واقع تبلیغی جماعت مرکز کو اس کیلئے کافی حد تک ذمہ دار ٹھہرایا تھا- اس وقت کافی ہنگامہ ہوا تھا اور کئی لوگوں کی گرفتاریاں بھی عمل میں آئی تھیں -
اس دوران مرکز حضرت نظام الدین واقع بنگلہ والی مسجد میں تالا بھی لگا دیا گیا تھا جو اب تک لٹکا ہوا ہے- لیکن اب دہلی ہائی کورٹ نے مسجد میں نماز کی اجازت دے دی ہے اور اس خبر سے مسلم طبقہ میں خوشی کا عالم ہے-دراصل دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے بنگلہ والی مسجد کھلوانے کیلئے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس پر عدالت نے سماعت کرتے ہوئے اسے کھولنے کا حکم صادر کر دیا ہے-
اردو نیوز پورٹل ’ملت ٹائمز‘ پر شائع خبر کے مطابق کم و بیش ایک سال تک اس مسجد پر تالا پڑا رہا، لیکن اب جب کہ مسجد میں نمازیوں کے داخلے سے متعلق عدالتی فیصلہ آ گیا ہے، کووڈ ضوابط کی پابندی کرتے ہوئے مسجد میں پنج وقتہ نماز ادا کی جا سکے گی-
واضح رہے کہ مسجد بنگلہ والی میں روزانہ ہزاروں افراد کی آمد و رفت رہتی ہے لیکن تبلیغی جماعت کے خلاف منفی تشہیر اور پروپیگنڈے کے سبب نہ صرف نظام الدین مرکز بلکہ بنگلہ والی مسجد کو بھی بند کر دیا گیا تھا- اس مسجد میں جماعتیں قیام کرتی تھیں اور یہیں سے جماعتیں بن کر دوسرے مقامات کیلئے نکلتی تھیں -
اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ جماعتوں کا قیام اور یہاں سے جماعتوں کے نکلنے کا سلسلہ ایک بار پھر پہلے کی طرح کب سے شروع ہو پائے گا-