کرناٹک میں پہلی تا نویں جماعت کے بچوں کو بغیر امتحان کے پاس کردینے کا امکان، 7؍اپریل کو ماہرین کمیٹی کی رپورٹ ملنے کے بعد قطعی فیصلہ کیا جائے گا: وزیر تعلیم سریش کمار
بنگلورو،6؍ اپریل (ایس او نیوز ) کرناٹک بھر میں کور و نا وائرس کے معاملوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ کے درمیان پہلی تا نویں جماعت کے طلباء کے لئے رواں سال بھی امتحانات کروائے جائیں گے یا نہیں اس پرسوالیہ نشان ابھی سے اٹھنے لگے ہیں۔ امسال بھی ان طلباء کے لئے امتحان نہ کروائے جانے کے اندیشوں کے درمیان ریاستی وزیر برائے بنیادی و ثانوی تعلیم سریش کمار نے اعلان کیا ہے کہ پہلی تا نویں جماعت کے بچوں کے لئے رواں سال امتحان ہو گا انہیں اس کے بارے میں فیصلہ 7 ؍اپریل کو ہونے والی میٹنگ میں لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں میں زیر تعلیم بچوں کے لئے امتحان کروانے کے امکانات کا ماہر ین کی کمیٹی نے جائزہ لیا ہے اور اس کی طرف ر پورٹ پیش کی جائے گی اس رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کو رونا کی وباء کے سبب پہلی اوردوسری لہر سے سب سے زیاده شعبہ تعلیم متاثر ہوا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ پیر کے روز وزیر تعلیم نے امتحان کروانے یا نہ کروانے کے بارے میں محکمہ تعلیمات کے افسروں کے علاوہ والدین کی اسو ی ایشن کے نمائندوں اور دیگر کے ساتھ بات چیت کی اور ان سے مشورے لئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دو دن کے اندر ماہرین کمیٹی کی طرف سے جو رائے حکومت کودی جائے گی اس کے مطابق ہی فیصلہ کیا جائے گا ۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ ان کی میٹنگ میں نجی تعلیمی اداروں کے ذمہ داروں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ ان اداروں کی طرف سے حکومت سے اصرار کیا گیا ہے کہ پہلی سے پانچویں جماعت کے بچوں کے لئے کم از کم آن لائن امتحان کروایا جائے ۔ اگر انہیں بغیرامتحان کے ذریعے پاس کردیا جاتا ہے تو اس سے طلباء کے ساتھ نا انصافی ہوگی ۔ چھٹویں تا نویں جماعتوں کے لئے امتحان کا انتظام شفٹ کی بنیاد پر کروائے جائیں ۔
دوسری طرف والدین نے امتحان کروائے جانے کی مخالفت کر تے ہوئے کہا کہ روا ں سا ل کے دوران کلاسوں کا برابر سے اہتمام ہی نہیں ہوا ایسے میں امتحان کروانے کا کیا فائدہ ہوگا ۔ والدین نے اندیشہ ظاہر کیا کہ نجی تعلیمی اداروں کی طرف سے امتحان پر اس لئے زور دیا جا رہا ہے کہ اس کی آڑ میں فیس کی وصولی کر لی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف دو ماہ کے دوران آدھی ادھوری تعلیم کا اہتمام ہوا ہے ۔ میٹنگ کے دوران والدین کی طرف سے شکایت کی گئی کے نجی اسکولوں کی طرف سے طلباء کو فیس کے لئے مسلسل ہراساں کیا جاتا رہا ہے ۔ اگر اس بار انہیں امتحان لینے کی اجازت دے دی گئی تو اس بات کی کیا ضمانت کے طلباء کو امتحان لینے کا موقع یہ اسکول اسی وقت دیں گے جب ان کو فیس ادا کی جائے ۔ ان دونوں کے ٹکراؤ کے درمیان وزیر تعلیم نے فیصلہ ماہرین کی کمیٹی پر ڈال کر دبے الفاظ میں اتنا اشارہ تو دے دیا ہے کہ شاید اس بار پہلی سے نوویں جماعت کے بچوں کو امتحان کے بغیر میں پاس کر دیا جاسکتا ہے۔