لوک سبھا میں کانگریس کا فاروق عبداللہ اور گاندھی خاندان سے ایس پی جی سیکورٹی ہٹانے پر ہنگامہ
نئی دہلی،18نومبر(آئی این ایس انڈیا)سرمائی سیشن کا پہلا دن ہی امید کے مطابق کافی ہنگامہ خیزرہا۔لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ کو نظربند کئے جانے کے خلاف کانگریس ممبران پارلیمنٹ نے جم کر ہنگامہ کیا۔ایوان میں کانگریس کے لیڈرادھیررنجن چودھری نے گاندھی خاندان کی ایس پی جی سیکورٹی ہٹانے پر بھی سوال اٹھائے۔فاروق کی رہائی اور کشمیر کے حالات کو لے کر پارلیمنٹ میں اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ نے جم کر ہنگامہ کیا۔
کانگریس ممبر پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے فاروق عبداللہ کی حراست پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے ظلم قرار دیا۔چودھری نے کہاکہ 108 دن ہو گئے ہیں جب سے فاروق عبداللہ جی کو حراست میں لیا گیا ہے،یہ کیا ظلم ہو رہا ہے؟ ہم چاہتے ہیں کہ انہیں پارلیمنٹ میں لایا جائے،یہ ان کا آئینی حق ہے۔گاندھی خاندان کی ایس پی جی سیکورٹی گزشتہ دنوں واپس لے لی گئی ہے اور انہیں زیڈ پلس سیکورٹی دی گئی ہے۔کانگریس ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ میں یہاں سے یہ بھی مسئلہ اٹھانا چاہتا ہوں کہ آخر سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا جی کی ایس پی جی سیکورٹی کیوں ہٹائی گئی،اگرچہ ایس پی جی سیکورٹی ہٹاتے وقت بھی کہا گیا تھا کہ گاندھی خاندان کے تینوں ارکان کی حفاظت کا مکمل انتظام کیا گیا ہے،انہیں کسی طرح سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
لوک سبھا میں کارروائی شروع ہونے کے ساتھ ہی کانگریس ممبران پارلیمنٹ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے جم کر نعرے بازی کی۔کانگریس ممبران پارلیمنٹ نے اپوزیشن پر حملے بند کرو، فاروق عبداللہ کو رہا کرو کے نعرے لگائے،نعرے لگاتے ہوئے کچھ رکن اسپیکر کی ویل کے پاس تک پہنچ گئے۔اس کے ساتھ ہی’کشمیر میں آمریت نہیں چلے گی‘ جیسے نعرے بھی لگائے گئے۔