بی جے پی کے رویے کی مذمت کرنے کانگریس میں ہمت نہیں؛ٹمکورو میں اخباری کانفرنس سے کانگریس کے سابق رکن اسمبلی کے این راجنا کا خطاب
کمار سوامی کھل کر مخالفت کررہے ہیں، ہندوستان کو بھی سری لنکا جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے
ٹمکورو،10؍اپریل (ایس او نیوز ) بی جے پی کے رویے کی کھل کر مذمت کرنے کی ہمت کانگریس پارٹی میں نہیں ہے ۔ چند لیڈروں کو بیدار کرنے پر بھی کچھ کہنے کی جرأت نہیں کر رہے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ کانگریس پارٹی کی پوزیشن گرتی جارہی ہے ۔ اس کا اظہار کانگریس کے سابق رکن اسمبلی وڈی سی سی بینک کے صدر کے این راجنا نے کیا۔
انہوں نے ٹمکورو میں اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے قریب ریاست میں حجاب ،حلال جھٹکہ کٹ ،مویشیوں اور پھل کی فروخت و دیگر معاملات کو لے کر بی جے پی بلاوجہ تنازعہ کھڑا کر رہی ہے،اس کے باوجود کانگریس پارٹی کی اس معاملے میں خاموشی افسوس ناک ہے ،موجودہ حالات کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں کسی بھی وقت ایمرجنسی لاگو ہوسکتی ہے۔
راجنانے کہا کہ اذان آج کل سے نہیں بلکہ صدیوں سے چلی آرہی روایت ہے ، ہم سب تقریر کے دوران اذان کی آواز سنائی دی تو تقریر روک کر اس کی تعظیم کیا کرتے ہیں ،ایسے معاملے کو لے کر بی جے پی تنازعہ کھڑا کر رہی ہے ، اس کی مذمت کر نے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت کانگریس پارٹی میں نہیں ہے ، جو نہایت افسوس ناک ہے ۔ جے ڈی ایس لیڈ روسابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی ہی واحد لیڈر ہیں ، جو ریاست میں کھلے عام ان معاملوں کی مخالفت کر رہے ہیں ۔راجنا نے کہا کہ چند شر پسند عناصر کی طرف سے ہینڈ بل شائع کر ادینے سے ملک کی روایت کو بد انہیں جاسکتا، دستور کے مطابق چلنا ہر شہری کا فرض ہے ، سابق وزیراعلیٰ کی اس دلیری کی وہ ضرور تعریف کر یں گے اوران کا ریاست کے عوام کی طرف سے شکر یہ ادا کر یں گے ۔
راجنانے مزید کہا کہ ہمارے ملک سے بیرونی ممالک کیلئے بڑے پیمانے پر گائے کا گوشت ایکسپورٹ ہوتا ہے ،اس کیلئے حلال کٹ کا سرٹیفکیٹ بھی لازمی ہے ،اگر سرٹیفکیٹ نہیں ہے تو گوشت کی خریدی سے انکار کر دئے جانے کا امکان ہے ۔آم کی تجارت ،ریشم کے مارکیٹ ، بازاروں میں بکریوں کی خرید وفروخت میں اکثریت مسلم تاجروں کی ہوتی ہے ،اسے ختم کر دیا گیا تو ہندوؤں کو نقصان ہوگا۔راجنا نے کہا کہ پچھلے سات آٹھ ماہ سے پڑھائی کرنے کے بعد طلباءکوعین امتحان کے وقت تکلیف پہنچائی گئی اور ان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش کی گئی حکومت کوچاہئے تھا کہ کسی بھی طرح کا سرکیولر جاری کرنے سے قبل اس سے ہونے والے فوائد اور نقصانات کے بارے میں غور کرتی مگر کسی کے دباؤ میں آ کر عجلت میں حکم نامہ جاری کردینا ٹھیک نہیں ہے۔
اس سے قبل اندرا گاندھی جب وزیر اعظم تھیں کئی لوگوں نے ان پر تنقید کی تھی مگر کسی پر بھی ملک سے غداری کے معاملہ درج نہیں کیا گیا تھا، آج وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف تنقید کرنے والوں پر ملک سے غداری کا معاملہ دائر کیا جارہا ہے ، جو نہایت افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹیپوسلطان کے زمانے میں تعمیر ہوۓ بنگلورو پیالیس کے احاطے میں وینکٹیشور کا مندر بھی ہے ،اس کے علاوہ کئی مندورں کی تعمیر اور ترقی کیلئے ٹیپو سلطان نے تعاون کیا ہے ،اگر ٹیپوسلطان ہندومخالف ہوتے تو مندر بنانے کیلئے دلچسپی کیوں ظاہر کرتے ؟ ۔
ملک میں ایمرجنسی جیسے حالات ہیں ،ضروری اشیاء کی قیمتیں آسمان چورہی ہیں ، اگر یہی حالات آگے بڑھتے رہیں تو وہ دن دور نہیں ملک کی حالت بھی سری لنکا جیسی ہوسکتی ہے ۔اس اخباری کانفرنس میں کے اے دیوراج ، این گنگنا، راجیش دوڈ منے اور دیگر شریک تھے۔