شہر یوں سے دستاویزات طلب کرنے کی شر انگیز مہم، عوام پریشان نہ ہوں اور کسی کو دستاویز دینے کی کوئی ضرورت نہیں
بنگلورو،15/جنوری(ایس او نیوز)شہر بنگلورو کے بعض علاقوں میں کچھ خود ساختہ شمار کنندگان کی طرف سے اپنے آپ کو بی بی ایم پی یا کسی سرکاری ایجنسی کا کارکن بتاتے ہوئے لوگوں کے گھروں پر پہنچنے اوران سے دستاویزات طلب کرنے کی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ بعض محلوں میں اپنے آپ کو بی بی ایم پی کے افسر بتا کر اثاثہ ٹیکس کی وصولی یا ادا نہ کرنے کی شکایت لے کر گھروں سے رجوع ہونے اور ان گھروں میں رہنے والوں سے اثاثوں کی دستاویزات طلب کرنے اور پھر ووٹر فہرست پر کالے پین سے ان کے ناموں پر ضرب لگانے کی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ بعض عناصر کی ان حرکتوں سے شہریان بنگلور و بالخصوص اقلیتی طبقے سے وابستہ شہریوں میں کافی بے چینی پھیل گئی ہے۔ حالانکہ 2020کی مردم شماری کا عمل (این پی آر)نافذ کرنے کا مرکزی حکومت نے اپریل 2020سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور ابھی سے اس کی ایک طرف شدت کے ساتھ مخالفت ہو رہی ہے تو دوسری طرف اس کے دفاع میں حکومت کی طرف سے یہ کہا جا رہا ہے کہ این پی آر کے تحت مردم شماری کے دوران کسی پر یہ دباؤ نہیں ہو گا کہ وہ لازمی طور پر دستاویزات فراہم کریں۔ اس کے باوجود ابھی سے شہر کے بعض محلوں میں خود ساختہ کارندوں کی طرف سے لوگوں سے دستاویزات مانگنے اور نہ دینے پر جو ووٹر لسٹ وہ اپنے ساتھ لا رہے ہیں ان میں مکینوں کے ناموں پر ضرب لگاکر نکل رہے ہیں۔ اس طرح کی حرکتوں سے لوگوں میں کافی بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔ اس سلسلہ میں جب بی بی ایم پی کمشنر انیل کمار سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ بی بی ایم پی کی طرف سے مردم شماری کے لئے اب تک باضابطہ شمار کنندگان کا تقرر عمل میں نہیں آیا ہے۔ حالانکہ بی بی ایم پی نے مردم شماری کے لئے 19ہزار سے زائد شمار کنندگان کے تقرر کا منصوبہ بنایا ہے لیکن ان کا کام اسی وقت شروع ہو گا جب کرناٹک بھر میں اپریل سے مردم شماری شروع ہو گی۔ اس سے پہلے کسی کو یہ کام کرنے یا کسی سے دستاویزات طلب کرنے کا اختیار کسی کو نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر ایسی کوئی مخصوص شکایت ہو تو اسے بی بی ایم پی کے علم میں لایا جائے۔ بی بی ایم پی کی طرف سے اس ضمن میں مناسب کارروائی کی جائے گی۔ بی بی ایم پی کے اپوزیشن لیڈر عبدالواجد نے اس طرح کی شکایتوں پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ انہوں نے بھی اس ضمن میں بی بی ایم پی کمشنر کو متوجہ کروایا ہے اور ان سے کہا ہے کہ شہر کے بعض علاقوں میں چند خود ساختہ عناصر نے لوگوں سے دستاویزات طلب کرنے اور ان کے ناموں کوووٹر لسٹ سے ہٹانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ضمن میں سخت کارروائی کی جائے۔ کمشنر نے اس کی تحقیق کرنے اور مناسب کارروائی کرنے کا تیقن دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ شہر کے ایچ آر بی آر لے آؤ ٹ میں اس طرح کی شکایات کا حوالہ دے کرانہوں نے کمشنر سے بات کی تو انہوں نے مقامی اے آر او سے جانچ کرانے کی بات کہی جسے انہوں نے قبول نہیں کیا اور مشورہ دیا کہ حلقے کے باہر کے کسی افسر کو تحقیق کی ذمہ داری سونپی جائے اور ان سے دو دن میں رپورٹ طلب کی جائے۔