کانگریس کو چھوڑ کر بی جے پی سے ہاتھ ملانے کمار سوامی پر دباؤ ڈالنے کا چونکا دینے والا انکشاف
بنگلورو،14/مئی (ایس او نیوز) لوک سبھا انتخابات کے 6/مرحلوں کی پولنگ اختتام کو پہنچ گئی۔ ساتویں اورآخری مرحلہ کی پولنگ باقی ہے۔ اس دوران ریاست میں مخلوط حکومت کی ساجھیدار پارٹیوں کے مابین تیز وتند نقد وطنز کی آندھی چل پڑی ہے۔ دونوں پارٹیوں کے قائدین کے درمیان نوک جھونک عروج کو پہنچی ہوئی ہے۔ اس درمیان نہایت چونکا دینے والے معاملہ کا انکشاف ہوا ہے۔
بنگلور کے ایک اُردو اخبار کی رپورٹ کے مطابق جے ڈی ایس کے چند قائدین وزیراعلیٰ کمار سوامی پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ سدارامیا کے طرفدار اتحاد کا حق ادا نہ کرتے ہوئے عوامی طور پر جے ڈی ایس پارٹی پر سخت تنقید کررہے ہیں، ان کے طرفدار اپنی تنقید اسی طرح جاری رکھتے ہیں تو کانگریس سے علاحدگی اختیارکرنا بہترہے۔ کانگریس چھوڑکر بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے متبادل حکومت تشکیل دینا چاہئے۔ بتایا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کمارسوامی سے کورگ ریسارٹ میں قیام کئے جانے کے موقع پر جے ڈی ایس کے کئی قائدین نے ملاقات کرتے ہوئے کانگریس سے علاحدگی اختیارکرنے اور بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت تشکیل دینے کا دباؤ ڈالا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے چند قائدین کی خواہش ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد ایسا کچھ کیا جائے۔ اس سلسلہ میں ہمارے ساتھ رابطہ بنائے ہوئے ہیں۔ اگر آپ سے گرین سگنل ملا تو بی جے پی کے ساتھ باضابطہ بات چیت کرلی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ کماراسوامی کو بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ سدارامیا کی یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ مخلوط حکومت کا وجود لوک سبھا انتخابات تک ہے۔ اس کے بعد کوئی کہیں بھی جاسکتا ہے۔ اس قسم کی باتیں سدارامیا نے اپنے قریبی ساتھیوں میں کی ہیں۔ اس لئے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد مرکز میں بی جے پی مخالف محاذ برسر اقتدار آتا ہے تو کانگریس والے ہمیں گیٹ پاس دے دیں گے، یا نہیں تو حکومت کمزور کرنے کا کام کریں گے۔ اس لئے ہم خود متبادل نظام ڈھونڈ لیں۔ تو جے ڈی ایس کے لئے بہتر ہوگا۔ لوک سبھا انتخابات اختتام کو پہنچنے سے قبل جے ڈی ایس اور بی جے پی کے مابین اتحاد کی باتوں کا آغاز ہوجانا چاہئے۔ اس طرح ہم کانگریس کوسبق سکھاسکتے ہیں۔ یوں بھی لوک سبھا میں جیت کر حکومت تشکیل دینے کا زیادہ موقع بی جے پی کو حاصل رہے گا نہ کہ کانگریس کو اور اگر کانگریس سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھربھی گئی تو تیسرے محاذ کی تائید کے بغیردہلی کی گدی ملنے والی نہیں ہے۔ یہ بات وزیراعظم نریندر مودی تک جانتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تیسرے محاذ میں سے چند پارٹیوں کو بی جے پی میں شامل کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ ایسے موقع پر ایچ ڈی دیوے گوڈا اپنا رجحان این ڈی اے کی طرف دکھائیں گے تو تیسرے محاذ کی کئی پارٹیاں اس طرف جھکاؤ دکھا سکتی ہیں۔ اس طرح کے اقدام سے مرکز میں نہ صرف بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت بنائے گی بلکہ ریاست میں بھی بی جے پی جے ڈی ایس اتحاد پر مشتمل حکومت آسانی سے تشکیل پاسکتی ہے۔
کماراسوامی کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کانگریس پارٹی نے ریاست میں اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں ایک لاکھ کروڑ روپئے سے زائد لاگت کے منصوبوں کو منظور کیا ہے۔ اگر کرناٹک میں بی جے پی، جے ڈی ایس حکومت تشکیل دیں اس طرح مرکز میں این ڈی اے برسر اقتدار آئے تو کانگریس کے دور اقتدار میں عجلت میں منظور کئے گئے منصوبوں کی سی بی آئی تحقیقات کروائی جاسکتی ہے۔ اس طرح کرنے سے کانگریس کا جے ڈی ایس کو ختم کرنے کا وہم ختم ہوجائے گا۔ اس معاملہ میں ایچ ڈی دیوے گوڑا کی رائے حاصل کئے بغیر اقدام نہیں کیا جاسکتا۔ اس لئے وہ کیا فیصلہ کریں گے اس پر ہم قائم رہیں گے۔