مہاراشٹر میں جو ہوا وہ ہندوستان جیسی جمہوریت کے لیے شرمناک: جئے رام رمیش
نئی دہلی،30؍جون (ایس او نیوز؍ایجنسی) کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے مہاراشٹر کے سیاسی بحران کے لیے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے دولت اور اقتدار کے زور پر مزید ایک ریاست پر ناجائز قبضہ کر لیا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ایک بیان جاری کر کہا ہے کہ ’’مہاراشٹر میں جو ہوا وہ ہندوستان جیسی جمہوریت کے لیے شرمناک ہے۔ مودی-شاہ کی قیادت میں بی جے پی کسی بھی قیمت پر اقتدار حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ یا تو اقتدار ان کے پاس رہے یا کرسی کی ڈور ان کے ہاتھوں میں ہو۔‘‘
کانگریس نے بی جے پی پر اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے ای ڈی-سی بی آئی جیسی ایجنسیوں کے غلط استعمال کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ مرکز میں برسراقتدار ہونے کے بعد سے ہی بی جے پی کا واحد ہدف اقتدار پر قبضہ کرنا اور منتخب حکومتوں کو گرانا رہا ہے۔ جئے رام رمیش نے جمعرات کو ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ اقتدار کے لیے خرید و فروخت، گورنر اور اسمبلی صدور کی طاقتوں کا غلط استعمال اور ای ڈی-سی بی آئی جیسی ایجنسیوں کا کھلے عام غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ اب تو یہ عالم ہے کہ مرکزی وزیر مالیات کے منھ سے بھی سچ نکل جاتا ہے۔ اب وہ ہارس ٹریڈنگ پر جی ایس ٹی لگانے کا مشورہ دے رہی ہیں۔
کانگریس لیڈر جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ بی جے پی منتخب حکومتوں کو گرانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 2014 میں مرکز میں حکومت بننے کے بعد سے ہی بی جے پی کا واحد ہدف ریاستوں میں اقتدار پر قبضہ کرنے کا رہا ہے۔ بی جے پی کو مفاد عامہ کے کاموں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری اتراکھنڈ، بہار، کرناٹک، مدھیہ پردیش سے لے کر مہاراشٹر میں ہوئی سیاسی سازشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں بی جے پی کے ذریعہ اپوزیشن حکومتوں کو گرانے کے کئی واقعات سامنے آئے۔ بی جے پی سب سے پہلے انتخاب جیتنے کے لیے کسی بھی حد تک جاتی ہے۔ پیسہ اور اقتدار کے غلط استعمال سے لے کر پولرائزیشن اور تشدد کو فروغ دیتی ہے۔ اتنا کرنے کے بعد بھی اگر عوام انھیں مسترد کر دیتی ہے تو منتخب حکومتوں کو گرانے کے لیے سازش شروع کر دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ نہ صرف جمہوریت کی بے عزتی ہے بلکہ ان عوام کی بھی بے عزتی ہے جو بی جے پی کے نظریات کے خلاف ووٹ کرتے ہیں۔