بنگلورو،27؍جولائی(ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک میں بی ایس یدی یورپا کی قیادت میں بی جے پی حکومت نے اپنے اقتدار کا ایک سال مکمل کر لیا ہے ۔ ریاست میں 14 ماہ کی کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت کے اکثریت کھونے کے بعد 26 جولائی 2019 کو یدی یورپا دوبارہ وزیراعلی بنے اور نئی حکومت کی باگ ڈور سنبھالی ۔ آج 26 جولائی 2020 یدی یورپا کی قیادت میں بی جے پی حکومت کا ایک سال مکمل ہوچکا ہے۔ اس موقع پر نہ کہیں جشن ہے اور نہ ہی کہیں خوشیاں ۔ وجہ ریاست میں تیزی کے ساتھ پھیل رہی کورونا کی وبا اور کورونا متاثرین کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے ۔ ایک سال کی تکمیل پر چند وزراء اور پارٹی کے چند لیڈروں نے بنگلورو میں وزیر اعلی کی سرکاری رہائش گاہ پہنچ کر انہیں مبارکباد پیش کی ۔
وزیر اعلی نے اپنی کابینہ کے تمام وزرا کو ہدایت دی ہے کہ وہ حکومت کے کارناموں اور کارکردگیوں کو عوام سے واقف کروائیں ۔ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پر بی جے پی کے لیڈر کہہ رہے ہیں کہ کورونا کی وبا اور دیگر پریشانیوں کے باوجود یدی یورپا نے کامیابی کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کی ہے ۔ مشکل دور میں قیادت سنبھال کر انہوں ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ کامیاب چیف منسٹر ہیں ۔ لیکن اپوزیشن جماعتیں حکومت کو ہر محاذ میں ناکام قرار دے رہی ہیں ۔
23 جولائی کو اپوزیشن جماعت کانگریس نے یدی یورپا حکومت پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ کورونا ریلیف فنڈ اور میڈیکل آلات کی خریداری میں بڑے پیمانے پر گھوٹالہ ہوا ہے ۔ کے پی سی سی کے صدر ڈی کے شیوکمار اور اپوزیشن لیڈر سدارامیا نے دستاویزات جاری کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا ہے کہ کورونا متاثرین کی رقم میں 2 ہزار کروڑ روپے کا گھپلہ ہوا ہے ۔ بی جے پی نے کانگریس کے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ کورونا کی وبا پر قابو پانے میں ابتداء میں حکومت کامیاب رہی۔ لیکن پچھلے ایک ماہ میں ریاست میں کورونا کا نقشہ بدل چکا ہے اور حکومت کی ناکامی واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے ۔ سینئر صحافی صدیق آلدوری کہتے ہیں کہ کورونا کی وبا پھیلنے کے کئی دنوں بعد تک کرناٹک کا مقام ملک میں 8 ویں اور 7 ویں نمبر پر ہی تھا ، لیکن اب مہاراشٹر ، تمل ناڈو اور دہلی کے بعد کرناٹک کورونا کی فہرست میں چوتھے نمبر پر پہنچ چکا ہے ۔ ریاست میں کورونا متاثرین کی تعداد ایک لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے ۔ صدیق آلدوری کہتے ہیں کہ حکومت میں اختلافات، وزرا اور افسروں میں تال میل کی کمی، کووڈ 19 کے سلسلے میں بار بار وزرا کی ذمہ داریوں میں تبدیلی ، افسروں کے تبادلے ، اس طرح کے کئی معاملات پیش آئے ہیں ، حکومت کی کوتاہیوں کو اجاگر کرتے ہیں۔
سینئر صحافی عبدالخالق کہتے ہیں کہ ایک سال میں حکومت کی اسکیمیں کیا عوام تک پہنچ پائی ہیں، یہ اپنے آپ میں ایک بڑا سوال ہے ۔ عبدالخالق نے کہا کہ کورونا کی وبا سے قبل اسمبلی کے ضمنی انتخابات ، کابینہ کی توسیع اس طرح کے کئی سیاسی مسائل میں حکومت الجھی ہوئی تھی ، معاشی تنگی کے دوران وزیر اعلی یدی یورپا کا فروری میں پیش کیا گیا سالانہ بجٹ بھی مایوس کن رہا ۔ انہوں نے کہا کہ رواں بجٹ میں حکومت نے کئی محکموں کے فنڈ میں کٹوتی کی ہے ۔ اقلیتی محکمہ کے فنڈز میں تو بھاری کٹوتی کی گئی ہے۔
سابق وزیر اعلی سدارامیا کے دورمیں اقلیتی محکمہ کا بجٹ 2750 کروڑ روپے تھا ۔ اس کے بعد قائم ہوئی کماراسوامی کی قیادت والی کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت میں اقلیتی محکمہ کا بجٹ 2200 کروڑ روپے ہوا۔ اب یدی یورپا حکومت میں اقلیتی محکمہ کے فنڈز حیرت انگیز کٹوتی ہوئی ہے ، اقلیتی محکمہ کا موجودہ بجٹ صرف 1000 کروڑ روپے کے آس پاس ہے ۔ حکومت کے اس اقدام سے اقلیتوں میں زبردست مایوسی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ معاشی مسائل کو وجہ بتا کر یدی یورپا کی ایک سالہ معیاد کے دوران اقلیتوں کی کئی فلاحی اسکیمیں بند ہوگئی ہیں ۔ ان میں بدائی اسکیم (شادی بھاگیہ) شادی محل اسکیم ، بیرون ممالک اسکالرشپ اسکیم ، پروفیشنل کورسوں کیلئے مراعات کی اسکیم ، اس طرح کئی اسکیمیں بند ہوچکی ہیں ۔بی جے پی میں کئی اقلیتی لیڈر موجود رہنے کے باوجود ریاستی کابینہ میں کوئی اقلیتی نمائندہ نہیں ہے ۔