بھٹکل میں پینے کے پانی کے لئے آئے ہوئے فنڈ کا کیسے ہورہا ہے استعمال ؟ تعمیر شدہ ٹینک میں کیوں نہیں چڑھ رہا ہے پانی ؟
![](https://www.sahilonline.net/uploads/2024/May-17/bhatkal-water-tank-2.jpg)
بھٹکل 17 / مئی (ایس او نیوز) گزشتہ ایک دہائی کے دوران مختلف سرکاری اسکیموں کے تحت کروڑوں روپیوں کا فنڈ موصول ہونے کے باوجود بھٹکل تعلقہ میں پینے کے پانی قلت کی وجہ سے عوام سخت دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔
عوام کو پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے نیشنل رورل ڈرنکنگ واٹر پروگرام سے لے کر جل جیون مشن تک کئی اسکیموں کے تحت بھٹکل تعلقہ کے لئے فنڈ فراہم ہو چکا ہے اور سیاست دان اسے اپنی کارکردگی کے خانے دکھا رہے ہیں ۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ان اسکیموں کے تحت صرف کنویں کھودنے، تالابوں کو صاف اور پانی کی ٹنکیاں تعمیر کرنے کا کام ہوا ہے، لیکن عوام کو پانی فراہم کرنے کا انتظام نہیں ہوا ہے ۔
مثال کے طور پر گزشتہ سات آٹھ سال قبل بھٹکل کے عوام کو پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے 21 منصوبوں کے لئے تقریباً دس کروڑ روپیوں سے زائد فنڈ موصول ہوا تھا ۔ اس میں نئے کنویں کھودنا یا اونچی اونچی ٹنکیاں تعمیر کرکے تالابوں کا صاف پانی ان ہائی رائز واٹر ٹینکس میں ذخیرہ کرنے کے بعد اسے گھر گھر پہنچانے کا انتظام کرنا شامل تھا ۔ لیکن سیاسی لیڈروں کی سرپرستی میں افسران نے اس میں ڈنڈی مارنے کا کام کیا ہے ۔ افسران کی ملی بھگت کے ساتھ ٹھیکیداروں نے پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ہائی رائز واٹر ٹینکس تو تعمیر کر دئے اور پانی سپلائی کرنے کے لئے ان کے ساتھ پائپ کنکشن کا کام بھی پورا کر دیا لیکن اس میں ذخیرہ کرنے کے لئے پانی فراہم کرنے والے کنویں یا تالاب ہی موجود نہیں ہیں ۔ اور کمال یہ ہے کہ افسران کو کمیشن دے کر ٹھیکیداروں نے لاکھوں روپے کے بل منظور کروا چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ جہاں کنویں کھودے گَئے ہیں وہاں پانی کی سطح اتنی کم ہے کہ یا تو یہ کنویں سوکھے پڑے ہیں یا پھر اتنا گندہ پانی ہے کہ وہ انسانوں کے پینے لائق نہیں ہے ۔ کہیں پر پانی ٹنکیاں تو تعمیر کر دی گئی ہیں، لیکن وہاں پا نی نہیں پہنچ پارہا ہے۔
اب اس پر عوام سوال کرتے ہیں تو افسران یہ کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ ہم سے مت پوچھو، یہ سب اعلیٰ افسران اور سیاسی لیڈروں کا کھیل ہے ، ہم کیا کر سکتے ہیں ۔ اس معاملے کو تقریباً 8 سال گزر چکے ہیں مگر آج تک اس اسکیم اور منصوبے کے تحت پینے کے پانی کے چند قطرے بھی ان ٹنکیوں میں جمع نہیں ہوسکا ہے ۔
اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ مضافاتی اور دیہی علاقوں میں ٹینکرس کے ذریعے فراہم کیا جانے والا پانی حاصل کرنے کے لئے لوگ قطار باندھے کھڑے رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ بعض جگہ لوگ گدلا اور غیر شفاف پانی پینے پر بھی مجبور ہیں ۔
اس کے علاوہ جل جیون مشن ، مرکزی حکومت کی اسکیم ہے جس کے بارے میں لوک سبھا انتخابات کی تشہیر کے موقع پر بہت زیادہ تذکرہ ہوتا رہا ۔ لیکن بھٹکل میں اس مشن کے تحت بھی پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے آنے والے فنڈ اور منصوبوں کا وہی حال ہوا ہے جو رورل ڈرنکنگ واٹر پروگرام کا ہوا ہے ۔ ٹینکوں کی تعمیر ، واٹر سپلائی پائپ لائن اور دیگر تعمیراتی کاموں کے نام پر کروڑوں روپیوں کا فنڈ ہڑپ کر دیا گیا ہے ۔