بنگلورو: نئی قومی تعلیمی پالیسی کے خلاف کیمپس فرنٹ آف انڈیا کا احتجا ج ، پولیس لاٹھی چارج
بنگلورو، 15؍ستمبر (ایس او نیوز) نئی قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی ) کے خلاف کیمپس فرنٹ آف انڈیا طلبا تنظیم نے ودھان سودھا چلو ریلی نکالی تھی جس کو منتشر کرنے کیلئے پولیس لاٹھی چارج کیا گیا۔
میسورو بینک سرکل پر مظاہرین نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام کالجوں کو خود مختار کر کے پرائیویٹ کرنا ٹھیک نہیں ۔ نئی تعلیمی پالیسی میں آن لائن کلاسوں کو اولیت دی جاتی ہے۔ آنگن واڑی تعلیم پر روک لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ پالیسی تعلیم کی بنیادوں ہی کو کھوکھلا کررہی ہے۔ میسورو ، منگلورو، کلبرگی ، چتردرگہ سمیت بھر سے طلبا آئے تھے۔ میسور و بینک کے قریب سینٹ مارتھا س اسپتال کے قریب سے طلبا کی ریلی شروع ہوئی اور ودھان سودھا کی جانب جانا چاہتے تھے۔ میسورو بینک سرکل کے اطراف راستوں پر ٹرافک رک گئی تھی۔ ودھان سودھا چلو ریلی میں شریک طلبا کو پولیس نے روکنے کی کوشش کی۔ جب طلبا نہیں رکے تو لاٹھی چارج کا حکم دے دیا گیا۔ اس وقت 200 سے زائد طلبا پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور کئی طلبا کو گرفتار کر لیا۔
کیمپس فرنٹ آف انڈیا طلبا تنظیم کی ریاستی جنرل سکریٹری انیس کبریٰ نے کہا کہ طلبا پر امن مظاہرہ کررہے تھے اس کے باوجود پولیس نے لاٹھی چارج کیا، کئی طلبا زخمی ہو کر اسپتال میں داخل ہیں۔ وزیر برائے اعلیٰ تعلیم اشوتھ نارائن نے پہلے کہا تھا کہ حکومت نئی تعلیمی پالیسی پر کھلی بحث کیلئے تیار ہے لیکن وہ بحث کیلئے کسی کو مدعو نہیں کرنا چاہتے۔ نئی تعلیمی پالیسی تعلیم کو مرکزیت پر لانے کے علاوہ پرائیویٹ اداروں کے حوالے کر کے تعلیم کی زعفران زدگی کی بھی یہ سازش ہے۔ مرکزی حکومت نے 2016 میں سبرامنیم کی قیادت میں ایک کمیٹی بنائی تھی ، لیکن اس کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی۔
حکومت نے اس رپورٹ کی سفارشات پر غور نہیں کیا اس کا سبب معلوم نہیں ہوا ہے۔ بعد ازاں کستوری رنگن کی قیادت والی کمیٹی نے نئے ایجوکیشن پالیسی کے چند اہم مسائل کے تعلق سے 2019 میں ہی کیمپس فرنٹ آف انڈیا نے احتجاج کرتے ہوئے مرکزی وزارت فروغ انسانی وسائل کو یادداشت روانہ کی تھی ۔ لیکن ہمارے اور دیگر متعدد ماہرین تعلیم کی طرف سے پیش کی گئی کیس بھی سفارش کو قبول نہیں کیا۔ اب اچانک نئی تعلیمی پالیس کسی بھی بحث کے بغیر نافذ کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ نئی تعلیمی پالیسی کے بارے میں اپوزیشن پارٹیوں نے بھی اعتراض کیا ہے۔ حال ہی میں اپوزیشن لیڈر سدرامیا نے کہا تھا لیجسلیچر میں بحث کے بغیر یہ پالیسی اچانک نافذ کی جارہی ہے، اس پالیسی کے ذریعہ ہند ی مسلط کی جائے گی۔