بنگلورو سے مہاجرمزدوروں کی نقل مکانی کا سلسلہ ہنوزجاری ،دیہی علاقوں میں کورونا کا خطرہ بڑھنے لگا۔مزدور پولیس زیادتی سے نقل مکانی پر مجبور

Source: S.O. News Service | Published on 12th May 2021, 12:20 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،12/مئی (ایس او نیوز) کورونا کے دوسرے مرحلہ کی روک تھام کے لئے ریاست کرناٹک میں جب پہلا لاک ڈاؤن 24/اپریل تا 12مئی نافذ کیا گیا تو اکثر مہاجر مزدور یہ سوچ کر اپنے آبائی وطن نہیں گئے کہ دو ہفتے کیسے بھی کٹ جائیں گے اور حکومت نے تعمیری کاموں کی اجازت دے رکھی تھی۔ اس کے بعد 10مئی تا 24مئی لاک ڈاؤن میں نہ صرف توسیع کی گئی بلکہ لاک ڈاؤن میں سختی بھی لائی گئی ہے۔اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پولیس بالخصوص بنگلور کے مضافاتی علاقوں میں کسی غرض سے باہر نکلنے والوں کی جم کر پٹائی کرنے لگی ہے۔کسی کو نہیں بخشا جارہا ہے جس کی زد میں مہاجر مزدور بھی آرہے ہیں۔حالانکہ دوسرے لاک ڈاؤن کے گائیڈ لائنس میں یہ واضح کہاگیا ہے کہ تعمیری سرگرمیوں پر لاک ڈاؤن کا کچھ اثر نہیں پڑے گا۔

وزیراعلیٰ نے بھی اعلان کیا تھا کہ تعمیری مزدور کرناٹک چھوڑ کر کہیں نہ جائیں، لاک ڈاؤن عارضی ہے۔ اکثر تعمیری مزدوروں کو دور دراز کے علاقوں سے تعمیری کاموں کی جگہ آنا پڑتا ہے۔صبح کے اوقات کام پر آنے کا ان کا مسئلہ نہیں جب کام سے فارغ ہو کر واپس گھروں کو جاتے وقت سڑکوں، سگنلوں اور جنکشنوں پر تعینات پولیس ان کی ایک نہیں سنتی، جم کر پٹائی کرتی ہے۔ پٹائی کے خوف سے اکثر تعمیری مزدور کاموں پر جانا ہی بند کررکھاہے۔اگر ایک یا دو ہفتے وہ کام پر نہ جائیں تو ان کے گذر معاش کا انتظام کیسے ہوگا۔ اس لئے اکثر مہاجر مزدور پچھلے دو تین دنوں سے پرائیویٹ گاڑیوں اور ٹریکٹروں اور دیگر گاڑیوں کے ذریعہ اپنے آبائی گاؤں جانے لگے ہیں۔اگر مہاجر مزدور اس طرح اپنے اپنے گاؤں جاتے رہیں گے تو دیہی علاقوں میں کووڈ۔19 کے پھیلنے کا زیادہ خطرہ ہے۔اس کے علاوہ ریاست کو پھر ایک بار مزدورو ں کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔اگر ریاستی حکومت ریاست میں مختلف تعمیری کاموں کو جاری رکھنے میں سنجیدہ ہے تو مہاجر مزدوروں کی نقل مکانی روکنی ہوگی۔ ان مزدوروں کو اپنے گھروں سے کام کی سائٹ پر جانے کے لئے مناسب اقدامات کرنے ہوں گے کیونکہ ہر تعمیری مزدور کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہوتاجسے پولیس کو دکھا کر پولیس کی پٹائی سے بچ سکیں۔حکومت کواس پر خصوصی توجہ دینی ہوگی تاکہ ریاست کو پھر ایک بار تعمیری مزدوروں کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...