بنگلورو سے مہاجرمزدوروں کی نقل مکانی کا سلسلہ ہنوزجاری ،دیہی علاقوں میں کورونا کا خطرہ بڑھنے لگا۔مزدور پولیس زیادتی سے نقل مکانی پر مجبور
بنگلورو،12/مئی (ایس او نیوز) کورونا کے دوسرے مرحلہ کی روک تھام کے لئے ریاست کرناٹک میں جب پہلا لاک ڈاؤن 24/اپریل تا 12مئی نافذ کیا گیا تو اکثر مہاجر مزدور یہ سوچ کر اپنے آبائی وطن نہیں گئے کہ دو ہفتے کیسے بھی کٹ جائیں گے اور حکومت نے تعمیری کاموں کی اجازت دے رکھی تھی۔ اس کے بعد 10مئی تا 24مئی لاک ڈاؤن میں نہ صرف توسیع کی گئی بلکہ لاک ڈاؤن میں سختی بھی لائی گئی ہے۔اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پولیس بالخصوص بنگلور کے مضافاتی علاقوں میں کسی غرض سے باہر نکلنے والوں کی جم کر پٹائی کرنے لگی ہے۔کسی کو نہیں بخشا جارہا ہے جس کی زد میں مہاجر مزدور بھی آرہے ہیں۔حالانکہ دوسرے لاک ڈاؤن کے گائیڈ لائنس میں یہ واضح کہاگیا ہے کہ تعمیری سرگرمیوں پر لاک ڈاؤن کا کچھ اثر نہیں پڑے گا۔
وزیراعلیٰ نے بھی اعلان کیا تھا کہ تعمیری مزدور کرناٹک چھوڑ کر کہیں نہ جائیں، لاک ڈاؤن عارضی ہے۔ اکثر تعمیری مزدوروں کو دور دراز کے علاقوں سے تعمیری کاموں کی جگہ آنا پڑتا ہے۔صبح کے اوقات کام پر آنے کا ان کا مسئلہ نہیں جب کام سے فارغ ہو کر واپس گھروں کو جاتے وقت سڑکوں، سگنلوں اور جنکشنوں پر تعینات پولیس ان کی ایک نہیں سنتی، جم کر پٹائی کرتی ہے۔ پٹائی کے خوف سے اکثر تعمیری مزدور کاموں پر جانا ہی بند کررکھاہے۔اگر ایک یا دو ہفتے وہ کام پر نہ جائیں تو ان کے گذر معاش کا انتظام کیسے ہوگا۔ اس لئے اکثر مہاجر مزدور پچھلے دو تین دنوں سے پرائیویٹ گاڑیوں اور ٹریکٹروں اور دیگر گاڑیوں کے ذریعہ اپنے آبائی گاؤں جانے لگے ہیں۔اگر مہاجر مزدور اس طرح اپنے اپنے گاؤں جاتے رہیں گے تو دیہی علاقوں میں کووڈ۔19 کے پھیلنے کا زیادہ خطرہ ہے۔اس کے علاوہ ریاست کو پھر ایک بار مزدورو ں کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔اگر ریاستی حکومت ریاست میں مختلف تعمیری کاموں کو جاری رکھنے میں سنجیدہ ہے تو مہاجر مزدوروں کی نقل مکانی روکنی ہوگی۔ ان مزدوروں کو اپنے گھروں سے کام کی سائٹ پر جانے کے لئے مناسب اقدامات کرنے ہوں گے کیونکہ ہر تعمیری مزدور کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہوتاجسے پولیس کو دکھا کر پولیس کی پٹائی سے بچ سکیں۔حکومت کواس پر خصوصی توجہ دینی ہوگی تاکہ ریاست کو پھر ایک بار تعمیری مزدوروں کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔