بنگلورو: لاقانونیت، فرقہ پرستی ، انسانی حقوق کی پامالی اور اصل مسائل سے چشم پوشی پر جماعت اسلامی ہند نے ظاہر کی سخت تشویش
بنگلورو:30؍اگست (ایس اؤ نیوز)ملک میں جاری لاقانونیت، فرقہ پرستی ، انسانی حقوق کی پامالی اور اس کےجہدکاروں کی گرفتاری ، عوامی مسائل کی چشم پوشی پر تشویش ظاہر کرتےہوئے جماعت اسلامی ہند کرناٹک کے ذمہ داران نے شہر بنگلورو میں 30اگست بروز پیر کو پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ جس میں امیر حلقہ ڈاکٹر محمد سعد بلگامی نے کہا کہ ابھی ہم نے ملک کا 75واں یوم آزادی کا جشن منایا ہے۔ لیکن بعض پہلو تشویشناک ہیں جن پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں لاقانونیت بڑھ رہی ہے، انصاف کو مہنگا اورمشکل بنایا جارہاہے۔ نرگند، بیلگام، شموگہ اوربینگلور سے مینگلور تک قتل کی وارداتوں کا سلسلہ ریاست میں امن و امان کی سنگین صورتحال پیش کررہا ہے، عوام خصوصاً بزرگ شہری اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں، عدالتوں میں کیسوں کے انبار ہیں، جیلوں میں بند 80 فیصد قیدیوں کے فیصلے التوا میں پڑے ہیں ریاست کے سابق وزیر ایشورپا کے پس منظر میں بات کریں تو طاقتوروں کے حق میں فیصلے سنائےجارہےہیں، عوامی اور انسانی حقوق کی لڑائی لڑنے والے محمد زبیر اور تیستا سیتلواڑکی گرفتاری حالات کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتےہیں۔ ریاستی وزیراعلیٰ کا ایکشن ، ری ایکشن اور یوگی ماڈل کی بات کرنا قابل مذمت ہے۔
اسی طرح امیر حلقہ نے ملک و ریاست کی سیاسی صورت حال پربات کرتےہوئےکہاکہ ووٹوں کو مرتکز کرنےاور پولرائزیشن کےلئے نفرت کا ماحول بنایاجارہاہے، حساس معاملات جیسے حجاب، حلال، اذان اور حالیہ دنوں میں عیدگاہ، مدارس میں مداخلت جیسے معاملات کو اٹھاتےہوئے باہمی اعتماد اور یک جہتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔خواتین ، دلت، مظلوم طبقات تعصب و تفریق کا شکار ہیں ان پر ظلم روا رکھا جارہاہے، بچے کو پینےکے پانی کے بہانے پر قتل کیاجارہاہےیہ سب حالات تشویش ناک ہیں ان پر قابوپانے کا حکومتوں سےمطالبہ کیا۔ اسی طرح فرقہ پرست طاقتیں اپنی تما م قوتوں کے ساتھ ملک میں انتشار ، بدامنی پھیلا رہےہیں، دراصل یہ سب ملک کے اصل مسائل پر پردہ ڈالنے کی سازشیں ہیں۔ غربت، بے روزگاری ، مہنگائی ، امن و امان ، عوامی مسائل کا حل اصل مسئلے ہیں جن پر توجہ ضروری ہے اس کے بجائے مصنوعی طور پر نیشنلزم کو پیش کرتےہوئے عوام کو بہکانےپر افسوس کا اظہارکیا۔
امیر حلقہ نےکہاکہ ملک کو جن بنیادی تصورات پر قائم کیا گیا ہے آزادی کی جنگ جس مقصد کے لئے لڑی گئی ہے ، ہمیں دستور جن اصولوں کے تحت ملا ہے ان سب کو دھکا لگا ہے ، دستور بدلنے کی بھی کوشش ہورہی ہے۔ اخلاقی اقدار متاثر ہورہے ہیں، رشوت خوری عام ہے ، پس پردہ ہندوتواکا نظام قائم کرنےکی کوششیں کی جارہی ہیں، جس کے نتیجےمیں اوریجنل آئیڈیا آف انڈیا کو دھکا لگ رہاہے اس کےلئے ایک عوامی بیداری کی ضرورت پر انہوں نے زوردیا۔ جماعت اسلامی ہند کا موقف ظاہر کرتےہوئے انہوں نےکہ جماعت اسلامی ہند عوام اور ملک کے حقیقی مفاد میں کام کررہی ہےاس کے لئے ہر وہ تنظیم کے ساتھ تعاون و اشتراک کرے گی جو ملک کو بہتر صورت حال پر لےجانا چاہتےہیں۔ عوام میں حقیقی انسانی حقوق، دستوری حقوق اور وفاقی سوسائٹی کے متعلق بیداری پیدا کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ فی الوقت ووٹر لسٹ میں ناموں کے اندراج کا کام جاری ہے مسلمانوں اور دیگر طبقات کو اپنےنام درج کرنےکی اپیل کی۔
چامراج پیٹ عیدگاہ کےسوال پرجواب دیتے ہوئےمعاون امیرحلقہ محمد یوسف کنی نے بتایا کہ یہ ایک جمہوری ملک ہے یہاں ہر فرد، ہر تنظیم اورہر طبقے کو جائیداد رکھنےکابنیادی حق حاصل ہے۔ وقف کے تحت زمینات ہیں تو دیگر طبقات کے پاس اس سے کہیں زیادہ زمینات ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا خالی زمینات پر کوئی بھی قبضہ کرلے تو کیا یہ صحیح ہے۔ بی بی ایم پی نے قبول کیاہے کہ یہ زمین وقف کی ہے۔ فی الحال معاملہ سپریم کورٹ میں ہے ہم فیصلے کا انتظار کریں گے۔
البتہ معاون امیر حلقہ نےمسلمانوں اور ان کے اداروں ، جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہوکر وقف کی جائیدادوں کے صحیح استعمال پر غور و فکر کریں۔ وقف بورڈ بھی متحرک ہوکر کام کرے،وقف بورڈ کی ذمہ داری ہے کہ وہ وقف کی جائیدادوں کی حفاظت کرے۔
جماعت اسلامی کے ریاستی سکریٹری مولانا وحید الدین عمری نے بات کرتےہوئے کہاکہ ریاستی ومرکزی حکومتیں منفی سوچ، غلط رویے، غلط اقدامات اور عوام مخالف پالیسی پر عمل پیرا ہیں ، ان سب سےچشم پوشی کےلئے ہی اہانت رسول ﷺ اور دیگر معاملات میں عوام کو الجھایاجارہاہے۔ فرقہ وارنہ منافر ت پھیلائی جارہی ہے جس سےکشیدگی پھیل رہی ہے۔ ملک اخلاقی ، سماجی ، معاشی اور سیاسی بحران کا شکار ہے۔ ایسےمیں اللہ کےنبی ﷺ جو صرف مسلمانوں کے ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کے رسول ہیں ان کی آفاقی تعلیمات سے عوام کو روشناس کرایاجائے ان کی تعلیمات کوعام کیاجائے ۔ ملک کو بھی ان تعلیمات کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر بنگلورو سٹی کے ناظم صفدر سلطان وغیرہ موجود تھے۔