بیلگاوی ہنگامہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے یتنال کی مذموم کوشش، اسمبلی میں مسلمانوں اور اُردو کو نشانہ بنانے کی حرکت پر رضوان ارشد کا سخت جواب
بنگلورو،21؍دسمبر(ایس او نیوز)بیلگاوی کے سورنا سودھا میں جاری اسمبلی اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن پارٹیوں کی طر ف سے جہاں بیلگاوی میں سرکاری وعوامی املاک کو مہاراشٹرا ایکی کرن سمیتی (ایم ای ایس) کی حرکتوں کے خلاف متفقہ طور پر قرارداد پیش کرنے کے لئے بحث جاری تھی تو اسی درمیان بیجاپور حلقہ سے نمائندگی کرنے والے بی جے پی ایم ایل اے بسونا گوڑا پاٹل نے غیر ضروری طور پر اُردو زبان کو اس معاملہ میں کھینچ کر مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جس پر ایوان میں موجود کانگریس اراکین بالخصوص رضوان ارشد نے سخت اعتراض کیا اور کہا کہ یتنال غیر ضروری طور پر اس معاملہ میں مسلمانوں اور اُردو زبان کو کھینچ کر معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یتنال نے ایوان میں ریاست کے سرحدی ضلع بیلگاوی میں ہنگامہ کا سبب بننے والی ایم ای ایس کی درپردہ تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور کنڑا تنظیموں کی طرف سے بار بار کرناٹک میں ہندی مسلط کئے جانے کی مخالفت کی جاتی ہے جبکہ یہ قومی زبان ہے، اس کی مخالفت نہیں کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں اُردو کے تسلط کی مخالفت ہونی چاہئے۔ یتنال نے مراہٹا حکمران شیواجی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ منظم شازش کے تحت ریاست کے مسلمان شیواجی کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں،اس کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے حکومت بار بار مرہٹی عوام کو نشانہ بناتی ہے۔ یتنال کی اس اشتعال انگیزی پر کانگریس ممبران جو اس وقت ایوان میں موجود تھے سخت برہم ہوگئے۔ اس مرحلہ میں شیواجی نگر کے رکن اسمبلی رضوان ارشد نے اسمبلی اسپیکر سے اجازت لے کر اس معاملہ میں اپنا موقف پیش کیا اور کہا کہ ایم ای ایس کی طرف سے سنگولی رائنا کے مجسمہ کو توڑ پھوڑ دیا گیا، اسی طرح بنگلورو میں شیواجی کے مجسمے کو کالک پوت دی گئی، اس واقعہ کی تمام کو مل کر مذمت کرنی چاہئے اور جو بھی اس میں ملوث ہیں ان پر سخت کارروائی ہونی چاہئے۔ ایسا کرنے کی بجائے بسونا گوڑا پاٹل یتنال نے بے وجہ مسلمانوں کا نام لیا اور ساتھ ہی اردو زبان کو مسلط کئے جانے کی بات کہی۔ رضوان ارشد نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے کنڑیگا عوام پر ہندی مسلط کرنے کی مخالفت پہلے سے کی جا رہی ہے، آئندہ بھی کی جائے گی۔ ہندی کی مخالفت نہ کرنا یتنال کی مجبوری ہے تو وہ مخالفت نہ کریں۔ لیکن کنڑیگا عوام کو اس کی مخالفت کرنے سے روکنے کا حق یتنال کو نہیں۔ جہاں تک اردو زبان کا تعلق ہے رضوان ارشد نے کہا کہ ریاست اور ملک میں تمام زبانوں کی مانند اُردو زبان پھل پھول رہی ہے۔اس زبان کو کسی پر مسلط نہیں کیا جا رہا ہے۔ سیاسی بدنیتی سے یتنال جیسے لوگوں کو اردو زبان کو نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کنڑا زبان اور کرناٹک کے مفادات کے تحفظ کے معاملہ میں ہندومسلم کا سوال نہیں۔تمام باشندے اس معاملہ میں ایک ساتھ ہیں۔اس صورتحال کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کرنے والوں کی رضوان ارشد نے سخت مذمت کی۔ بیلگاوی اور بنگلورو میں مجسمو ں کو نشانہ بنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے رضوان ارشد نے کہا کہ بیلگاوی میں سنگولی رائنا کے مجسمہ کی توڑ پھوڑ اور تشدد کے لئے جو بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف غنڈہ قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔