کوروناوائرس سے انتقال کر جانے والوں کیلئے بنیں گی آخری آرام گاہیں، حکومت نے تمام مذاہب کیلئے بنگلورو شہر کے مختلف مقامات میں 35 ایکڑ اراضی مختص کی
بنگلورو،21؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) کورونا سے انتقال کرنے والوں کیلئے بنگلورو کے مضافات میں آخری آرام گاہیں قائم کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ حکومت نے تمام مذاہب کیلئے شہر کے مختلف مقامات میں 35 ایکڑ اراضی مختص کی ہے۔ بنگلورو کے چامراج پیٹ کے ایم ایل اے اور سابق ریاستی وزیر ضمیر احمد خان نے چند دنوں قبل وزیر اعلی یڈیورپا کو علیحدہ قبرستان کی ضرورت کے سلسلے میں خط لکھاتھا۔ اس کے بعد مسلم لیڈروں کے وفد نے وزیر اعلی سے بھی ملاقات کی تھی۔ ان کوششوں کے نتیجہ میں حکومت نے اب تمام مذاہب کیلئے بنگلورو کے 4 کونوں میں 35 ایکڑ زمین کووڈ 19 لاشوں کی تدفین اور آخری رسومات کیلئے مختص کی ہے۔ مختص کی گئی اراضی کا ایم ایل اے ضمیر احمد خان، رکن کونسل نصیر احمد اور دیگر نے حال ہی میں دورہ کیا۔ ضمیر احمد خان نے کہا کہ مختص کردہ 35 ایکڑ 18 گنٹہ کی اراضی میں کئی جگہوں پر پہلے ہی سے غیر قانونی قبضے موجود ہیں۔ جو جگہ قبضوں سے پاک ہے وہاں پتھریلی زمین اور بڑے بڑے گڈھے ہیں اور یہ زمین استعمال کے قابل نہیں ہے۔ لہذا ایم ایل اے ضمیر احمد خان نے 20 جولائی 2020 کو وزیر اعلی کو ایک اور مکتوب روانہ کیا ہے۔ اس خط کے ذریعہ غیر مجاز قبضوں سے پاک اور فوری طور پر استعمال کے قابل زمین فراہم کرنے کی وزیر اعلی سے درخواست کی گئی ہے۔
ضمیر احمد خان نے کہا کہ بنگلورو کے موجودہ قبرستانوں میں خالی جگہ نہ کے برابر ہے۔ کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد بنگلورو میں اموات کی شرح میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ عام لاشوں کے ساتھ کورونا کی لاشوں کی تدفین کا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام مذاہب کو یہ مسئلہ درپیش ہے۔ لہذا اس سنگین مسئلہ کے سلسلے میں حکومت سے نمائندگی کرنے کے بعد زمین مختص کی گئی ہے لیکن اس زمین پر قبضے ہوئے ہیں۔
ضمیر احمد خان نے کہا کہ بنگلورو اور کرناٹک کے چند قبرستانوں میں کورونا کی لاشوں کو دفنانے کی مخالفت کے واقعات پیش آئے ہیں۔ ان واقعات کے سلسلے میں وقف بورڈ سے ضروری قدم اٹھانے کی درخواست کی گئی تھی۔ اب کرناٹک ریاستی وقف بورڈ نے ریاست کے تمام قبرستانوں کی کمیٹیوں کو تحریری طور پر ہدایات جاری کئے ہے۔ کورونا سے ہونے والی اموات کو حکومت کے بتائے گئے اصولوں کے مطابق باعزت طریقہ سے دفنانے کی سخت ہدایت جاری کی گئی ہے۔ کوئی کمیٹی اگر کورونا کی لاشوں کو دفنائے جانے کی مخالفت کرتی ہے تو اس کمیٹی کے خلاف کارروائی کا بھی وقف بورڈ نے اعلان کیا ہے۔ضمیر احمد خان نے کہا کہ قبرستان کی کمیٹیاں ہوں یا عام لوگ، کورونا کی لاشوں کو تنگ نظر سے نہ دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے یہ بات واضح کردی ہے کہ کورونا کی لاشوں کی تدفین، کہیں بھی اس بیماری کے پھیلنے کا ذریعہ ہرگز نہیں بن سکتی۔ کورونا کی لاشوں سے لوگ خوفزدہ نہ ہوں، ان لاشوں کی بے ادبی ہونے نہ دیں ، کووڈ 19 کے ضابطہ کے مطابق ان لاشوں کو باعزت طریقہ سے دفنانے یا انکی آخری رسومات کو انجام دینے کا اہتمام کریں۔ نیوز 18 اردو سے بات کرتے ہوئے ایم ایل اے ضمیر احمد خان نے کہا کہ انہوں نے اپنے حلقہ میں کورونا کی لاشوں کی تدفین، آخری رسومات کیلئے رضاکاروں کی ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔ نہ صرف مسلمان بلکہ سبھی مذاہب کیلئے یہ ٹیم خدمات انجام دے رہی ہے۔ آیا مذہب کی رسومات کے مطابق پورے ادب و احترام کے ساتھ کورونا سے انتقال کرجانے والوں کو وداع کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک میں کورونا کی لاشوں کے ساتھ بے ادبی اور غیر انسانی سلوک کے چند شرمناک واقعات پیش آئے ہیں۔ ان واقعات کے بعد ریاست کے وزیر تعلیم سریش کمار نے بھی عوام سے تحریری طور پر اپیل کی ہے کہ وہ کورونا کی لاشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں۔ کسی بھی سماج لاشوں کے ساتھ بے حرمتی نہیں ہونی چاہئے۔
بہر حال سابق ریاستی وزیر ضمیر احمد خان کی قیادت میں بنگلورو میں مسلم لیڈروں کی کوششوں کے بعد کورونا سے انتقال کرجانے والوں کیلئے آخری آرام گاہ قائم کرنے کو حکومت نے منظوری دی ہے اور اس کا فائدہ تمام مذاہب کے لوگوں کو ہوگا۔ ابتداء میں جب خصوصی قبرستان کی تجویز پیش کی گئی تو سوشل میڈیا میں مخالفت بھی سنائی دی۔ لیکن اب جبکہ کورونا سے مرنے والوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے، علیحدہ قبرستان کی ضرورت ناگزیر ہوچکی ہے۔