بابری مسجد ملکیت معاملہ ؛ آج ہوگا فیصلہ؛ کرناٹک میں ہائی الرٹ، تمام تعلیمی ادارے بند
بنگلورو،9؍نومبر(ایس او نیوز) سپریم کورٹ کی طرف سے ہفتہ 9نومبرکی صبح بابری مسجد۔ رام جنم بھومی کے صدیوں پرانے تنازعے پر قطعی فیصلہ سنانے کے اعلان کے ساتھ ہی ملک بھر میں ہائی الرٹ کا اعلان کردیا گیا۔ شہر بنگلورو میں بھی اس فیصلے کے پیش نظرحالات کی نگرانی کے لئے غیر معمولی حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے احتیاطی طورپر ریاست کے تمام تعلیمی اداروں کو چھٹی دینے کا اعلان کیا ہے -وزیر برائے تعلیم سریش کمار نے بتایا کہ عدالت کے فیصلے کے پیش نظر حالات میں کسی طرح کے بگاڑ کے خدشات کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے احتیاطاً ایک دن ریاست بھر میں تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ لیا ہے -شہر کے پولیس کمشنر بھاسکر راؤ نے ’سالار‘ کو بتایا کہ شہر میں عدالت کے اس فیصلے کے سبب حالت میں کسی طرح کا بگاڑ نہ آئے اس کے لئے تمام احتیاطی قدم اٹھالئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں حفاظتی انتظامات کے لئے 8 ہزار سے زائد سیول پولیس جوانوں کے ساتھ ساتھ کے ایس آر پی،سی اے آر فورس کے جوان متعین رہیں گے اور ان کی مدد کے لئے مرکزی نیم فوجی دستوں پر مشتمل سریع الحرکت فورس(آر اے ایف) جوانوں کی 50کمپنیاں، سی آر پی ایس کے 50پلاٹوں اور دیگر جوان جابجا متعین رہیں گے۔ پولیس کی طرف سے جن حساس مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے وہاں پر خصوصی طور پر حفاظت کے لئے قدم اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر بھر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے انہوں نے مسلم اور ہندو رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کی اور ان تمام سے گزارش کی ہے کہ امن وامان برقرار رکھیں۔ عدالت کے فیصلہ سے جس طرح کی صورتحال پیدا ہوگی اس سے نپٹنے کے لئے پولیس فورس پوری طرح مستعد ہے۔ بھاسکر راؤ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کے متعلق کسی بھی طرح کی بات سوشیل میڈیا پر شیئر کرنے پر سختی سے پابندی لگائی گئی ہے-
اس پابندی کو پامال کرنے والوں کی نشاندہی کر کے ان پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ا س کے علاوہ سوشیل میڈیا کے ذریعے فیصلے کے متعلق کسی بھی طرح کا تبصرہ کرنے یا عوام میں افرا تفری پھیلانے والوں پر بھی پولیس نظر رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ سوشیل میڈیا کے ذریعے عوام اس فیصلے کے متعلق کوئی بھی قابل اعتراض اپ ڈیٹ شیئر کرنے یا اسے فارورڈ کرنے سے گریز کریں۔عوام کی طرف سے اگر امن وامان برقرار رکھنے میں تعاون ملے گا تو شہر کی پولیس کی طرف سے صورتحال کی پوری مستعدی سے نگرانی کے ساتھ ساتھ امن کی فضاء کو برقرار رکھا جا سکے گا-