محبت اور جذبات میں ڈوب کر دی گئی دلیلیں قانونی بحث نہیں ہو سکتیں: سپریم کورٹ
نئی دہلی،25؍جولائی (ایس او نیوز؍یو این آئی) سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز کہا کہ جذبات اور محبت سے سرشار ہو کر دیئے گئے دلائل قانونی بحث کا حصہ نہیں بن سکتے۔ جسٹس ارون مشرا ، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کرشن مراری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے معروف وکیل پرشانت بھوشن کے خلاف تقریبا 11 سال پرانے توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت کے دوران یہ تبصرہ اس وقت کیا جب اس معاملے میں سابق وزیر قانون شانتی بھوشن نے خود کو فریق بنانے کی عرضی پر غور کرنے کی درخواست کی۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 4 اگست تک کے لئے ملتوی کر دی۔
جسٹس مشرا نے کہا کہ "مسٹر (شانتی) بھوشن، آپ اتنے سینئر ہیں کہ آپ کو اس معاملے میں فریق نہیں بنایا جاسکتا ۔ ہم نہیں چاہتے کہ آپ کو کوئی تکلیف ہو"۔ سینئر بھوشن نے کہا کہ فریق بنانے کے لیے ان کی درخواست پر تفصیل سے سماعت ہونی چاہئے اور انہیں اس معاملے میں فریق بنایا جانا چاہئے۔
جسٹس مشرا نے کہا کہ "آپ کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہ نمبر 1 آپ کا بیٹا ہے اور اگر وہ قصوروار پایا جاتا ہے تو آپ اس کے بجائے جیل جانے کو تیار ہیں ۔ یہ قانونی جرح نہیں ہے، جسے ہم سنیں گے۔ محبت اور جذبات سے سرشار ہوکر کی جانے والی بحث قانونی جرح نہیں ہوسکتی ہے"۔
دونوں مدعا علیہان پرشانت بھوشن اور ترون تیجپال کی جانب سے پیش وکیلوں نے جسٹس ارون کمار مشرا،جسٹس بی آر گوئی اور وی رماسبرمنیم کی بنچ سے درخواست کی کہ اس معاملہ کی سماعت تب کی جائے ،جب کمرہ عدالت میں پہلے کی طرح سماعت ہو۔
پرشانت بھوشن کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے کہا،’’یہ کافی پرانا معاملہ ہے۔آخری مرتبہ اس میں 2012 میں سماعت ہوئی تھی،تب میں اور جیٹھ ملانی ،پرشانت بھوشن کی طرف سے پیش ہوئے تھے۔وہ(مرحوم جیٹھ ملانی)اب دنیا میں نہیں رہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ معاملہ میں آخری بار سماعت ہوئے سات سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔معاملہ میں قدیم ریکارڈ کو پھر سے دیکھنا پڑے گا اس لئےسماعت ملتوی کردی جانی چاہئے۔
دوسرے مدعا علیہ ترون تیجپال کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ معاملہ میں نو-دس سال انتظار کیا گیا ہے تو تھوڑا اور وقت لگ جائے تو بہت بڑا مسئلہ پیدا نہیں ہوجائے گا۔انہوں نے کہا،’’مجھے یہ معاملہ کل ہی ملا ہے،اس لئے مجھے کیس کی فائل کا مطالعہ کرنے کا بہتر وقت بھی نہیں ملا ہے۔
اس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت کے لئے چار اگست کی تاریخ مقرر کی۔ خیال رہے کہ پرشانت بھوشن 2009 میں تہلکہ میگزین میں دئے گئے ایک انٹرویو میں سپریم کورٹ کے جج کے خلاف تبصرہ کے تعلق سے عدالت کی توہین کا مقدمہ جھیل رہے ہیں۔