امت شاہ نے شہریوں کے قومی رجسٹر این آر سی سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا
نئی دہلی، 20 اگست (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آسام میں شہریوں کے قو می رجسٹر این آر سی کی حتمی اشاعت سے متعلق عاملات کا جائزہ لیا۔ جائزہ میٹنگ میں آسام کے وزیراعلیٰ، مرکزی داخلہ سکریٹری ، آسام کے چیف سکریٹری اور دیگر سینئر افسروں نے بھی شرکت کی۔ امور داخلہ کی وزارت اور آسام کی ریاستی سرکار کے درمیان حالیہ ہفتوں میں اس مسئلے پر کافی زبردست بحث ومباحثہ ہوا ہے۔میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ این آر سی میں شامل نہ کیے گئے افرادکو سہولت پہنچانے کی غرض سے ریاستی سرکار کی جانب سے مناسب انتظامات کیے جائیں گے، تاکہ ان کی عدم شمولیت کے خلاف اپیل کے لئے پورا موقع فراہم کیا جاسکے۔ ہر فرد جس کا نام حتمی این آر سی میں شامل نہیں ہے وہ مجاز یا اپیلٹ اتھارٹی یعنی فارن ٹرائیبونل کے سامنے اپنا معاملہ پیش کرسکتا ہے۔ غیر ملکیوں کے قانون-1946 اور غیر ملکیوں کے (ٹرائیبونلس حکم 1964 کی شقوں کے تحت صرف غیر ملکیوں سے متعلق ٹرائیبونل کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کوغیرملکی قرار دے۔اس طرح این آر سی میں کسی ایک شخص کے نام شامل نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ اپنے آپ میں اسے غیر ملکی شہری کے طور پر قرار دیا جاسکے۔این آر سی میں شامل نہ کیے گئے افراد کو سہولت پہنچانے کے لیے اس طرح کی ٹرائیبونل کی مناسب تعداد سہولت والے مقامات پر قائم کی جارہی ہیں۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریاستی سرکار این آر سی میں شامل نہ کئے گئے ان ضرورت مند لوگوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کے لئے انتظامات بھی کرے گی۔حتمی این آر سی میں شامل نہ کیے گئے اْن سبھی لوگوں کے لیے ممکن نہیں کہ وہ مجوزہ وقت کے اندر اپیل دائر کریں، لہٰذا مرکزی وزارت داخلہ حتمی این آر سی میں شامل نہ کیے جانے سے متعلق 60 سے 120 دن کے اندر غیر ملکیوں سے متعلق ٹرائیبونل میں اپیلیں داخل کرنے کی موجودہ وقت کی حد میں اضافہ کرنے کے لیے ضابطوں میں ترمیم کرے گی۔ شہریت(شہریوں کے رجسٹریشن اور قومی شناختی کارڈوں کے معاملے) کے ضابطے 2003 میں بھی مناسب ترمیم کی جارہی ہے۔ امن وقانون کی صورت حال کو برقراررکھنے کے لیے ریاستی سرکارکوجائزہ کے لیے سینٹرل سکیورٹی فورسز فراہم کی جارہی ہیں۔