الیکٹورل بَونڈکی تفصیل فراہم کرنے کو لے کر ایس بی آئی نے سپریم کورٹ سے مانگی 30 جون تک کی مہلت
نئی دہلی، 5/مارچ (ایس او نیوز/ایجنسی)الیکٹورل بَونڈ کی منسوخی کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ۱۵؍ فروری کے فیصلے میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا(ایس بی آئی) جو بونڈ جاری کرتی ہے کو ہدایت دی تھی کہ وہ اب تک جاری ہونے والے بونڈس سے متعلق تمام تفصیلات تین ہفتوں میں (یعنی 6 مارچ تک) الیکشن کمیشن میں جمع کرائے، کمیشن کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ بانڈز سے متعلق ایس بی آئی سے موصول ہونے والی تفصیل کو اپنی ویب سائٹ پر ایک ہفتے کے اندر (یعنی 13 مارچ تک) عام کردے۔ مگر حیرت انگیز طور پر اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے دی گئی مہلت ختم ہونے سے ایک روز قبل سپریم کورٹ کر۳۰؍ جون تک کی مہلت مانگی ہے۔
وقت میں اضافہ کیلئے داخل کی گئی درخواست میں ایس بی آئی نے حوالہ دیا ہے کہ12 اپریل 2019سے 15 فروری2024 تک22 ہزار217 الیکٹورل بونڈ جاری کئے گئے ہیں۔ یہ بونڈ ملک بھر میں ایس بی آئی کی مختلف شاخوں میں جمع کرائے گئے جنہوں نے انہیں سیل کور میں ممبئی میں واقع بینک کے صدر دفتر بھیج کر کیش کرایا ۔ ایس بی آئی کے مطابق چونکہ الیکٹورل بانڈ کے اجراء اور پھر ان کے کیش کرانے سے متعلق دو طرح کی معلومات ہیں ،اس طرح یہ 44 ہزار434 ہوجاتی ہیں جن کو ڈی کوڈ اور عام کرنے میں وقت لگے گا۔ بینک نے اس بنیاد پر سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ اسے اس کیلئے کم از کم 30 جون تک کا وقت دیا جائے۔
یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ سپریم کورٹ ایس بی آئی کی اس درخواست پر کب شنوائی کرےگا تاہم گمان غالب ہے کہ شنوائی ۶؍ مارچ کو ہوگی۔ ۱۵؍ فروری کے اپنے تاریخی فیصلے میں چیف جسٹس ڈی وائی چندر چُڈ کی قیادت میں ۵؍ رکنی آئینی بنچ نے الیکٹورل بونڈ اسکیم کے ساتھ ہی اس کیلئے انکم ٹیکس ایکٹ اور عوامی نمائندگی ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو بھی منسوخ کردیا تھا۔کورٹ نے کہا کہ انتخابی بانڈ اسکیم اپنی مبہم نوعیت کی وجہ سے حق معلومات کی خلاف ورزی ہے۔ اس طرح یہ آئین کے آرٹیکل 19 (1) (اے) کے تحت آزادیٔ اظہار رائے کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں پارلیمانی الیکشن مئی تک ہونے کی امید ہے۔ ایس بی آئی نے30 جون یعنی پارلیمانی الیکشن کی تکمیل اور نئی حکومت کے قیام کے بعد تک کا وقت مانگ لیا ہے۔ الزام ہے کہ اس طرح وہ انتخابی مہم میں جوابدہی سے بچنے کی کوشش کررہی ہے۔ حکومت کے ناقدین نے اسی وجہ سے اسے ٹال مٹول سے تعبیر کیا ہے۔ سپریم کورٹ کےمعروف اور الیکٹورل بانڈ کیس کے عرضی گزار پرشانت بھوشن نےایس بی آئی کی درخواست پر کہا ہے کہ ’’جیسا کہ امید تھی مودی سرکار نے ایس بی آئی کے توسط سے اپیل داخل کی ہے اورعطیہ دہندگان کے نام ظاہر کرنے کیلئے الیکشن کےبعد تک کا وقت مانگ لیا ہےکیوں کہ اس معلومات کے افشاں ہوجانے سے رشوت دینے والوں اوراس کے بدلے انہیں ملنے والے ٹھیکوں کو بے نقاب کرسکتی تھی۔‘‘ یہ سوال بھی کیاجارہاہےکہ اب جبکہ ساری بینکنگ ڈجیٹل ہے، معلومات کو یکجا کرنے میں وقت کیسے لگ سکتاہے؟