کویت کی ایک کلینک پر چھاپہ؛ 30 ہندوستانی ورکرس سمیت 60 گرفتار

کویت 18 ستمبر (ایس او نیوز ) کویت کی ایک کلینک پر چھاپہ ماری کرتے ہوئے 30 ہندوستانیوں سمیت ساٹھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں کیرالہ کی 19 نرسیں بھی شامل ہیں۔ واردات قریب چھ روز قبل پیش آئی تھی مگر نرسوں کے لواحقین کی طرف سے معاملہ آج سامنے آیا۔
نرسوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ کلینک ایک ایرانی شخص چلا رہا تھا جس کا اپنے کفیل کے ساتھ کچھ تنازعہ ہوگیا تھا اور ان دونوں کے جھگڑے میں کلینک کے اسٹاف پر گاج گرگئی، مگر سرکاری طور پر کہا گیا ہے کہ رہائشی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر اس طرح کی کاروائی کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کی مانیں تو کویت افرادی قوت کمیٹی نے چھاپہ ماری کی یہ کاروائی کویت کے مالیہ میں واقع پرائیویٹ کلینک میں انجام دی ہے اور سبھی 60 لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
بتایا گیا ہے گرفتار شدگان میں کیرالہ سے تعلق رکھنے والی 19 نرسیں بھی شامل ہیں جس میں دودھ پلانے والی پانچ مائیں بھی ہیں۔
کویت کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ نرسوں کے پاس کویت میں کام کرنے کا لائسنس یا مطلوبہ اہلیت نہیں تھی۔ تاہم لواحقین کا کہنا ہے کہ تمام گرفتار ملیالی نرسیں قانونی طور پر ملازمت کر رہی تھیں اور سب کے پاس کام کا ویزا اور ادارہ جاتی کفالت نامہ بھی تھا، لواحقین کا یہ بھی کہنا ہے کہ نرس باقاعدہ مطلوبہ اہلیت کی سند رکھتی ہیں۔ لواحقین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعض نرسیں دس سال سے اسی اسپتال میں کام کر رہی ہیں تو کچھ تین سال سے اسی اسپتال میں ملازمت کررہی ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ ہندوستان کے علاوہ فلپائن، مصر اور ایران کے شہری بھی گرفتار شدگان میں شامل ہیں۔
جن پانچ دودھ پلانے والی ماوں کو گرفتار کیا گیا ہے انہیں کویت میں موجود ہندوستانی سفارت خانہ اور مرکزی وزیر وی مرلی دھرن کی مداخلت کے بعد جیل میں ہی بچوں کو دودھ پلانے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔ مگر ہرروز بچوں کو اسپتال لے جانا اور دودھ پلا کر گھر لے جانا اور معصوم بچوں کو سنبھالنا نرسوں کے شوہر یا دیگر متعلقین کے لئے مشکل بھرا کام ہے۔
گرفتار نرسوں کے لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ ہندوستانی سفارت خانہ اور مرکزی حکومت کو فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے تمام نرسوں کو رہا کرانا چاہئیے۔