پندرہویں لوک سبھا انتخابات:اڈوانی پر بھاری پڑے منموہن

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 13th April 2019, 10:40 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 13؍اپریل (ایس او نیوز؍یو این آئی) پانچ سال تک مرکز میں کامیاب مخلوط حکومت چلانے والی کانگریس نے 2009کے عام انتخابات میں پچھلی دفعہ کے مقابلے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر دوبارہ حکومت بنائی جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے وزیراعظم کے عہدے کے امیدوار بن رانتخابی میدان میں اترے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کوئی کرشمہ نہیں دکھا سکے ۔

کانگریس نے اس انتخاب میں مسٹر منموہن سنگھ کو ہی وزیر اعظم کے عہدہ کا میدوار قرار دیا تھا اور وہ مسلسل دوسری بار وزیر اعظم بنے تھے ۔ اس الیکشن میں بھی اگرچہ کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہوئی تھی لیکن کانگریس کی سیٹیں بڑھ کر 206 ہو گئیں اور اس کی قیادت میں متحدہ ترقی پسند اتحاد کی دوبارہ حکومت بنی۔ کانگریس نے اس انتخاب میں اتر پردیش میں اپنی پوزیشن کچھ حد تک مضبوط کر لی لیکن بہار میں وہ صرف دو سیٹوں پر سمٹنے پر مجبور ہوئی تھی۔ بی جے پی بہار میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب رہی لیکن راجستھان میں وہ سابقہ کارکردگی کو دہرانے میں ناکام رہی تھی۔ اس انتخاب کی ایک اور خاص بات یہ رہی کہ مغربی بنگال میں سیاسی تسلط والی مارکسی کمیونسٹ پارٹی کو زبردست جھٹکا لگا اور وہاں ترنمول کانگریس نے کافی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔

سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کو اتر پردیش میں، جنتا دل (یو) کو بہار میں اور بیجو جنتا دل کو اڈیشہ میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ آر جے ڈی لیڈر لالو پرساد یادو نے میں دو حلقوں سارن اور پاٹلی پتر سے الیکشن لڑا لیکن پاٹلی پتر سیٹ پر وہ ہار گئے تھے ۔ لوک جن شکتی پارٹی کے لیڈر رام ولاس پاسوان کو حاجی پور سیٹ پر شکست ہاتھ لگی۔ لوک سبھا کی 543سیٹوں کے لئے ہوئے اس انتخاب میں سات قومی، 34ریاستی سطح، 322رجسٹرڈ پارٹیوں نے الیکشن لڑا۔ قومی پارٹیوں میں کانگریس، بی جے پی، بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی، مارکسی کمیونسٹ پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور راشٹریہ جنتا دل شامل تھیں۔ کل 8070امیدواروں نے اپنی سیاسی قسمت آزمائی تھی۔ قومی پارٹیوں نے کل 1623مقامات پر امیدوار کھڑے کئے تھے جن میں سے 376نشستوں پر انہیں کامیابی ملی۔ ان پارٹیوں کو 63.58فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے ۔ ریاستی سطح کی پارٹیوں نے 394امیدوار انتخابی میدان میں اتارے تھے جن میں سے 146منتخب ہوئے تھے ۔ رجسٹرڈ پارٹیوں نے 6053امیدوار میدان میں اتارے تھے جن میں سے 21کو جیت نصیب ہوئی تھی۔ کانگریس کے 440امیدواروں میں سے 206، بی جے پی کے 433میں سے 116اور بی ایس پی کے 500امیدواروں میں سے 21ہی جیت سکے تھے ۔ سی پی آئی اور سی پی ایم کو بڑا جھٹکا لگا تھا۔ سی پی آئی کے 56 میں سے چار اور سی پی ایم کے 82میں سے 16امیدوار ہی منتخب ہو پائے تھے ۔ این سی پی کے 68میں 9اور آر جے ڈی کے 44میں سے چار امیدوار فاتح قرار دیئے گئے تھے ۔کانگریس کو اتر پردیش میں 21، آندھرا پردیش میں 33، بہار میں دو، آسام میں سات، اروناچل پردیش میں دو، گوا میں ایک، گجرات میں 11، ہریانہ میں 9، کرناٹک میں 6، کیرلا میں 13، مدھیہ پردیش میں 12، مہاراشٹر میں 17، ہماچل پردیش میں ایک، جموں و کشمیر میں دو، منی پور میں دو، میگھالیہ میں ایک، میزورم میں ایک، اوڈیشہ میں6، پنجاب میں آٹھ، راجستھان میں 20، تمل ناڈو میں8، مغربی بنگال میں 6، اتراکھنڈ میں پانچ، دلی میں سات، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، چنڈي گڑھ، لکشدیپ اور پڈوچیري میں ایک ایک نشست ملی تھی۔

بی جے پی کو اتر پردیش میں دس، بہار میں 12، آسام میں چار، گوا میں ایک، گجرات میں 15، ہماچل پردیش میں تین، کرناٹک میں 19، مدھیہ پردیش میں 16، مہاراشٹر میں نو، راجستھان میں چار، پنجاب میں ایک، مغرب بنگال میں ایک، چھتیس گڑھ میں دس، جھارکھنڈ میں آٹھ، انڈمان نکوبار، دادر ناگر حویلی اور دامن دیو میں ایک ایک نشست ملی تھی۔ سی پی آئی کو مغربی بنگال میں دو اور اڈیشہ اور تمل ناڈو میں ایک ایک نشست ملی تھی۔ سی پی ایم کو مغربی بنگال میں نو، کیرالہ میں چار، تریپورہ میں دو اور تمل ناڈو میں ایک نشست ملی تھی. بی ایس پی کو اتر پردیش میں 20اور مدھیہ پردیش میں ایک اور این سی پی کو مہاراشٹر میں آٹھ اور میگھالیہ میں ایک نشست حاصل ہوئی۔آر جے ڈی کو بہار میں چار، تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کو آندھرا پردیش میں دو، تیلگو دیشم پارٹی کو آندھرا پردیش میں ہی 6، جنتا دل (یو) کو بہار میں 20، شیوسینا کو مہاراشٹر میں 11، بیجو جنتا دل کو اڈیشہ میں 14، اکالی دل کو پنجاب میں چار، اے آئی ڈی ایم کے اور ڈی ایم کے کو تمل ناڈو میں بالترتیب نو اور 18، سماج وادی پارٹی کو اتر پردیش میں 23اور ترنمول کانگریس کو مغربی بنگال میں 19؍سیٹیں ملی تھیں۔ اس کے علاوہ کچھ نشستیں دیگر جماعتوں کے حصے میں گئی تھیں۔ اتر پردیش کی رائے بریلی سیٹ پر کانگریس کی سونیا گاندھی بی ایس پی کے آر ایس کشواہا سے بھاری ووٹوں سے جیتی تھیں۔ محترمہ گاندھی کو 4 لاکھ 81ہزار سے زائد ووٹ حاصل ہوئے جبکہ کشواہا 109325 ووٹ ہی پا سکے ۔ امیٹھی میں راہل گاندھی نے بی ایس پی کے ہی آشیش شکلا کو شکست دی تھی۔ گاندھی کو 464195ووٹ اور مسٹر شکلا کو 93997ووٹ حاصل ہوئے تھے ۔ بی جے پی کے ٹکٹ پر لال جی ٹنڈن لکھنؤ سے ، مینکا گاندھی آنولہ اور ورون گاندھی پیلی بھیت سے منتخب ہوئے تھے ۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر ملائم سنگھ یادو مین پوری سیٹ سے کامیاب ہوئے تھے ۔ گورکھپور سے بی جے پی کے ٹکٹ پر آدتیہ ناتھ، راشٹریہ لوک دل کے اجیت سنگھ باغپت سے اور سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر رامپور سے اداکارہ جیہ پردہ منتخب ہوئی تھیں۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔