کسانوں سے یڈیورپا کی ہمدردی محض ڈھونگ: سدرامیا
بنگلورو:20/مئی(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ سدرامیا نے ریاستی بی جے پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یڈیورپا کی کسانوں سے ہمدردی کو ایک ڈھونگ قرار دیا اور کہاکہ اقتدار سنبھالتے ہی ہاویری کے کسانوں پر گولی چلاکر یڈیورپا نے کسانوں سے اپنی دشمنی کا کھلا مظاہرہ کردیاہے۔ اب عوام کوگمراہ کرنے کیلئے کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کا مطالبہ بار بار دہراکر ڈھونگ کررہے ہیں۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یڈیورپا اپنے آپ کو اس ملک کا ڈکٹیٹر سمجھ چکے ہیں اسی لئے انہیں ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ وہ جو کہیں گے اس پر ہر کوئی عمل کرے گا۔فی الوقت ان کی پارٹی میں ایسی صورتحال نہیں ہے۔ پھر ریاستی عوام پر ان کا اثر کیوں کر چلے گا۔اتراکھنڈ کے بدری ناتھ میں زمین کھسکنے کے واقعات کے سبب وہاں پھنسے میسور اور دیگر اضلاع کے باشندوں کی حفاظت کے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ چیف سکریٹری سے کہاگیا ہے کہ حکومت اتراکھنڈ سے رابطہ کیا جائے اور وہاں پھنسے لوگوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے انتظامات کئے جائیں۔ اس سلسلے میں چیف سکریٹری نے اترا کھنڈ کے چیف سکریٹری سے بات چیت کی ہے اور ضروری اقدامات کرنے کی گذارش کی ہے۔ضرورت پڑنے پر اعلیٰ افسران کی ایک ٹیم اترا کھنڈ روانہ کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ زمین کھسکنے کے سبب جو کنڑیگا پھنسے ہوئے ہیں ان کی واپسی کیلئے حکومت کی طرف سے ہر ممکن قدم اٹھایا جارہا ہے۔بدری ناتھ میں کل اچانک زمین کھسکنے کے سبب اس کے بیشتر حصے ملک کے دیگر حصوں سے کٹ گئے جس کے نتیجہ میں یہاں یاترا کیلئے آئے ہوئے ملک بھر کے 25ہزار سے زائد مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔بی جے پی پر اپنی نکتہ چینی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یڈیورپا جب وزیر اعلیٰ تھے تو ان سے کسانوں کے قرضے معاف کرانے کا مطالبہ بارہا کیا گیا، تو یڈیورپا نے دو ٹوک جوا ب دیاتھاکہ قرضوں کو معاف کرنا ممکن نہیں ہے۔ اب جبکہ یڈیورپا کے پاس اقتدار نہیں ہے یہی مطالبہ وہ خود کررہے ہیں۔ انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ ریاستی حکومت کے پاس نوٹ چھاپنے کی مشین نہیں ہے کہ چھاپ کر سب میں تقسیم کردئے جائیں۔ قرضہ جات معاف کرنے کیلئے مالی وسائل یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔مرکزی حکومت کی طرف سے اگر مناسب مدد بروقت مل جائے تو کچھ حد تک قدم اٹھایا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں کوآپریٹیو اداروں کے ذریعہ کسانوں نے دس ہزار کروڑ روپیوں کا قرضہ حاصل کیاہے جبکہ مختلف قومی بینکوں سے 42ہزار کروڑ روپیوں کا قرضہ کسانوں نے حاصل کیا ہے، مرکزی حکومت اگر اس رقم کو معاف کردے تو ریاستی حکومت کوآپریٹیو اداروں کے قرضہ جات معاف کرنے پر غور کرنے تیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں سے بے انتہا محبت کا مظاہرہ کرنے والے یڈیورپاکو چاہئے کہ مرکزی حکومت کواس بات کیلئے راضی کریں کہ تجارتی بینکوں سے کسانوں نے جو قرضہ حاصل کیا ہے اسے معاف کردیا جائے۔اب تک مرکزی حکومت سے یڈیورپا نے ایک بار بھی ایسا مطالبہ نہیں کیا اور ہر بار ریاستی حکومت کو نشانہ بنایا جارہاہے۔مرکزی حکومت کی طرف سے جی ایس ٹی قانون کی آڑ میں زرعی آلات پر بے تحاشہ ٹیکس لگائے جانے کے اقدام کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ کسانوں کو ان کی فصلوں سے محض ان کی گزر بسر کیلئے آمدنی ہوتی ہے اس سے وہ منافع حاصل نہیں کرتے اسی لئے زرعی آلات پر بے تحاشہ ٹیکس لگانے کا اقدام ناانصافی اور ظلم ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے اترپردیش کے کسانوں کے قرضہ جات معاف کرنے کیلئے وہاں کی حکومت کو رقم جاری کردی ہے، اسی طرح اگر کرناٹک کیلئے بھی رقم جاری کردی جائے تو وہ مرکز کے فیصلے کے دن ہی ریاست کے کسانوں کے قرضہ جات معاف کرنے کا اعلان کردیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کے ساتھ ہمیشہ سے مودی حکومت نے کئی امور پر سوتیلا رویہ روا رکھا ہے، پچھلے تین سال کے دوران مرکزی حکومت کے ذریعہ کرناٹک کو کوئی سود مند منصوبہ نہیں دیاگیا۔ پچھلے تین سال کے دوران مرکزی حکومت کی کامیابیاں صرف کاغذی تشہیر تک ہی محدود رہی ہیں۔ ملک کے عوام کی فلاح وبہبود سے جڑا ایک قدم بھی یہ حکومت اٹھا نہیں پائی۔ دلتوں، اقلیتوں اور کسانوں کے گھروں میں بی جے پی قائدین کے ناشتہ پر طنز کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ ہوٹلوں سے لے جاکر ان کے گھروں میں بیٹھ کر کھانا اور سستی شہرت کیلئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو استعمال کرنا بی جے پی کا وطیرہ رہاہے۔ سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کے خلاف غیر قانونی کانکنی کے کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ ان کی حکومت نے کبھی کسی سے سیاسی انتقام نہیں لیاہے۔ سابق لوک آیوکتہ جسٹس سنتوش ہیگڈے نے جو تحقیقاتی رپورٹ پیش کی ہے اسی کی بنیاد پر خصوصی تحقیقاتی ٹیم کارروائی کررہی ہے۔ سدرامیا نے سرگرم سیاست میں اپنی مصروفیت کے بارے میں کہا کہ دن رات سرگرم سیاست میں مصروفیت کے سبب اب وہ اکتا چکے ہیں۔اب ان کی خواہش ہے کہ کوپل پارلیمان حلقہ سے لوک سبھا کا چناؤ لڑیں،تاہم اس سلسلے میں ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔