اسٹیل برڈج کی تعمیر کیلئے ورک آرڈر جاری،یکم نومبر سے کام شروع کردینے ٹھیکے دار کمپنی ایل اینڈ ٹی کو حکم
بنگلورو،22؍اکتوبر(ایس او نیوز) مختلف حلقوں سے مخالفت کی پرواہ کئے بغیر ریاستی حکومت نے ودھان سودھا سے ہبال فلائی اوور تک اسٹیل برڈج کی تعمیر کیلئے سرکاری احکامات آج جاری کردئے اور یکم نومبر سے اس برڈج پر کام کی شروعات کرنے کیلئے تاریخ کا تعین کردیا۔ اس برڈج کی تعمیر کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی ایل آینڈ ٹی کمپنی نے بھی اس منصوبے کے پہلے مرحلے پر کام یکم نومبر سے ہی شروع کرنے کی مکمل تیاری کرلی ہے۔ بی ڈی اے کی طرف سے اس پراجکٹ کو آگے بڑھایا جارہاہے اور کام کی شروعات کیلئے ایل اینڈ ٹی کو مجموعی لاگت 18 سوکروڑ روپیوں میں سے پیشگی رقم کے طور پر 95 کروڑ روپیوں کی رقم جاری کی جاچکی ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے آج کام کی شروعات کیلئے ورک آرڈر ایل اینڈ ٹی افسران کے حوالے کردیا گیا۔ اس برڈج کی تعمیر سے ماحولیات کو نقصان پہنچنے اور تعمیر کی لاگت کافی زیادہ ہونے کی شکایات کی پرواہ کئے بغیر حکومت کی طرف سے اس پراجکٹ کو آگے بڑھانے کی باضابطہ منظوری مل گئی ۔اپوزیشن بی جے پی نے اس منصوبے میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری کے الزامات عائد کئے ہیں ،تاہم حکومت نے کسی کی نہ سن کر اس پراجکٹ کو آگے بڑھادیا ہے۔ جنتادل (ایس) کے ریاستی صدر کمار سوامی، ریاستی بی جے پی صدر یڈیورپااور دیگر لیڈران نے اس پراجکٹ کی شدید مخالفت کی تھی ، لیکن حکومت نے سب کچھ نظر انداز کرتے ہوئے یہ وضاحت ضرور کی ہے کہ اس برڈج کی تعمیر کے بعد اسے استعمال کرنے پر ٹول وصول کیاجائے گا یا نہیں اس کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا ہے۔2014 کے بجٹ میں سدرامیا نے اس برڈج کی تعمیر کا اعلان کیا تھا ، ابتدا میں اس کی لاگت 13؍ سو کروڑ روپے بتائی گئی تھی ، جو اب بڑھ کر 1800کروڑ روپے ہوچکی ہے۔لاگت میں اس اضافہ کا دفاع کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدرامیا کا کہنا ہے کہ اسٹیل پر اضافی قدر ٹیکس کے 14.5 فیصد ہوجانے کے سبب لاگت میں یہ اضافہ ناگزیر ہوگیاہے۔وزیر اعلیٰ سدرامیا ، وزیر برائے ترقیات بنگلو رکے جے جارج اور بیشتر ریاستی وزراء نے اس منصوبے کا بھرپور دفاع کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ شہر میں بڑھتی ہوئی ٹریفک کو قابو میں کرنے کے مقصد سے یہ پراجکٹ تیار کیا جارہا ہے۔ تمام زاویوں سے غور وخوض کے بعد ہی حکومت نے اس پراجکٹ کو منظوری دی ہے۔ شہر کے بنیادی ڈھانچے کو اور تقویت دینے کے مقصد سے اس پراجکٹ کی تعمیر کی جارہی ہے۔ عموماً مختلف ترقیاتی پراجکٹوں کی تیاری کے مرحلے میں درختوں کی کٹائی ناگزیر ہوتی ہے۔ حکومت کی طرف سے اپوزیشن پارٹیوں کے ان الزامات کو مسترد کردیا گیا ہے کہ اس برڈج کی تیاری کی آڑ میں حکومت ریاست میں کھلی لوٹ مچارہی ہے۔