عدم اعتماد کی تحریک پر سونیا گاندھی بولیں کون کہتا ہے کہ میرے پاس تعداد نہیں ہے؟

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 18th July 2018, 11:54 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی ،18جولائی (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)بدھ کو پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کا ہنگامہ خیزآغازہوا۔ مانسون سیشن 18 جولائی سے 10 اگست تک چلے گا۔ مرکزی حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی عدم اعتماد کی تحریک لوک سبھا اسپیکرسمترا مہاجن نے منظورکرلیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ تجویز لانے کے لئے کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن کے پاس تعداد ہے؟عدم اعتماد کی حمایت کے سوال پریوپی اے کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے کہاکہ کس نے کہا کہ ہمارے پاس تعداد نہیں ہے؟

واضح رہے کہ تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کی طرف سے لائی گئی عدم اعتماد کی تجویزکو کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں کی حمایت حاصل ہے۔

اس سے قبل لوک سبھا اسپیکرسمترا مہاجن نیعدم اعتماد کی تحریک لانے کا نوٹس منظور کرلیا۔ عدم اعتماد کی تحریک منظور ہوتے ہی سب کی نظران پارٹیوں پرہے، جواین ڈی اے میں ہوتے ہوئے بھی حکومت کو"دھوکہ" دے سکتی ہیں۔ 20 جولائی یعنی جمعہ کوپارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں عدم اعتماد تحریک پربحث ہوگی۔

دراصل پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہوتے ہی پارلیمانی امورکے وزیراننت کمار نے لوک سبھا اسپیکرکومخاطب کرتے ہوئے کہا  "کئی اپوزیشن پارٹیوں نےعدم اعتماد تحریک  پیش کیا ہے، آپ سے گزارش ہے کہ اس تجویزکوقبول کرلیجئے۔ آج دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوہی جائے"۔ اس پر سمترامہاجن نے کہا "میں نے اسے قبول کرلیا ہے، ایک دو دن میں اس پر فیصلہ لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لئے کم ازکم 50 ممبران پارلیمنٹ کی حمایت لازمی ہوتی ہے۔

مودی حکومت کی یہ پہلی عدم اعتماد تحریک: مرکزکی مودی حکومت کی یہ پہلی عدم اعتماد کی تحریک ہے۔ ویسےاگراعدادوشمارکی بات کریں تواپوزیشن کی عدم اعتماد تحریک سے این ڈی اے حکومت پر کوئی بحران نہیں ہے۔ موجودہ وقت میں نریندرمودی حکومت کے پاس این ڈی اے کے سبھی اتحادی جماعتوں کو ملا کر لوک سبھا میں 310 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ ایسے میں اپوزیشن کےعدم اعتماد تحریک کی تجویز صرف ایک علامتی مخالفت کے طور پر ہی مانا جائے گا۔

لوک سبھا میں سیٹوں کی حالت: ابھی لوک سبھا میں بی جے پی کے پاس 273 ارکان ہیں، کانگریس 48، اے آئی اے ڈی ایم کے 37، ترنمول کانگریس 34، بی جے ڈی 20، شیو سینا 18، ٹی ڈی پی 16، ٹی آرایس  11، سی پی آئی (ایم)  9، وائی ایس آر کانگریس 9، سماجوادی پارٹی  7، اس کے علاوہ 26 دیگر پارٹیوں کے پاس 58 ارکان پارلیمنٹ ہیں، پانچ سیٹیں خالی بھی ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔