بنگلورو،17؍دسمبر(ایس او نیوز) ریاستی وقف بورڈ کے انتخابات جلد کروانے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا ۔ پچھلے ڈھائی سال سے اڈمنسٹریٹر کے ذریعہ بورڈ چلایا جارہا ہے ۔وقف قانون کے تحت اتنی دیر تک بورڈ کیلئے اڈمنسٹریٹر مقرر کرنے کی گنجائش ہی نہیں۔
آج یہاں ریاستی وقف بورڈ کے دفترمیں منعقدہ ایک اخباری کانفرنس کے دوران وقف بورڈ الیکشن کے انعقاد سے متعلق جب سوال کیا گیا تو متعلقہ وزیر بی زیڈ ضمیراحمدخان نے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ وہ بار بار یہی کہتے رہے کہ اس میں عدالتی رکاوٹ ہے ۔ان کی باتوں سے ایسا لگتا ہے کہ وقف بورڈ کا الیکشن کروانے میں وہ سنجیدہ نہیں۔ حالانکہ تین چار ماہ قبل ہی بورڈ کا الیکٹورل تیار ہوگیا تھا جس میں اڈوکیٹ بار کونسل کے سابق رکن ووقف بورڈ کے سابق چیرمین ریاض اﷲ خان کا نام اس زمرے میں شامل کئے جانے پربارکونسل کے لئے منتخب ہونے والے رکن آصف علی نے اعتراض کرتے ہوئے الیکشن افسر وریجنل کمشنر کے پاس مقدمہ داخل کردیا تھا ۔
اطلاع ملی ہے کہ یہ معاملہ حل ہوگیا ہے اور الیکشن افسر نے بورڈ کے الیکٹورل میں بارکونسل کے موجودہ رکن کو شامل کرنے کی ہدایت دے دی ہے ۔اگر اب بھی ریاستی حکومت سنجیدہ ہے تو پارلیمانی انتخابات کا عمل شروع ہونے سے پہلے ہی بورڈ کے لئے انتخابات کروائے جاسکتے ہیں۔ وقف بورڈ قانون کے مطابق جمہوری نظام کے تحت دیگر سرکاری اداروں کی طرح خود مختار ادارہ وقف بورڈ کے لئے بھی بروقت انتخابات ہونے چاہئیں۔ لگتا ہے کہ متعلقہ وزیرکو اس میں یقین نہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ متولی زمرہ سے دو اراکین کا انتخاب ہونا چاہئے ۔اس زمرہ سے دولت وطاقت کا استعمال کرکے نااہل اور ناتجربہ کار افراد منتخب ہوگئے تو بورڈ کا ہرگز بھلا نہیں ہوگا۔ بلکہ چیرمین اور اراکین کی عدم موجودگی میں بورڈ میں جو ترقیاتی کام ہورہے ہیں وہ بھی رک جائیں گے ۔
وزیر موصوف سے پوچھا گیا کہ اکثرلوگوں کو یہ خدشہ ہے کہ مجوزہ پارلیمانی انتخابات کے بعد اگر ریاست میں بی جے پی کی حکومت قائم ہوگئی تو حکومت کی جانب سے بورڈ کے لئے بی جے پی پس منظر رکھنے والے اراکین کو نامزد کردیا جائے گا۔ جس کی وجہ سے مسلمانوں کے حق میں اہم فیصلے لینا مشکل ہوجائے گا۔ اس پر وزیر موصوف نے کہاکہ ایسی نوبت آنے نہیں دیں گے ۔ اوقاف کی املاک اﷲ کی امانت ہیں اس کی دیکھ بھال کرنے والوں کو بھی نیک اور خداترس ہوناچاہئے۔ دولت اور طاقت کے بل بوتے پر بورڈ کے لئے منتخب ہونے والوں سے وہ متفق نہیں ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ رواں اسمبلی اجلاس کے بعد وہ ہم خیال قائدین عمائدین اور دانشوروں کا ایک اجلاس طلب کرکے ان کے مشورہ سے وقف بورڈ انتخابات کے لئے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ کیونکہ بورڈ کے لئے انتخابات طاقت اور دولت کی بنیاد پر نہیں ، اصولوں اور ضوابط کے تحت ہوں۔