پارلیمنٹ میں پھر ہنگامہ، راہل گاندھی نے کہا 'حکومت بحث سے گھبرا رہی ہے؛ مجھے بولنے کا موقع دیا گیا تو زلزلہ آجائے گا'
نئی دہلی 9/ڈسمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کو ختم ہونے میں اب گنے چنے دن رہ گئے ہیں، مگرپارلیمنٹ کی کارروائی چلنے کے کچھ آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ آج جمعہ صبح بھی پارلیمنٹ کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا ہوئی. جبکہ 15 جماعتوں کی اپوزیشن اتحاد نے اب بغیر کسی اصول کے بحث کے لئے حامی بھری ہے.
کارروائی شروع ہوتے ہی ہنگامے کی وجہ سے لوک سبھا کو پہلے 11:30 بجے، پھر 12 بجے تک کے لئے ملتوی کرنا پڑا، جب ہنگامہ نہیں تھما تو 14 دسمبر تک کے لئے ملتوی کرنا پڑا. یہی نہیں ہنگامے کی وجہ سے راجیہ سبھا کو بھی پہلے 12 بجے اور پھر دوپہر 2.30 بجے تک کے لئے ملتوی کرنا پڑا. اس درمیان کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے کہا، وزیر اعظم لوک سبھا میں آنے سے ڈرتے ہیں. بحث کو لے کر حکومت گھبرا رہی ہے. انہوں نے کہا، بحث سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا.
راہل گاندھی نے کہا کہ میں پارلیمنٹ میں بولنا چاہتا ہوں، لیکن مجھے بولنے نہیں دیا جا رہا ہے. انہوں نے کہا، نوٹ بندی کو پہلے کالے دھن پر روک تھام کا ہتھیار بتایا گیا اور پھر بدعنوانی اور اب حکومت نقدہین معیشت کی بات کرنے میں لگی ہے۔
8 نومبرسے لاگو نوٹ بندی کا اب ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے. لوگوں کی مشکلات تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں، بینکوں کے باہر عوام کی قطاریں گھنٹنے کے بجائے بڑھتی جارہی ہیں، ایسے میں نوٹ بندي کے معاملے پر مرکزی حکومت پر اپوزیشن نشانہ لگا رہا ہے. اپوزیشن پورے مہینے سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک حکومت کو گھیرنے کی کوششوں میں لگا رہا ہے.
نوٹ بندي کا اثر، مائیکرو فائنانس کاروبار ہوا چوپٹ
نوٹ بندي کے معاملے پر اپوزیشن پہلے وزیر اعظم کی ایوان میں موجودگی چاہتا تھا، لیکن بعد میں قوانین کی دہائی دے کر بحث میں حصہ لینے سے بچتا رہا. پہلے اصول 56، پھر بعد میں قوانین 184 کے تحت اپوزیشن نے بحث کا مطالبہ کیا. ان دونوں قوانین میں متوبھاجن کا انتظام ہے، اگرچہ مرکزی حکومت نے صاف کر دیا کہ وہ قوانین 193 کے تحت بحث کے لئے تیار ہے. لیکن حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اس نوراكشتي کا اثر یہ رہا کہ پارلیمنٹ کا قیمتی وقت برباد ہو گیا.
اب بنا قوانین بحث
15 جماعتوں کے اپوزیشن اتحاد کا مطالبہ ہے کہ نوٹ بندي پر بحث اب بنا کسی اصول کے ہو. بحث کے ختم ہونے کے بعد ایوان کی خواہش کے مطابق متوبھاجن کرایا جائے. جمعرات کو اپوزیشن نے سیاہ دن منایا تھا. راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے صاف صاف کہا کہ اپوزیشن بحث چاہتا ہی نہیں ہے. حکومت نے سرمائی اجلاس کے پہلے ہی دن صاف کر دیا تھا کہ وہ ہر معاملے پر بحث کے لئے تیار ہے. لیکن حزب اختلاف کی طرف سے ہر روز ایک نہ ایک بہانہ بنا کر بحث میں روڑے اٹكاے گئے.
نوٹ بندی پراپوزیشن کا سیاہ دن ؛ پارلیمنٹ پھر ٹھپ؛ صدر کی اپیل
نوٹ بندي پر اپوزیشن کے کردار پر صدر نے بھی گہری ناراضگی ظاہر کی ہے. انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کے روئے آئین کی روح کے خلاف ہے. مفاد عامہ کے مسئلے پر جس طرح پارلیمنٹ میں بحث سے ممبر پارلیمنٹ دور بھاگ رہے ہیں، وہ غیر جمہوری ہے. اپوزیشن ممبران کو نصیحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خدا کے لیے پارلیمنٹ کو چلنے دیں.
اڈوانی نے بھی لیا حکومت کو آڑے ہاتھ
بی جے پی رہنما اور منڈل کے سینئر رکن اور قدآور لیڈر لال کرشن اڈوانی نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا. انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ اسپیکر اور پارلیمانی امور کے وزیر پارلیمنٹ کو چلانے کے لئے سنجیدہ ہی نہیں ہیں.
نوٹ بندی پر سنسد میں میری تقریر سے زلزلے آئے گا: راہل گاندھی
کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے کہا کہ حکومت کے نوٹ بندي پر فیصلے کو چیلنج دینے والی ان کی تقریر تیار ہے لیکن پارلیمنٹ میں ان کو بولنے سے روکا جا رہا ہے. گاندھی نے کہا 'اگر مجھے پارلیمنٹ میں بولنے دیا گیا تو زلزلہ آ جائے گا.' غور طلب بات یہ ہے کہ نوٹ بندي کے بعد ملک بھر میں لوگوں کو ہو رہی مصیبت کو لے کر کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے. پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کو اب ختم ہونے میں چار ہی دن باقی رہ گئے ہیں، ایسے میں اقتدارپارٹی اور اپوزیشن دونوں ہی نوٹ بندي کو لے کر بغیر کسی کامیابی کے بحث جاری رکھے ہوئے ہیں. اس وجہ سے بار بار پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی بھی ہو رہی ہے. اپوزیشن چاہتی ہے کہ اس معاملے پر بحث ہونے کے بعد ووٹ کیا جائے جسے حکومت قبول نہیں کر رہی ہے.