جیش محمد نامی دہشت گرد گروپ سے وابستگی کے الزام میں دیوبند سے دو کشمیری نوجوان گرفتار؛ اہل خانہ نے الزامات کو بتایا بے بنیاد
لکھنؤ 23فروری (ایس او نیوز/ایجنسی) ضلع سہارنپور کے دیوبند سے جنوبی کشمیر کے دو شہریوں کو جیش محمد نامی عسکری گروہ سے وابستگی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔اترپردیش کے ڈائرکٹر جنرل پولیس او پی سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں کشمیری خود کو طلبہ ظاہر کرتے ہوئے اپنے دہشت گرد گروپ کیلئے نوجوانوں کی بھرتیاں کرنے میں ملوث تھے۔ اوپی سنگھ نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے عاقب احمد ملک اور کلگام کے شاہنواز احمد ٹیلی کو جمعرات کی شب دیوبند کی دینی درسگاہ سے گرفتار کرلیا گیا۔ ان کے قبضہ سے .32 بور پستول اور ان کے کارتوس برآمد کئے گئے ہیں۔ انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کے آئی جی اسیم ارون کی قیادت میں یہ کارروائی کی گئی تھی۔ شاہنواز اور عاقب کی عمر 20 اور 25 سال کے درمیان ہے۔اوپی سنگھ کے مطابق وہ کسی بھی تعلیمی ادارہ میں داخلہ لئے بغیر خود کو طالب علم ظاہر کرتے ہوئے دیوبند میں مقیم تھے۔ اوپی سنگھ نے کہا کہ یہ دونوں جیش محمد میں بھرتیوں کیلئے کام کررہے تھے۔
خیال رہے کہ اس تنظیم نے 14 فروری کو پلوامہ میں سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ان کی گرفتاری کیلئے کی گئی کارروائی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ دو طلبہ کی موجودگی کے بارے میں خفیہ اطلاعات موصول ہونے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا جس کے نتیجہ میں دونوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان دونوں کو تحویل منتقلی کے تحت لکھنؤ لایا جارہا ہے۔ ڈی جی پی نے کہا کہ ’’دونوں سے یہ بھی پوچھا جارہا ہے کہ وہ کشمیر سے یہاں کب آئے تھے۔ ان کے ساتھ اور کتنے ارکان ملوث ہیں۔ آیا انہیں بھرتیوں میں کوئی کامیابی ملی ہے۔ انہیں فنڈس کہاں سے موصول ہوا کرتے تھے اور کتنے فنڈس موصول ہوئے ہیں۔ بھرتیوں کے بعد ان کا نشانہ کیا تھا۔
اُدھر کشمیر میں دونوں نوجوانوں کے اہل خانہ نے پولس کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو غلط اور بے بنیاد بتایا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق دونوں کے گھروالوں نے بتایا ہے کہ وہ پچھلے ایک سال سے دیوبند میں تھے اور دونوں کسی بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہے ہیں۔