تمام اسکولوں کو نصابی کتابوں کی بروقت فراہمی:تنویر سیٹھ
بنگلورو:14/اپریل(ایس او نیوز) ریاستی وزیر برائے بنیادی وثانوی تعلیمات تنویر سیٹھ نے وقت مقررہ پرنصابی کتابوں کی اسکولوں تک فراہمی یقینی بنانے کیلئے سرکاری افسران اور کتابوں کے پرنٹرس کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔ نئے تعلیمی نصاب کے بعد رواں سال سے اسے لاگو کیاجارہا ہے۔ اسی لئے نئی کتابیں بروقت طلبا کو مہیا کرانے کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے انہوں نے افسران اور پرنٹروں سے تبادلہئ خیال کیا۔ پرنٹروں نے وزیر موصوف کو بتایاکہ کاغذ کی بڑھتی ہوئی قیمت اورقلت کے سبب انہیں پریشانی ہے۔وزیر موصوف نے اس پریشانی کو دور کرنے کا تیقن دیا اور کہاکہ ان کتابوں کے ناشرین طلبا کے مستقبل کو دھیان میں رکھتے ہوئے جلد از جلد طباعت کے کام کو مکمل کرنے کی طرف توجہ دیں۔ پہلے سمسٹر کی کتابیں جلد از جلد اسکول کھلنے سے پہلے تمام اسکولوں تک پہنچادی جائیں۔ کاغذ کی اگر ضرورت ہے تو ریاستی حکومت دیگر ریاستوں سے کاغذا منگوانے تیار ہے، افسران نے وزیر موصوف کو بتایاکہ سرکاری کاغذ کی کمپنی ایم پی ایم کے بند ہوجانے کے سبب نصابی کتابوں کی طباعت کیلئے کاغذ کی قلت پیش آئی ہے۔کاغذ کی اس قلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر کارخانوں نے قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کردیاہے۔ وزیر موصوف نے پرنٹرس کو یقین دلایا کہ حکومت ان کے مسئلے سے نمٹنے تیار ہے، اگر انہیں فوری مالی امداد درکار ہے تو وہ بھی مہیا کرائی جائیں گی، لیکن نصابی کتابوں کی فراہمی میں تاخیر قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیر موصوف کی اس یقین دہانی پر پرنٹرس نے بروقت کتابیں مہیا کرانے کا یقین دلایا۔ تنویر سیٹھ نے بتایاکہ اس بار حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ نصابی کتابوں کے حجم کو محدود رکھا جائے اور بستہ طلبا کیلئے بوجھ کا سبب نہ بنے۔ انہوں نے کہاکہ پہلی قسط کی کتابوں کی طباعت کاکام مکمل کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کے بعض کاغذ کے کارخانوں کے بند ہوجانے کے سبب کاغذ کی قلت کی وجہ سے دوسرے قسط کی کتابوں کی طباعت ابھی نہیں ہو پائی ہے۔ فی الوقت ریاستی حکومت فی ٹن کاغذ 50ہزار روپیوں میں خرید کر پرنٹرس کو مہیا کرارہی تھی، قیمتوں میں اضافہ کے سبب اب یہی کاغذ 67ہزار روپے فی ٹن سے خریداجارہا ہے۔ کاغذ کی قیمتوں میں اس اضافہ کے سبب پرنٹرس کو جو نقصان ہوگا ریاستی حکومت اس کی بھرپائی کرنے تیار ہے۔