خشک سالی سے نمٹنے میں ریاستی حکومت پوری طرح ناکام: شٹر
بنگلورو:20/مارچ(ایس او نیوز ) ریاست میں خشک سالی کی سنگین صورتحال پر آج سے ریاستی اسمبلی میں بحث شروع ہوگئی۔ ڈائری مسئلے پر بی جے پی کا دھرنا ختم ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر جگدیش شٹر نے ضابطہ 69کے تحت خشک سالی کے مسئلے پر بحث شروع کی، اور حکومت کی طرف سے اقدامات اٹھانے میں ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ فصلیں تباہ ہونے اور قرضہ جات ادا نہ ہونے کے سبب منڈیا میں دو کسانوں نے خود کشی کرلی ہے۔ اس کیلئے کون ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہاکہ مصیبت زدہ کسانوں کی مدد کرنے میں حکومت کا تذبذب افسوسناک ہے۔ تجربہ کار سیاست دان سدرامیا کو چاہئے تھا کہ اپنے بجٹ کے ذریعہ تمام طبقات کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے، لیکن ایسا کرنے کی بجائے ریاستی حکومت نے ان کے قرضہ جات معاف کرنے کی امید دلاکر ان کے ساتھ دھوکہ کیاہے۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے حال ہی میں جو بجٹ پیش کیا ہے اس کے ذریعہ ریاستی عوام کے کندھوں پر قرض کے پہاڑ لاد دئے ہیں۔ شٹر نے کہاکہ امسال سدرامیا نے تقریباً دو لاکھ کروڑ روپیوں کا بجٹ پیش کیا ہے، اس میں دس ہزار کروڑ روپیوں کے قرضہ جات اگر معاف نہیں ہوپارہے ہیں تو پھر یہ بجٹ فضول ہے۔ وزیر اعلیٰ کی طرف سے بجٹ میں اس تبصرہ پر کہ نوٹ بندی کے سبب ریاستی خزانے کو 1350 کروڑ روپیوں کا خسارہ ہوا غلط قرار دیتے ہوئے شٹر نے کہا کہ اسٹامپ ورجسٹریشن کو چھوڑ کر کسی سرکاری محکمہ کی آمدنی میں کوئی فرق نہیں پڑا، بلکہ کئی محکموں کی آمدنی میں نوٹ بندی کے سبب سدھار آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ کی تقریر کے ذریعہ سدرامیا نے مرکزی حکومت کے اقدام کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے، وہ درست نہیں۔ انہوں نے کہاکہ نوٹ بندی کے سبب دراصل ملک بھر میں غریبوں کو فائدہ پہنچا ہے، اسی کی وجہ سے اترپردیش میں بی جے پی اقتدار حاصل کرسکی ہے۔بی جے پی کی اس کامیابی کو کانگریس برداشت نہیں کرپارہی ہے۔ملک میں کرپشن اور کالے دھن پر روک لگانے کیلئے نوٹ بندی وزیراعظم کا ایک غیر معمولی اقدام ہے۔ خود بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے نوٹ بندی کا خیر مقدم کیاہے، اسی لئے سیاسی مقاصد کی بنیاد پر نوٹ بندی کی مخالفت نہ کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ نوٹ بندی کے سبب وزیر اعظم نے ملک کے عوام کو ٹیکس کے دائرہ میں لانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ کئی لوگ جنہوں نے اپنی کالی کمائی چھپاکر رکھی تھی، اب ٹیکس ادا کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ نوٹ بندی کے سبب ریاستی خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، بلکہ ریاست کی معاشی صورتحال بدعنوانیوں کے سبب بگڑی ہوئی ہے۔ حکومت پر سماجی ذمہ داریوں سے غفلت برتنے اور ترقیاتی منصوبوں کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے شٹر نے کہاکہ حکومت کے قول وفعل میں تضاد ہے۔ پچھلے چار سال کے دوران درج فہرست طبقات کی فلاح وبہبود کیلئے 350کروڑ روپیوں تک کا بجٹ دیا گیا، لیکن اس میں سے صرف 186کروڑ روپے ہی خرچ ہوپائے ہیں، کرشی بھاگیہ اسکیم کے تحت مقررہ نشانہ تک پہنچ نہیں پائے ہیں۔ پانچ سو کروڑ روپے اس اسکیم کیلئے مختص کئے گئے، لیکن صرف 222 کروڑ روپے خرچ ہوپائے ہیں۔ ریاست میں 165 تعلقہ جات خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں، یہاں پر پانی اور چارہ کی قلت کو قابو میں کرنے کیلئے حکومت کی طرف سے کوئی قدم اٹھایا گیا اور نہ ہی کسانوں کے کھاتوں میں معاوضہ کی رقم جمع کرائی گئی۔ مرکزی حکومت کی طرف سے 1782کروڑ روپیوں کی امداد کا اعلان کرکے 450کروڑ روپے جاری کئے گئے، لیکن حکومت اس رقم کا ٹھیک طرح سے استعمال کرنے میں ناکام رہی۔