میئر ، ڈپٹی میئر کے انتخابات کانگریس، بی جے پی اور جے ڈی ایس کے گیم پلان
بنگلورو:25؍ستمبر (ایس او نیوز) بروہت بنگلور مہانگر پالیکے (بی بی ایم پی) میئر انتخابات کی تاریخ جیسے جیسے قریب آنے لگی ہے۔ کانگریس، جنتادل (سکیولر) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بی بی ایم پی میں برسراقتدار ہونے کے لئے گیم پلان شروع کردیاہے۔ 28؍ستمبر کو میئر انتخابات ہونے والے ہیں۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلاہے کہ کانگریس اور جنتادل سکیولر کے درمیان اس مرتبہ بھی دوستی برقرار رہنا تقریباً طے دکھائی دے رہاہے۔ مذکورہ دونوں پارٹیوں کے لیڈروں کے درمیان چند اہم نکات پر تبادلہ خیال ہونا باقی ہے جس کے بعد ہی میئر اور ڈپٹی میئر امیدوں کے ناموں کا اعلان ہوسکتاہے۔ کانگریس سے جے پدماوتی یا سومیا شیوکمار کو میئر امیدوار کے طورپر منتخب کیا جاسکتاہے۔ جنتادل سکیولر بھی اس مرتبہ میئر کا عہدہ انہیں دینے کی ضد کررہی ہے۔ جنتادل سکیولر کو میئر کا عہدہ دیئے جانے کی صورت میں لگ گیرے وارڈ کی منجولا نارائن سوامی جنتادل سکیولر کی میئر امیدوار ہوسکتی ہیں۔ اس درمیان اگر کانگریس کے ساتھ دوستی برقرار رکھنے میں جنتادل سکیولر ناکام رہی تو بی جے پی میئر کا عہدہ حاصل کرنے کے لئے اپنا امیدوار میدان میں اتار سکتی ہے۔ ایسی صورت میں مذکورہ تینوں پارٹیوں کی جانب سے میئر کا عہدہ حاصل کرنے کے لئے کوششیں تیز ہوجائیں گی۔ 112؍اراکین رکھنے والی کانگریس کو 23؍ اراکین رکھنے والی جنتادل سکیولر کی تائید حاصل ہونے پر تعداد135؍کی ہوگی۔ تب کانگریس کامیئر ہونا یقینی ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب 127؍ اراکین رکھنے والی بی جے پی کو اگر 7؍آزاد کارپوریٹر نے اپنی تائید کی تو ان کی تعداد 134؍ہوگی اور وہ میئر کے عہدہ سے محروم ہوسکتی ہے۔ اس کے باوجود بی جے پی نے میئر کا عہدہ حاصل کرنے کے لئے اپنا امیدوار میدان میں اتارنے کے لئے گیم پلان شروع کردیاہے۔ میئر کا عہدہ حاصل کرنے کی ضد کررہے سابق نائب اعلیٰ آر اشوک، جنتادل سکیولر سے تائید حاصل نہ ہونے کے باوجود اپنے امیدوار کو میدان میں اتارنے کی کوشش کرنے لگے ہیں۔ اس مقصد سے اشوک نے 27؍ستمبر کو بی جے پی کارپوریٹران کا ایک اجلاس طلب کیاہے جس میں جنتادل سکیولر اور کانگریس کی دوستی میں کسی طرح دراڑ ڈالی جائے اس پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد قطعی فیصلہ کرے گی۔ بی جے پی بھی منصوبہ کرسکتی ہے کہ کانگریس یا جنتادل سکیولر کے کسی دو کارپوریٹران کو ووٹنگ سے دور رکھ کر میئر کاعہدہ حاصل کرنے کا بھی گیم پلان کیاجائے۔ لیکن فی الوقت مذکورہ تینوں پارٹیوں کی نظریں میئر کے عہدہ پر ہی ٹکی ہوئی ہیں۔ اس پر قابض ہونے کے لئے ابھی سے گیم پلان شروع کردیاہے۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلاہے کہ اس مرتبہ جنتادل سکیولر نے کانگریس کے ساتھ اپنی دوستی برقراررکھنے کا فیصلہ کیاہے۔ کل رات یوبی سٹی گیسٹ ہاؤز میں سابق وزیراعلیٰ وجنتادل سکیولر کے ریاستی صدر ایچ ڈی کمار سوامی کی زیر قیادت جنتادل سکیولر لیڈروں کے ایک اجلاس میں دوستی برقرار رکھنے کافیصلہ لئے جانے کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ شہر کے تین اراکین اسمبلی بی زیڈ ضمیر احمد خان، اکھنڈ سرینواس مورتی اور کے گوپالیا جو پارٹی کے باغی اراکین اسمبلی ہیں انہیں اور ان کے چند طرفداروں کو چھوڑکر 8سے 9؍جنتادل سکیولر کارپوریٹروں بھی اجلاس میں شریک رہے جس میں کانگریس کے ساتھ تائید برقرار رکھنے کافیصلہ کیاگیاہے۔ کانگریس کے ساتھ دوستی برقرار رکھے جانے کی صورت میں 5؍اسٹینڈنگ کمیٹیاں اور ڈپٹی میئر کا عہدہ جنتادل سکیولر کو ملنے والا ہے۔ ناگپور وارڈ کے کارپوریٹر بددے گوڈایا آنند کو ڈپٹی میئر کا عہدہ دیئے جانے پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔ ضمیراحمدخان کے حمایتی کارپوریٹر عمران پاشاہ، لگ گیرے وارڈ کی منجولا نارائن سوامی، کاویری پورہ وارڈ کی رامیلا ما شنکر، دیوداس اور آنند یا بھدرے گوڈا کو اسٹینڈنگ کمیٹی کے صدور بننا بھی لگ بھگ طے ہی دکھائی دے رہاہے۔ اجلاس کے دوران اس مرتبہ مرتبہ میئر کا عہدہ حاصل کرنے کے لئے کانگریس پر دباؤ ڈالنے پر زور دیا گیا۔ اب قطعی فیصلہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ڈاکٹر جی پرمیشور، کارگزار صدر دنیش گنڈوراؤ اور کمار سوامی کے درمیان ہونے والی اہم بات چیت کے بعد ہی ہوسکتاہے۔ اس مرتبہ میئر انتخابات کے لئے جملہ ووٹران کی تعداد 269 ہے جن میں اراکین پارلیمان، اراکین راجیہ سبھا، اراکین اسمبلی وکونسل شامل ہیں۔ کانگریس کے 112، جنتادل سکیولر 23ہیں۔ جبکہ بی جے پی کے اراکین کی تعداد 127 ہے اور 7؍آزاد کارپوریٹران ہیں۔