مالیگاؤں 2006 بم دھماکہ معاملہ: ہائی کورٹ نے ہندو ملزمین اور ریاستی و مرکزی حکومت کی عرضداشتوں پرسماعت سے معذرت کی
ممبئی:9/ اگست (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مالیگاؤں 2006 ء بم دھماکہ معاملے میں خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے باعزت بری کیئے گئے 9 مسلم نوجوانوں کے خلاف بی جے پی قیادت والی مرکزی و ریاستی حکومت و بھگواء ملزمین کی جانب سے دائر کردہ اپیل پر آج ممبئی ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ نے سماعت کرنے سے معذرت کرلی اور ایکٹنگ چیف جسٹس نریش پاٹل سے گذارش کی کہ وہ معاملے کی سماعت کسی دوسری بینچ کے سپرد کرے۔واضح رہے کہ نو مسلم نوجوانو ں کے خلاف قومی تفتیشی ایجنسی(این آئی اے)، ریاستی انسداددہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس ) نے مشترکہ اپیل دائر کی ہے جبکہ اسی معاملے میں گرفتار بھگواء دہشت گرد دھان سنگھ و دیگر بھگواء ملزمین نے بھی مسلم ملزمین کی باعزت رہائی کو چیلنج کیا ہے اور عدالت سے مطالبہ کیا ہیکہ نچلی عدالت کے فیصلہ کو مسترد کیا جائے کیونکہ ملزمین کے خلاف ثبوت وشواہد موجود ہیں اور باعزت بری کیئے گئے ملزمین ہی 2006 ء میں پاور لوم شہر میں ہوئے ان دھماکوں کے اصل ملزمین ہیں ۔آج مقدمہ کی سماعت ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس انوجا پربھو دیسائی کے روبرو عمل میں آئی جس کے دوران ایک جانب جہاں وکلاء استغاثہ وہندو ملزمین کا دفا ع کرنے والے وکلاء موجود تھے وہیں مسلم نوجوانوں کا دفاع کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ یوگ موہیت چودھری کی قیادت میں وکلاء کی ٹیم جس میں ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ اشریف شیخ ، ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی،ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ساجد قریشی، ایڈوکیٹ افضل نواز، ایڈوکیٹ ارشد شیخ و دیگر شامل ہیں حاضر تھے ۔دو رکنی بینچ نے فریقین کے وکلاء کو بتایا کہ انہوں نے ایکٹنگ چیف جسٹس آف بامبے ہائی کورٹ سے درخواست کی ہیکہ وہ اس معاملے کی سماعت کسی دوسری بینچ کے سپرد کی جائے لہذا وہ آج ان عرضداشتوں پر کسی بھی طرح کی سماعت کرنے سے قاصر ہیں۔عیاں رہے کہ ساڑھے پانچ برسوں تک اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے والے ملزمین نورالہدا شمش الضحی، شبیر احمد مسیح اللہ(مرحوم)، رئیس احمد رجب علی منصوری، ڈاکٹر سلمان فارسی عبدالطیف آئمی، ڈاکٹر فروغ اقبال احمد مخدومی، شیخ محمد علی عالم شیخ، آصف خان بشیر خان، محمد زاہد عبدالمجید انصاری،ابرار احمد غلام احمد کو خصوصی عدالت نے 2011 ء میں ضمانت پر رہا کیا تھا اور اس کے بعد ان ملزمین نے جمعیۃ علماء کے توسط سے مقدمہ سے باعزت بری کیئے جانے کی عرضداشت داخل کی تھی جس کے بعد خصوصی عدالت نے ناکافی شہادت کی بناء پر 25 اپریل 2016 ء کو ملزمین کو باعزت بری کردیا تھا لیکن مسلم نوجوانوں کے مقدمہ سے ڈسچارج ہونے کے چند ماہ بعد ہی ریاستی حکومت، قومی تفتیشی ایجنسی اوربھگواء ملزمین نے ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرلیا ہے ۔