بنگلور کے مسلمانوں کی شہریت پر شبہ کی مذموم کوشش؛ چار لاکھ بنگلہ دیشی باشندوں کے گھس آنے کا الزام
بنگلورو:22/جولائی (ایس او نیوز) شہر بنگلور میں فرقہ وارانہ ماحول کو ہوا دینے اور ہندو مسلم خلیج بڑھانے کے مقصد سے میڈیا کے بعض حلقوں میں یہ الزامات لگائے جارہے ہیں کہ ملک کے سرحدی علاقوں سے گھس کر چار لاکھ سے زائد بنگلہ دیشی باشندے بنگلور میں آباد ہوچکے ہیں اور کسی نہ کسی طریقہ سے ان باشندوں نے ہندوستانی شہریت کے دستاویزات بھی بنوالئے ہیں۔
فرقہ پرست طاقتوں کے اس طاقتور پروپگنڈہ کا اثر اتنا ہوا ہے کہ خود شہر کے پولیس کمشنر پروین سود نے یہ بات مان لی ہے کہ شہر میں بڑی تعداد میں بنگلہ دیشی درانداز اور پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر بسے ہوئے ہیں، ان کے ساتھ ہی ساؤتھ افریقہ، اور دیگر افریقی ممالک اور روسی باشندے بھی بنگلور میں گھس آئے ہیں۔ کمشنر نے کہاکہ مختلف تحقیقاتی ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ شہر میں داخل ہونے والے غیر قانونی باشندوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
یہ دعویٰ کیاجارہاہے کہ مختلف ممالک سے بنگلور میں گھس کر آباد ہونے والے باشندوں نے آدھار کارڈ، پیان کارڈ، انتخابی شناختی کارڈ وغیرہ بنوالئے ہیں، آئندہ اس طرح کی سہولیات کی فراہمی پر روک لگانے کیلئے ضروری قدم اٹھائے جائیں گے۔ فرقہ پرستوں نے کہا ہے کہ بنگلہ دیشی دراندازوں کی اتنی بڑی تعداد میں بنگلور میں موجودگی آنے والے دنوں میں شہر کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہر میں اکثر تعمیراتی مزدور، مارکیٹنگ عملہ، شراب خانوں اور دیگر مقامات پر برسر روزگار بیشتر افراد بنگلہ دیشی باشندے ہیں۔ ان پر سختی سے نظر رکھنے کیلئے پولیس کمشنر کی طرف سے بھی حکام کو ہدایت دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں شرپسندوں نے شہر کے کنٹونمنٹ ریلوے اسٹیشن میں دینی مدارس کے بچوں کی آمد پر بھی واویلا کھڑا کردیاتھا اور ان بچوں کو بنگلہ دیشی باشندے قرار دے کر انہیں ریلوے پولیس اورچائلڈ ویلفیر کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی تھی، اس کے فوراً بعد پولیس حکام پر اب یہ تازہ دباؤ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ فرقہ پرست عناصر کسی بھی حال میں شہر کی فہرست رائے دہندگان سے لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں کے نام حذف کرنے کے درپے ہیں۔ فوری طور پر سیاسی قائدین سماجی کارکن، دانشور اور علمائے کرام کو متحرک ہونا چاہئے اور ایسی کسی بھی کوشش کی مخالفت شدت کے ساتھ ہونی چاہئے۔