بنگلور کے مسلمانوں کی شہریت پر شبہ کی مذموم کوشش؛ چار لاکھ بنگلہ دیشی باشندوں کے گھس آنے کا الزام

Source: S.O. News Service | By Jafar Sadique Nooruddin | Published on 22nd July 2017, 10:12 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو:22/جولائی (ایس او نیوز) شہر بنگلور میں فرقہ وارانہ ماحول کو ہوا دینے اور ہندو مسلم خلیج بڑھانے کے مقصد سے میڈیا کے بعض حلقوں میں یہ الزامات لگائے جارہے ہیں کہ ملک کے سرحدی علاقوں سے گھس کر چار لاکھ سے زائد بنگلہ دیشی باشندے بنگلور میں آباد ہوچکے ہیں اور کسی نہ کسی طریقہ سے ان باشندوں نے ہندوستانی شہریت کے دستاویزات بھی بنوالئے ہیں۔

فرقہ پرست طاقتوں کے اس طاقتور پروپگنڈہ کا اثر اتنا ہوا ہے کہ خود شہر کے پولیس کمشنر پروین سود نے یہ بات مان لی ہے کہ شہر میں بڑی تعداد میں بنگلہ دیشی درانداز اور پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر بسے ہوئے ہیں، ان کے ساتھ ہی ساؤتھ افریقہ، اور دیگر افریقی ممالک اور روسی باشندے بھی بنگلور میں گھس آئے ہیں۔ کمشنر نے کہاکہ مختلف تحقیقاتی ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ شہر میں داخل ہونے والے غیر قانونی باشندوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

یہ دعویٰ کیاجارہاہے کہ مختلف ممالک سے بنگلور میں گھس کر آباد ہونے والے باشندوں نے آدھار کارڈ، پیان کارڈ، انتخابی شناختی کارڈ وغیرہ بنوالئے ہیں، آئندہ اس طرح کی سہولیات کی فراہمی پر روک لگانے کیلئے ضروری قدم اٹھائے جائیں گے۔ فرقہ پرستوں نے کہا ہے کہ بنگلہ دیشی دراندازوں کی اتنی بڑی تعداد میں بنگلور میں موجودگی آنے والے دنوں میں شہر کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہر میں اکثر تعمیراتی مزدور، مارکیٹنگ عملہ، شراب خانوں اور دیگر مقامات پر برسر روزگار بیشتر افراد بنگلہ دیشی باشندے ہیں۔ ان پر سختی سے نظر رکھنے کیلئے پولیس کمشنر کی طرف سے بھی حکام کو ہدایت دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں شرپسندوں نے شہر کے کنٹونمنٹ ریلوے اسٹیشن میں دینی مدارس کے بچوں کی آمد پر بھی واویلا کھڑا کردیاتھا اور ان بچوں کو بنگلہ دیشی باشندے قرار دے کر انہیں ریلوے پولیس اورچائلڈ ویلفیر کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی تھی، اس کے فوراً بعد پولیس حکام پر اب یہ تازہ دباؤ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ فرقہ پرست عناصر کسی بھی حال میں شہر کی فہرست رائے دہندگان سے لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں کے نام حذف کرنے کے درپے ہیں۔ فوری طور پر سیاسی قائدین سماجی کارکن، دانشور اور علمائے کرام کو متحرک ہونا چاہئے اور ایسی کسی بھی کوشش کی مخالفت شدت کے ساتھ ہونی چاہئے۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...