ہم جنس پرستی کو غیر قانونی بتانے والی آئی پی سی : دفعہ 377 کی موزونیت پر آج فیصلہ دے سکتی ہے سپریم کورٹ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 6th September 2018, 11:22 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی5ستمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) ہم جنس پرستی کو غیر قانونی بتانے والی آئی پی سی کی دفعہ 377 کی موزونیت پر سپریم کورٹ کل فیصلہ دے سکتی ہے۔ پانچ ججوں کا آئینی بنچ طے کرے گا کہ موافقت سے دو بالغوں کے ذریعے بنائے گئے جنسی تعلقات جرم کے دائرے میں آئیں گے یا نہیں۔ آئینی بنچ میں چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس روہنٹن نریمن، جسٹس کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اندو ملہوترا شامل ہیں۔ابتدا میں آئینی بنچ نے کہا تھا کہ وہ تحقیقات کرے گا کہ کیا زندگی کے بنیادی حق میں ’جنسی آزادی کا حق‘ شامل ہے، خاص طور پر 9۔جج کے بنچ کے فیصلے کے بعد کہ پرائیویسی کا حق ایک بنیادی حق ہے۔ اس سے پہلے 17 جولائی کو چیف جسٹس دیپک مشراکی صدارت والے پانچ رکنی آئینی بنچ نے دفعہ 377 کی قانونی حیثیت کو چیلنج والی درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے یہ صاف کیا تھا کہ اس قانون کو مکمل طور پر رد نہیں کیا جائے گا۔ کورٹ نے کہا تھا کہ یہ دو ہم جنس پرست بالغوں کی جانب سے رضامندی سے بنائے گئے جنسی تعلق تک محدود رہے گا۔ بنچ نے کہا کہ اگر دفعہ ۔377 کو مکمل طور منسوخ کر دیا جائے گا تو اشتعال و بے چینی کی کیفیت پیدا ہوگی۔ہم صرف دو ہم جنس پرست بالغوں کی جانب سے رضامندی سے بنائے گئے جنسی تعلق پر غور کر رہے ہیں۔ یہاں رضامندی ہی اہم نکتہ ہے۔بنچ نے کہا تھا کہ آپ بغیر دوسرے کی رضامندی سے رجحان کو نہیں تھوپ سکتے۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی بھی قانون بنیادی حقوق کو پامال کرتا ہے تو ہم قانون پر نظر ثانی یا منسوخ کرنے کے لئے اکثریت والی حکومت کے فیصلے کا انتظار نہیں کر سکتے۔ بنچ نے کہا کہ بنیادی حقوق کا مکمل مقصد ہے کہ یہ عدالت کو منسوخ کرنے کا حق دیتا ہے۔ ہم اکثریت والی حکومت کی طرف سے قانون کو منسوخ کرنے کا انتظار نہیں کر سکتے۔ اگر قانون غیر آئینی ہے تو اس قانون کو منسوخ کرنا عدالت کا فرض ہے۔واضح ہو کہ بنچ نے یہ تبصرہ اس وقت کیا ہے جب چرچ کی ایک اسوسی ایشن کی جانب سے پیش وکیل شیام جارج نے کہا کہ یہ عدالت کا کام نہیں ہے بلکہ قانون بنانا یا ترمیم کرنا مقننہ کا کام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر فطری جنسی تعلق فطرت کے خلاف ہے اور تادیبی کارروائی میں رضامندی کی بات نہیں ہے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔