کورٹ کا اسٹر لائٹ پلانٹ دوبارہ کھولنے کی اجازت دینے سے انکار
نئی دہلی، 18 فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے تمل ناڈو کے توتی کورن میں واقع ویدانتا کے اسٹر لائٹ پلانٹ کو دوبارہ کھولنے کی منظوری دینے سے پیر کو انکار کر دیا لیکن اسے ہائی کورٹ جانے کی چھوٹ دے دی۔جسٹس آر ایف نریمن کی صدارت والی ایک بنچ نے کہا کہ اس نے تمل ناڈو حکومت کی اپیل کو صرف نیشنل گرین اتھارٹی (این جی ٹی) کے حکم کے مؤثر ہونے کی بنیاد پر اجازت دی ہے۔ بنچ نے کہا کہ اتھارٹی کو پلانٹ دوبارہ کھولنے کی اجازت دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔عدالت ویدانتا گروپ کی اس عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جس میں تامل ناڈو آلودگی کنٹرول بورڈ کو اتھارٹی کا حکم لاگو کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست کی گئی تھی۔اتھارٹی نے اسٹر لائٹ پلانٹ بند کرنے کا حکومت کا فیصلہ منسوخ کر دیا تھا۔تمل ناڈو حکومت نے بھی عدالت میں اپیل دائر کی تھی جس میں اس نے کہا تھا کہ قومی گرین اتھارٹی نے اسٹر لائٹ پلانٹ کے سلسلے میں ریاست آلودگی کنٹرول بورڈ کے کئی احکامات کو ناقص طریقے سے منسوخ کر دیا۔ریاستی حکومت نے کہا تھا کہ اتھارٹی نے آلودگی کنٹرول بورڈ کو رضامندی کے اپ گریڈ کے بارے میں نئے سرے سے آرڈر منتقل کرنے کی ہدایت دی تھی۔اتھارٹی نے 15 دسمبر کو اسٹر لائٹ پلانٹ بند کرنے کا ریاستی حکومت کا حکم یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا کہ یہ غیر مناسب ہے اور قانون کے سامنے ٹکنے کے قابل نہیں ہے۔ عدالت نے آٹھ جنوری کو اتھارٹی کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ کورٹ نے مدراس ہائی کورٹ کی مدری بنچ کے 21 دسمبر، 2018 کے فیصلے پر بھی روک لگا دی تھی جس میں پلانٹ دوبارہ کھولنے کے سلسلے میں جمود برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔غور طلب ہے کہ اس پلانٹ سے ہو رہے آلودگی کو لے کر گزشتہ سال مئی میں توتی کورن میں احتجاج کئے گئے تھے۔ اسی دوران 22 مئی کو اسٹر لائٹ تانبے پلانٹ کے خلاف مظاہرہ کر رہے مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ میں 13 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے 6 دن بعد 28 مئی کو ریاستی حکومت نے پلانٹ کو مستقل طور پر بند کرنے کا حکم دیا تھا۔