سپریم کورٹ نے سابق ممبران پارلیمنٹ کو پنشن اور مراعات کے خلاف درخواست مسترد کی
نئی دہلی 16 اپریل ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے سابق ممبران پارلیمنٹ کو پنشن ، سفری بھتہ اور دیگر مراعات کو چیلنج کرنے والی ایک مفاد عامہ کی عرضی آج مستردکردی۔ جسٹس جے چیلمیشور اور جسٹس سنجے کشن کول کے بنچ نے کہاکہ درخواست مسترد کی جاتی ہے۔ بنچ نے اسی سال سات مارچ تک کے لیے اپنا حکم محفوظ رکھ لیا تھا۔ مرکز نے سات مارچ کو عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ سابق ممبران پارلیمنٹ کو پنشن اوردیگرمراعات ملنا ’مناسب‘ ہے؛ کیونکہ رہنما کے طور پر ان کی مدت کار بھلے بھی ختم ہوگئی ہو، ان کے وقار کا خیال رکھنا چاہیے۔مرکزنے فنانس بل 2018 کا بھی ذکر کیا تھا جس میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ اور پنشن سے منسلک تجویز پیش کی گئی ہے۔اس بل میں اخراجات افراط زرکے انڈیکس کی بنیادوں پر ایک اپریل 2023 سے ہر پانچ سال میں ان کے مراعات پر نظر ثانی کرنے کی بھی تجویز ہے۔ سپریم کورٹ نے فروری میں مرکز ی ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ اور الاؤنس طے کرنے کے لئے ایک آزاد طریقہ کار بنانے پر موقف کی وضاحت کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس سے پہلے حکومت نے کہا تھا کہ یہ معاملہ زیر غور ہے ۔ اس کے بعد عدالت عظمیٰ سابق ممبران پارلیمنٹ کو پنشن اور دیگر مراعات دینے والے قوانین کی آئینی حیثیت کی جانچ کے لئے اتفاق کرلیا تھااور اس نے مرکز اور ای سی آ ئی اس معاملے پر جواب مانگا تھا۔