ڈینگو کے علاج کا بل 18لاکھ روپئے، پھر بھی بچی کونہ بچاسکے
نئی دہلی،21؍نومبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) ڈینگو سے متاثر سات سالہ بچی کے والدین اس وقت حیران ہوگئے جب ڈاکٹروں نے انہیں اپنی بیٹی کے علاج کے لئے 18 لاکھ روپے کا بل تھما دیا۔ یہ معاملہ دہلی کے قریب گروگرام کے فورٹس اسپتال کا ہے۔ حالانکہ اس کے باوجود ڈاکٹر آگھا نامی اس بچی کو بچا نہیں پائے۔ اس بل کو جو لڑکی کے والدین کو دیا گیا تھا وہ تقریبا 19صفحات پر مشتمل تھا۔ اس میں 661سیرنج، 2,700دستانے اور کچھ دوسری قیمتی چیزیں شامل تھیں جن کا علاج کے وقت مبینہ طور پر استعمال کیا گیا۔دہلی کے دوارکا میں رہنے والے بچی کے والد جینت سنگھ نے ایڈوانس میں علاج کے اخراجات دیئے تھے۔ تاہم، انہوں نے الزام لگایا ہے کہ بعد میں بل کی رقم بڑھائی گئی اور منمانی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اتنے مہنگے بلوں کے بعد بھی مریض کی صحت کی مناسب طریقے سے دیکھ بھال نہیں کی گئی۔حالانکہ، اس کے باوجود ڈاکٹر آگھا نامی اس بچی کو بچا نہیں پائے۔
اس واقعہ کو نوٹس میں لیتے ہوئے وزیر صحت جے پی نڈا نے ٹویٹ کیا کہ برائے مہربانی مجھے اس واقعہ سے متعلق تمام معلومات دیں۔ اس معاملہ میں ضروری کارروائی کی جائے گی۔اس معاملہ میں اسپتال کی انتظامیہ نے کسی قسم کی غفلت سے انکار کیا ہے۔ اسپتال کی جانب سے کہا گیا کہ علاج کے دوران معیاری طبی طریقہ کار کی پیروی کی گئی۔ اپنے بیان میں اسپتال نے کہا کہ بچی کو ہسپتال میں انتہائی سنگین حالت میں داخل کیا گیا تھا۔ بچی کے علاج میں تمام معیاری پروٹوکولز اور رہنما ہدایات کو دھیان میں رکھا گیا۔
بچی کے والد نے کہا کہ فورٹس میں رکنا ہمارے لئے شروعات سے ہی جہنم کی طرح تھا۔ بچی کو ڈینگو ہو گیا ہے اس کا پتہ چلنے کے بعد 31 اگست کو اسے فورٹس اسپتال میں شفٹ کرایا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فورٹس آنے پر بہت زیادہ زور دینے پر بچی کو انتہائی نگہداشت والی یونٹ میں داخل کیا گیا۔ اسے ہر روز 40 انجکشن دئیے جانے لگے۔ سستی ادویات کے متبادل ہونے کے باوجود انہیں اسپتال کی جانب سے جان بوجھ کر بل بڑھانے کے لئے مہنگی ادویات دی گئیں۔دوسری طرف فورٹس اسپتال نے کہا کہ بچی ڈینگو شاک سنڈروم سے جوجھ رہی تھی۔ اس کی حالت کو مستحکم بنائے رکھنے کے لئے اسے لائف سپورٹ سسٹم پر رکھا گیا تھا۔ بچی کے اہل خانہ کو اس کی سنگین حالت کے بارے میں اور اس طرح کی صورتحال میں علاج کے بارے میں بتا دیا گیا تھا۔ خاندان کو ہر روز بچے کی صحت کے بارے میں معلومات دی جا رہی تھی۔اسپتال کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 14 ستمبر کو خاندان نے طبی مشورہ کے خلاف جا کر بچی کو اسپتال سے لے جانے کا فیصلہ کیا اور اسی دن بچی کی موت ہو گئی۔