اسکولی بچوں کے سوشیل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی،پابندی پامال کرنے والوں کو اسکول سے نکال دینے کی تاکید

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 28th May 2017, 11:26 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،27؍مئی(ایس او نیوز) ریاستی محکمۂ تعلیمات نے کمسن ذہنوں پر سوشیل میڈیا کے اثرات کو دیکھتے ہوئے سختی سے یہ فرمان جاری کیا ہے کہ 13سال کی عمر تک کے بچوں کو سوشیل میڈیا کا استعمال کرنے کی اجازت قطعاً نہ دی جائے۔ محکمۂ تعلیمات کی طرف سے کل اس سلسلے میں جاری فرمان میں تمام اسکولوں کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ سوشیل میڈیا کا استعمال کرنے والے بچوں کے والدین کو طلب کرکے انہیں متنبہ کیا جائے کہ وہ اپنے بچوں کو سوشیل میڈیا کا استعمال کرنے سے روکیں ۔اس کے بعد بھی اگر یہ بچے اپنی ان حرکتوں سے باز نہیں آئے تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے اور ضرورت پڑنے پر ا یسے بچوں کو اسکولوں سے بے دخل کردیا جائے ۔ سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ اسکولی اوقات میں اگر بچے سوشیل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے پکڑے گئے تو فوراً اساتذہ اس کی اطلاع ان بچوں کے والدین کو دیں۔ اپنے والدین کی بات کو ان سنا کرکے اگر ان بچوں نے سوشیل میڈیا کا استعمال برقرار رکھا تو اسکول کے ڈسپلن کو برقرار رکھنے کیلئے ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔بعض اوقات طلبا پر کارروائی کی صورت میں اسکولوں کے انتظامیہ پر محکمۂ تعلیمات کی طرف سے لگائی جانے والی روک کو اس معاملے میں ہٹاتے ہوئے محکمۂ تعلیمات نے کہاہے کہ سوشیل میڈیا کا استعمال کرنے والے بچوں پر اگر انتظامیہ کارروائی کرے گا تو محکمۂ تعلیمات اس معاملے میں مداخلت نہیں کرے گا۔اسکول کے انتظامیہ کو اس سے نمٹنے میں پوری آزادی دی جاتی ہے۔ حالیہ چند دنوں سے اسکولی بچوں کی طرف سے سوشیل میڈیا کی طرف سے پھیلائی گئی خرافات کی وجہ سے سرکاری اور غیر سرکاری طبقات کو کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بچوں کی طرف سے سوشیل میڈیا کے استعمال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان بچوں کے سوشیل میڈیا اکاؤنٹ کو استعمال میں لاکر فحش مواد پھیلانے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ماہرین تعلیمات کا یہ بھی خیال ہے کہ سوشیل میڈیا کے کثرت سے استعمال کی وجہ سے بچوں کی تعلیمی پیش رفت پر بھی سنگین اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ساتھ ہی اس کا اثر بچوں کے مارکس کارڈوں میں بھی منفی انداز میں دکھائی دے رہا ہے۔ان تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد محکمۂ تعلیمات نے کل یہ سخت حکمنامہ جاری کیا ہے کہ 13سال سے کم عمر کے ہر بچہ پر تعلیمی اداروں میں سختی سے نظر رکھی جائے کہ وہ اسکول میں موبائل فون لانے نہ پائیں۔ موبائل فون اگر لایا ہے تو اسے ضبط کرکے وارننگ کے ساتھ والدین کے حوالے کیا جائے ۔ساتھ ہی یہ یقینی بنایا جائے کہ ان بچوں کی طرف سے سوشیل میڈیا کا استعمال قطعی طور پر نہ ہونے پائے ۔اس وارننگ کے باوجود بھی اگر بچوں نے سوشیل میڈیا کا استعمال برقرار رکھا تو ایسے بچوں سے دیگر بچوں کا تعلیمی معیار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اسی لئے ان بچوں کی نشاندہی کرکے ان تمام کو اسکول سے نکال دیا جائے۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...