اجودھیا تنازع : ایک مرتبہ مسجد تعمیر ہوجانے کے بعد وہ ہمیشہ رہتی ہے مسجد ، دفاعی وکلاء کی دلیل، اگلی سماعت 17 مئی کو
نئی دہلی ،16؍مئی ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )گذشتہ کئی ماہ سے مسلسل جاری بابری مسجد ملکیت تنازعہ کی سماعت منگل کو ایک بار پھر دو پہر دو بجے چیف جسٹس کی سربراہی والی بینچ کے سامنے شروع ہوئی ، جس کے دوران جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئروکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے بحث کاآغاز کیا اور عدالت کو بتایا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق مسجد اللہ کا گھر ہے اور نماز کی ادائیگی بنیادی ارکان میں شامل ہے۔
انہوں نے عدالت کے سامنے مسجد کی اسلام میں حیثیت پر درجنوں احادیث اور قرآنی حوالوں کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار مسجد تعمیر ہوجانے کے بعد وہ تا حیات مسجد رہتی ہے ، اسے منہدم کرنے کے بعدبھی اس کی شرعی حیثیت ختم نہیں ہوتی ۔ڈاکٹر راجیو دھون نے دوران بحث عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر اسماعیل فاروقی کے فیصلہ میں کی گئی غلطیوں کو موجودہ حالات کے پیش نظر اسے درست کرنے کاوقت آگیا ہے لہذا اس معاملہ کی حساس نوعیت کے مد نظر اسے کثیر رکنی بینچ کے سپرد کردینا چاہئے ۔
خیال رہے کہ گذشتہ تین ماہ سے چیف جسٹس دیپک مشراء کی سربراہی والی تین رکنی بینچ میں جسٹس عبدالنظیراور جسٹس بھوشن شامل ہیں کے روبرو جاری جمعیۃ علماء کے وکلاء ڈاکٹر راجیو دھون اور ان کی معاونت کرنے والے سینئر وکیل راجو رام چندرن کی بحث کا آج اختتام عمل میں آیا ، جس کے بعد عدالت نے دیگر فریقین کو اپنے دلائل عدالت میں پیش کرنے کے لئے حکم دیتے ہوئے معاملہ کی سماعت 17 مئی دو پہر دو بجے تک ملتوی کردی۔